اسلام آباد دھرنا حکومت نے جماعت اسلامی سے مذاکرات کیلیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی
جماعت اسلامی نے لیاقت باغ میں جلسے کا معاہدہ کیا، اسلام آباد کی طرف پیش قدمی سمجھ سے باہر ہے، وزیر اطلاعات عطا تارڑ
حکومت نے جماعت اسلامی سے مذاکرات کیلیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے انہیں لیاقت باغ میں دھرنا دینے کی پیش کش کردی جبکہ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے ساتھ لیاقت باغ میں جلسے کا معاہدہ ہوا تھا جو توڑا گیا ہے۔
عطا تارڑ نے امیر مقام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی پر معاہدہ توڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جب لیاقت باغ میں جلسے کا طے ہوا تو اسلام آباد کی طرف پیش قدمی سمجھ نہیں آرہی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت جماعت اسلامی سے بات چیت کیلئے تیار ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جماعت اسلامی بیٹھ کر بات کرے، جو بھی مطالبات ہیں ہم بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں پھر دھرنے کا کیا جواز ہے؟، روز کوئی نہ کوئی سڑک بلاک کرتا ہے،شہریوں کو مشکلات ہیں، روز گار کمانے والوں کے لیے بھی مشکلات ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈی چوک پر گرفتاریوں کے بعد جماعت اسلامی کا پلان بی، 3 مقامات پر دھرنوں کا اعلان
انہوں نے کہا کہ ہم نے لیاقت باغ میں دھرنے کی اجازت دی،وہاں پرامن احتجاج کریں، یہ کیوں لازم ہے کہ سڑک بلاک کرتی ہے،ٹریفک ہی روکنی ہے۔ وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ جہاں دھرنے کی اجازت دی گئی صرف وہاں ہی دھرنا دیا جائے،لیاقت باغ میں جلسہ کریں،دھرنا دیں،ہم وہاں مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
جماعت اسلامی سے مذاکرات کیلیے تین رکنی کمیٹی تشکیل
اُدھر ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے دھرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ جماعت اسلامی سے مذا کرات کے لیے 3رکنی حکومتی کمیٹی بن چکی ہے جس میں امیر مقام ، میں اور ڈاکٹر طارق فضل چودھری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے دو پیش کشیں کی ہیں، پہلی یہ وہ وہ لیاقت باغ میں بیٹھیں دھرنا دیں اور احتجاج کریں ، احتجاج کے ساتھ اور احتجاج کے بغیر بھی مذاکرات کرنے کو تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد آنے کی کوئی تُک نہیں ہے ہم نے انہیں لیاقت باغ کی جگہ مختص کر کے دی، سمجھ نہیں آتی کہ یہ اسلام آباد کیوں آئے، دھرنے کے لیے جو جگہ مختص کی گئی ہے وہیں دھرنا دیا جائے، ریڈ زون کی جانب بڑھیں گے تو حالات خراب ہوں گے، جب امن و امان کو ہاتھ میں لیا جائے گا تو معاملات خراب ہوں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی سے کچھ مطالبات پر بات چیت ہو سکتی ہے لیکن کچھ مطالبات کے حوالے سے زیادہ امید نہیں رکھنی چاہیئے، بہت سے معاشی معاملات ہیں ہم بیٹھ کر ان پر بریفنگ دینے کا تیار ہیں، مذاکرات کے ذریعے ان کو قائل کریں گے لیکن یہ کہہ دینا کہ راتوں رات ایسا کر دیں تو یہ ممکن نہیں ہوت،۔ میں کوشش کروں گا کہ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم اور دیگر زعما ءسے بات چیت ہو جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم کا بڑا احترام ہے چاہتے ہیں ان کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں۔ ایسی سیکیورٹی کی صورت حال میں دھرنے کا کیا جواز ہے؟ لوگوں کو معاش کے لیے نکلنے میں مشکلات ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو کہہ رہے ہیں کہ ہم نے پہلے ہی بہت سبسڈی دی ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ ہماری اور پیپلز پارٹی کے ریویو کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے اور قانونی سقم دور کیا جائے ۔ فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کو ریلیف دے دیا گیا جو درخواست گزار ہی نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کا تفصیلی فیصلہ اس لیے نہیں آ ر ہا کہ اس تفصیلی فیصلے میں لکھنے کے لیے کچھ ہے ہی نہیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد دھرنا، جماعت اسلامی کی کارکنان کی گرفتاریوں کے بعد حکمت عملی تبدیل
وزیراطلاعات نے بنوں جلسے میں وزیراعلیٰ کے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان کی مجبوری سمجھتے ہیں، وہ ایپکس کمیٹی میں یقین دہانی کراتے ہیں اور عوام کے سامنے الگ بات کرتے ہیں، پی ٹی آئی کے دہشت گردوں کو واپس لانے کے فیصلے کے بعد دہشت گردی بڑھی ہے۔
