تحریک انصاف پُرامن جماعت بن کر رہ ہی نہیں سکتی وزیر اطلاعات
پی ٹی آئی جماعت تو دہشت گرد جماعت ہے، دیکھنا ہو گا یہ پر امن رہ بھی سکتے ہیں یا نہیں، سینیٹر اسٹیج میں گفتگو
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ہماری نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی خواہش ہے کہ عوام اور فوج لڑیں، پی ٹی آئی جماعت پر امن رہ ہی نہیں سکتی۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہماری نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی خواہش ہے کہ عوام اور فوج لڑیں، ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جماعت پر امن رہ ہی نہیں سکتی یہ تو دہشت گرد ہیں، انہوں نے دہشت گردوں کو واپس لا کر بسایا ۔ پی ٹی آئی کی ایک تاریخ ہے، دیکھنا ہو گا یہ پر امن رہ بھی سکتے ہیں یا نہیں۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ جب تک نو مئی کے ملزمان کو سزائیں نہیں دی جاتیں تو پھر تو یہ ایسے ہی پھرتے رہیں گے آگ لگائیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں نے 9 مئی کے حملے کیے یہ اپنے گناہوں کی سزا کاٹ رہے ہیں، اس کا اسٹیبلشمنٹ سے کیا تعلق ہے ۔ 9 مئی کو انہوں نے کوشش کی کہ لوگ مر جائیں مگر اُن کا یہ منصوبہ پورا نہیں ہو سکتا کہ عوام پر گولیاں چلیں۔ بانی پی ٹی آئی نے ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچایا دفاعی اداروں پر حملے کیے۔ کوئی سیاسی جماعت پاکستان سے بڑی نہیں، یہ کہنا کہ بانی پی ٹی آئی نہیں تو پاکستان نہیں یہ درست بیانیہ نہیں ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انتخابات 5 سال بعد ہی ہونے ہیں، ان کی خواہشیں پوری نہیں ہونی ، حکومت بدلنے کے بیانات کو میں مذاق سمجھتا ہوں ، حکومت کہیں نہیں جا رہی، پی ٹی آئی نے جو جرم کیے ان کی سزا بھگتنی ہوگی اور جواب دینا ہو گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اچھی بھوک ہڑتال ہے کہ کہا جا رہاہے کہ کھانے پینے کی اشیاء آنے نہیں دی جا رہیں۔
جماعت اسلامی کے دھرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ جماعت اسلامی سے مذا کرات کے لیے 3رکنی حکومتی کمیٹی بن چکی ہے جس میں امیر مقام ، میں اور ڈاکٹر طارق فضل چودھری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے دو پیش کشیں کی ہیں، پہلی یہ وہ وہ لیاقت باغ میں بیٹھیں دھرنا دیں اور احتجاج کریں ، احتجاج کے ساتھ اور احتجاج کے بغیر بھی مذاکرات کرنے کو تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد آنے کی کوئی تُک نہیں ہے ہم نے انہیں لیاقت باغ کی جگہ مختص کر کے دی، سمجھ نہیں آتی کہ یہ اسلام آباد کیوں آئے، دھرنے کے لیے جو جگہ مختص کی گئی ہے وہیں دھرنا دیا جائے، ریڈ زون کی جانب بڑھیں گے تو حالات خراب ہوں گے، جب امن و امان کو ہاتھ میں لیا جائے گا تو معاملات خراب ہوں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کچھ مطالبات پر بات چیت ہو سکتی ہے لیکن کچھ مطالبات کے حوالے سے زیادہ امید نہیں رکھنی چاہیئے، بہت سے معاشی معاملات ہیں ہم بیٹھ کر ان پر بریفنگ دینے کا تیار ہیں، مذاکرات کے ذریعے ان کو قائل کریں گے لیکن یہ کہہ دینا کہ راتوں رات ایسا کر دیں تو یہ ممکن نہیں ہوت،۔ میں کوشش کروں گا کہ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم اور دیگر زعما ءسے بات چیت ہو جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم کا بڑا احترام ہے چاہتے ہیں ان کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں۔ ایسی سیکیورٹی کی صورت حال میں دھرنے کا کیا جواز ہے؟ لوگوں کو معاش کے لیے نکلنے میں مشکلات ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو کہہ رہے ہیں کہ ہم نے پہلے ہی بہت سبسڈی دی ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ ہماری اور پیپلز پارٹی کے ریویو کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے اور قانونی سقم دور کیا جائے ۔ فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کو ریلیف دے دیا گیا جو درخواست گزار ہی نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کا تفصیلی فیصلہ اس لیے نہیں آ ر ہا کہ اس تفصیلی فیصلے میں لکھنے کے لیے کچھ ہے ہی نہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہماری نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی خواہش ہے کہ عوام اور فوج لڑیں، ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جماعت پر امن رہ ہی نہیں سکتی یہ تو دہشت گرد ہیں، انہوں نے دہشت گردوں کو واپس لا کر بسایا ۔ پی ٹی آئی کی ایک تاریخ ہے، دیکھنا ہو گا یہ پر امن رہ بھی سکتے ہیں یا نہیں۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ جب تک نو مئی کے ملزمان کو سزائیں نہیں دی جاتیں تو پھر تو یہ ایسے ہی پھرتے رہیں گے آگ لگائیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں نے 9 مئی کے حملے کیے یہ اپنے گناہوں کی سزا کاٹ رہے ہیں، اس کا اسٹیبلشمنٹ سے کیا تعلق ہے ۔ 9 مئی کو انہوں نے کوشش کی کہ لوگ مر جائیں مگر اُن کا یہ منصوبہ پورا نہیں ہو سکتا کہ عوام پر گولیاں چلیں۔ بانی پی ٹی آئی نے ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچایا دفاعی اداروں پر حملے کیے۔ کوئی سیاسی جماعت پاکستان سے بڑی نہیں، یہ کہنا کہ بانی پی ٹی آئی نہیں تو پاکستان نہیں یہ درست بیانیہ نہیں ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انتخابات 5 سال بعد ہی ہونے ہیں، ان کی خواہشیں پوری نہیں ہونی ، حکومت بدلنے کے بیانات کو میں مذاق سمجھتا ہوں ، حکومت کہیں نہیں جا رہی، پی ٹی آئی نے جو جرم کیے ان کی سزا بھگتنی ہوگی اور جواب دینا ہو گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اچھی بھوک ہڑتال ہے کہ کہا جا رہاہے کہ کھانے پینے کی اشیاء آنے نہیں دی جا رہیں۔
جماعت اسلامی کے دھرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ جماعت اسلامی سے مذا کرات کے لیے 3رکنی حکومتی کمیٹی بن چکی ہے جس میں امیر مقام ، میں اور ڈاکٹر طارق فضل چودھری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے دو پیش کشیں کی ہیں، پہلی یہ وہ وہ لیاقت باغ میں بیٹھیں دھرنا دیں اور احتجاج کریں ، احتجاج کے ساتھ اور احتجاج کے بغیر بھی مذاکرات کرنے کو تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد آنے کی کوئی تُک نہیں ہے ہم نے انہیں لیاقت باغ کی جگہ مختص کر کے دی، سمجھ نہیں آتی کہ یہ اسلام آباد کیوں آئے، دھرنے کے لیے جو جگہ مختص کی گئی ہے وہیں دھرنا دیا جائے، ریڈ زون کی جانب بڑھیں گے تو حالات خراب ہوں گے، جب امن و امان کو ہاتھ میں لیا جائے گا تو معاملات خراب ہوں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کچھ مطالبات پر بات چیت ہو سکتی ہے لیکن کچھ مطالبات کے حوالے سے زیادہ امید نہیں رکھنی چاہیئے، بہت سے معاشی معاملات ہیں ہم بیٹھ کر ان پر بریفنگ دینے کا تیار ہیں، مذاکرات کے ذریعے ان کو قائل کریں گے لیکن یہ کہہ دینا کہ راتوں رات ایسا کر دیں تو یہ ممکن نہیں ہوت،۔ میں کوشش کروں گا کہ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم اور دیگر زعما ءسے بات چیت ہو جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ حافظ نعیم کا بڑا احترام ہے چاہتے ہیں ان کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں۔ ایسی سیکیورٹی کی صورت حال میں دھرنے کا کیا جواز ہے؟ لوگوں کو معاش کے لیے نکلنے میں مشکلات ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو کہہ رہے ہیں کہ ہم نے پہلے ہی بہت سبسڈی دی ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ ہماری اور پیپلز پارٹی کے ریویو کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے اور قانونی سقم دور کیا جائے ۔ فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کو ریلیف دے دیا گیا جو درخواست گزار ہی نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کا تفصیلی فیصلہ اس لیے نہیں آ ر ہا کہ اس تفصیلی فیصلے میں لکھنے کے لیے کچھ ہے ہی نہیں۔