پیرس اولمپکس ملکی نمائندگی سے محروم 36 ایتھلیٹس بھی حصہ لیں گے
سیاسی اور دیگر وجوہ کی بنا پر اپنے ملک کی ٹیم کا حصہ نہ بن سکنے والے یہ کھلاڑی ریفوجی اولمپک ٹیم کے رکن ہوں گے
پیرس اولمپکس 2024 میں اپنے ملک کی نمائندگی سے محروم رہنے والے 36 ایتھلیٹس بھی حصہ لیں گے۔
جمعہ سے شروع ہونے والے عالمی ایونٹ میں سیاسی اور دیگر وجوہ کی بنا پر اپنے ملک کے جھنڈے تلے گیمز کا حصہ نہ بن سکنے والے یہ کھلاڑی ریفو جی اولمپک ٹیم کے رکن کی حیثیت سے شریک ہوں گے۔
ان میں 21 مرد اور 15 خواتین کھلاڑی شامل ہیں، 11 ممالک سے تعلق رکھنے والے یہ کھلاڑی 12 مختلف کھیلوں میں اپنی اہلیت ثابت کرنے کی کوشش کریں گے۔
ٹوکیو اولمپکس میں پناہ گزیں خاتون سائیکلسٹ کی حیثیت سے شرکت کرنے والی افغانستان کی 28 سا لہ معصومہ علی زادہ ٹیم کی چیف ڈی مشن ہوں گی جبکہ افتتاحی تقریب میں کیمرون سے تعلق رکھنے والی خاتون باکسر سینڈی اور شام کے رہنے والے تائی کوانڈو کھلاڑی یحیحٰی ٹیم کا جھنڈا اٹھائیں گے۔
آئی او سی کے تحت اپنے الگ نشان کے ساتھ پناہ گزین کھلاڑی تیسری مرتبہ اولمپک گیمز میں شریک ہورہے ہیں، تنازعات، غربت، اور جنگی و دیگر مسائل کی وجہ سے اپنے ملک کو خیرباد کہہ دینے والے یہ کھلاڑی ایک خاندان کے افراد کی طرح مقابلوں میں حصہ لیتے ہوئے 10 کروڑ سے زائد پناہ گزینوں کی نمائندگی کریں گے۔
پہلی بار 10 رکنی پناہ گزین اولمپک ٹیم نے ریو اولمپکس2016 میں شرکت کی تھی جبکہ ٹوکیو اولمپکس2020 میں اس ٹیم کے کھلاڑیوں کی تعداد بڑھ کر 29 ہوگئی تھی۔
پیرس اولمپکس میں 36 رکنی ٹیم ایتھلیٹکس ، سوئمنگ، ایتھلیٹکس، بیڈمنٹن، باکسنگ، بریک ڈانسنگ، کینوئنگ، سائیکلنگ، جوڈو، شوٹنگ، تائیکوانڈو، ویٹ لفٹنگ اور ریسلنگ کے کھیلوں میں تمغوں کے لیے صف آرا ہوگی۔
ان پناہ گزین کھلاڑیوں کا تعلق کانگو، سوڈان، ایری ٹیریا، شام، ایتھوپیا، ایران، کیمرون، افغانستان، ویمنزویلا اور کیوبا سے ہے، سب سے زیادہ پناہ گزیں کھلاڑی ایتھلیٹکس مقابلوں میں شریک ہیں ان 10 کھلاڑیوں میں 7 مرد اور 3 خواتین شامل ہیں۔
جمعہ سے شروع ہونے والے عالمی ایونٹ میں سیاسی اور دیگر وجوہ کی بنا پر اپنے ملک کے جھنڈے تلے گیمز کا حصہ نہ بن سکنے والے یہ کھلاڑی ریفو جی اولمپک ٹیم کے رکن کی حیثیت سے شریک ہوں گے۔
ان میں 21 مرد اور 15 خواتین کھلاڑی شامل ہیں، 11 ممالک سے تعلق رکھنے والے یہ کھلاڑی 12 مختلف کھیلوں میں اپنی اہلیت ثابت کرنے کی کوشش کریں گے۔
ٹوکیو اولمپکس میں پناہ گزیں خاتون سائیکلسٹ کی حیثیت سے شرکت کرنے والی افغانستان کی 28 سا لہ معصومہ علی زادہ ٹیم کی چیف ڈی مشن ہوں گی جبکہ افتتاحی تقریب میں کیمرون سے تعلق رکھنے والی خاتون باکسر سینڈی اور شام کے رہنے والے تائی کوانڈو کھلاڑی یحیحٰی ٹیم کا جھنڈا اٹھائیں گے۔
آئی او سی کے تحت اپنے الگ نشان کے ساتھ پناہ گزین کھلاڑی تیسری مرتبہ اولمپک گیمز میں شریک ہورہے ہیں، تنازعات، غربت، اور جنگی و دیگر مسائل کی وجہ سے اپنے ملک کو خیرباد کہہ دینے والے یہ کھلاڑی ایک خاندان کے افراد کی طرح مقابلوں میں حصہ لیتے ہوئے 10 کروڑ سے زائد پناہ گزینوں کی نمائندگی کریں گے۔
پہلی بار 10 رکنی پناہ گزین اولمپک ٹیم نے ریو اولمپکس2016 میں شرکت کی تھی جبکہ ٹوکیو اولمپکس2020 میں اس ٹیم کے کھلاڑیوں کی تعداد بڑھ کر 29 ہوگئی تھی۔
پیرس اولمپکس میں 36 رکنی ٹیم ایتھلیٹکس ، سوئمنگ، ایتھلیٹکس، بیڈمنٹن، باکسنگ، بریک ڈانسنگ، کینوئنگ، سائیکلنگ، جوڈو، شوٹنگ، تائیکوانڈو، ویٹ لفٹنگ اور ریسلنگ کے کھیلوں میں تمغوں کے لیے صف آرا ہوگی۔
ان پناہ گزین کھلاڑیوں کا تعلق کانگو، سوڈان، ایری ٹیریا، شام، ایتھوپیا، ایران، کیمرون، افغانستان، ویمنزویلا اور کیوبا سے ہے، سب سے زیادہ پناہ گزیں کھلاڑی ایتھلیٹکس مقابلوں میں شریک ہیں ان 10 کھلاڑیوں میں 7 مرد اور 3 خواتین شامل ہیں۔