انہوںں نے کہا کہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ آپ دہشت گردی کے خلاف اپنی اقدامات گنواتے، انہوں نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے جعلی ادارے کے ساتھ معاہدہ کیا، اس جعلی ادارے میں کام کرنے والے کسی ادارے سے سرٹیفائیڈ نہیں ہے، اس سے نوجوانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔
عطا تارڑ نے امیر مقام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی پر معاہدہ توڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جب لیاقت باغ میں جلسے کا طے ہوا تو اسلام آباد کی طرف پیش قدمی سمجھ نہیں آرہی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت جماعت اسلامی سے بات چیت کیلئے تیار ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جماعت اسلامی بیٹھ کر بات کرے، جو بھی مطالبات ہیں ہم بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں پھر دھرنے کا کیا جواز ہے؟، روز کوئی نہ کوئی سڑک بلاک کرتا ہے،شہریوں کو مشکلات ہیں، روز گار کمانے والوں کے لیے بھی مشکلات ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈی چوک پر گرفتاریوں کے بعد جماعت اسلامی کا پلان بی، 3 مقامات پر دھرنوں کا اعلان
انہوں نے کہا کہ ہم نے لیاقت باغ میں دھرنے کی اجازت دی،وہاں پرامن احتجاج کریں، یہ کیوں لازم ہے کہ سڑک بلاک کرتی ہے،ٹریفک ہی روکنی ہے۔ وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ جہاں دھرنے کی اجازت دی گئی صرف وہاں ہی دھرنا دیا جائے،لیاقت باغ میں جلسہ کریں،دھرنا دیں،ہم وہاں مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
جماعت اسلامی سے مذاکرات کیلیے تین رکنی کمیٹی تشکیل
اُدھر ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے دھرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ جماعت اسلامی سے مذا کرات کے لیے 3رکنی حکومتی کمیٹی بن چکی ہے جس میں امیر مقام ، میں اور ڈاکٹر طارق فضل چودھری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے دو پیش کشیں کی ہیں، پہلی یہ وہ وہ لیاقت باغ میں بیٹھیں دھرنا دیں اور احتجاج کریں ، احتجاج کے ساتھ اور احتجاج کے بغیر بھی مذاکرات کرنے کو تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد آنے کی کوئی تُک نہیں ہے ہم نے انہیں لیاقت باغ کی جگہ مختص کر کے دی، سمجھ نہیں آتی کہ یہ اسلام آباد کیوں آئے، دھرنے کے لیے جو جگہ مختص کی گئی ہے وہیں دھرنا دیا جائے، ریڈ زون کی جانب بڑھیں گے تو حالات خراب ہوں گے، جب امن و امان کو ہاتھ میں لیا جائے گا تو معاملات خراب ہوں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی سے کچھ مطالبات پر بات چیت ہو سکتی ہے لیکن کچھ مطالبات کے حوالے سے زیادہ امید نہیں رکھنی چاہیئے، بہت سے معاشی معاملات ہیں ہم بیٹھ کر ان پر بریفنگ دینے کا تیار ہیں، مذاکرات کے ذریعے ان کو قائل کریں گے لیکن یہ کہہ دینا کہ راتوں رات ایسا کر دیں تو یہ ممکن نہیں ہوت،۔ میں کوشش کروں گا کہ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم اور دیگر زعما ءسے بات چیت ہو جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم کا بڑا احترام ہے چاہتے ہیں ان کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں۔ ایسی سیکیورٹی کی صورت حال میں دھرنے کا کیا جواز ہے؟ لوگوں کو معاش کے لیے نکلنے میں مشکلات ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو کہہ رہے ہیں کہ ہم نے پہلے ہی بہت سبسڈی دی ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ ہماری اور پیپلز پارٹی کے ریویو کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے اور قانونی سقم دور کیا جائے ۔ فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کو ریلیف دے دیا گیا جو درخواست گزار ہی نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کا تفصیلی فیصلہ اس لیے نہیں آ ر ہا کہ اس تفصیلی فیصلے میں لکھنے کے لیے کچھ ہے ہی نہیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد دھرنا، جماعت اسلامی کی کارکنان کی گرفتاریوں کے بعد حکمت عملی تبدیل
وزیراطلاعات نے بنوں جلسے میں وزیراعلیٰ کے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان کی مجبوری سمجھتے ہیں، وہ ایپکس کمیٹی میں یقین دہانی کراتے ہیں اور عوام کے سامنے الگ بات کرتے ہیں، پی ٹی آئی کے دہشت گردوں کو واپس لانے کے فیصلے کے بعد دہشت گردی بڑھی ہے۔
انہوںں نے کہا کہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ آپ دہشت گردی کے خلاف اپنی اقدامات گنواتے، انہوں نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے جعلی ادارے کے ساتھ معاہدہ کیا، اس جعلی ادارے میں کام کرنے والے کسی ادارے سے سرٹیفائیڈ نہیں ہے، اس سے نوجوانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