چیئرمین ایچ ای سی کی مدت کا آخری روز قائم مقام کیلئے بلوچستان سے رکن کے نام پر غور

وفاقی حکومت نے ڈاکٹر مختار احمد کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری منظور نہیں کی

ڈاکٹر مختار احمد دوسری مرتبہ اپنی دو سالہ مدت پوری کریں گے—فائل/فوٹو: اے پی پی

اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان(ایچ ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کی مدت ملازمت کا عملی طور پر جمعہ آخری روز ہوگا اور مدت توسیع کی سمری پر اعتراض کے بعد قائم مقام چیئرمین کے لیے بلوچستان سے رکن کمیشن پروفیسر احسان اللہ کاکڑ کے نام پر غور کیا جا رہا ہے۔

ایچ ای سی کے موجودہ چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کی مدت ملازمت کا عملی طور پر جمعے کو آخری روز ہے کیونکہ بحیثیت چیئرمین ان کی یہ دوسری دو سالہ مدت ملازمت ہفتہ وار تعطیل پر اتوار 28 جولائی کو پوری ہو رہی ہے تاہم وزارت قانون کے اعتراض کے بعد وفاقی حکومت نے وزارت تعلیم کی جانب سے ڈاکٹر مختار احمد کی مدت ملازمت میں ایک بار پھر توسیع کی سمری منظور نہیں کی ہے۔

جس کے بعد اطلاع ہے کہ ایک جانب نئے چیئرمین کی تقرری کے لیے تلاش کمیٹی کی تشکیل کے سلسلے میں مختلف ناموں پر غور شروع کر دیا گیا ہے جبکہ اسی اثنا میں قائم مقام چیئرمین کی تعیناتی کے لیے بھی نام زیر غور ہیں۔


واضح رہے کہ ایکٹ کے تحت قائم مقام چیئرمین کی تعیناتی کمیشن اراکین میں سے ہی کی جاسکتی ہے اور اس سلسلے میں بلوچستان سے کمیشن ممبر پروفیسر احسان اللہ کاکڑ کا نام زیر غور ہے، وہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار لورالائی کے وائس چانسلر ہیں۔

اس سے قبل بلوچستان سے کوئی بھی ماہر تعلیم بحیثیت مستقل چیئرمین ایچ ای سی مقرر نہیں کیا گیا ہے، علاوہ ازیں بتایا جا رہا ہے کہ جمعے کو موجودہ چیئرمین ایچ ای سی اپنا آخری ورکنگ ڈے گزاریں گے لہذا اس روز ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ضیا القیوم نے ایچ ای سی کے احاطے میں ایک نئی عمارت کی تعمیر کے سلسلے میں سنگ بنیاد کی تقریب کا انعقاد بھی کیا ہے اور اپنی مدت ملازمت کے آخری روز ڈاکٹر مختار احمد نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھیں گے جسے ممکنہ طور پر نئے چیئرمین تعمیر کرائیں گے۔

مزید برآں ہفتے کو ڈاکٹر مختار احمد کی سربراہی میں کمیشن کا اجلاس بھی ہو رہا ہے جس میں ایچ ای سی کے ترقیاتی بجٹ 2024/25 کی منظوری کے ساتھ ساتھ، پروفیسر ایمریطس، ممتاز نیشنل پروفیسر اور میری ٹورئیس پروفیسرز کی تقرری کے لیے نئی پالیسی کی منظوری بھی دیے جانے کا امکان ہے۔

اس حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ وزارت تعلیم کی بھیجی گئی سمری منظور نہیں ہونے کی صورت میں یہ ڈاکٹر مختار احمد کے لیے ایک فیئر ویل اجلاس ہوگا۔
Load Next Story