کیڑے مار ادویات سے کینسر کا خطرہ تمباکوشی جتنا ہے ماہرین

خطرے والے کینسرز کی اقسام میں نان ہاپکنز لیمفوما، لیوکیمیا اور مثانے کا کینسر شامل ہے

[فائل-فوٹو]

نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ زرعی علاقوں میں رہنے والے کسانوں اور لوگوں کو کیڑے مار ادویات سے کینسر کا خطرہ اتنا ہی زیادہ ہے جتنا تمباکو نوشی سے ہوتا ہے۔

محققین نے نوٹ کیا کہ خطرے والے کینسرز کی اقسام میں نان ہاپکنز لیمفوما، لیوکیمیا اور مثانے کا کینسر شامل ہے۔


کولوراڈو میں راکی وسٹا یونیورسٹی کے کالج آف اوسٹیو پیتھک میڈیسن میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مطالعہ کی مصنف اسین زپاٹا کا کہنا تھا کہ کینسر کے امکانات کو بڑھانے کے لیے ایک کیڑے مار دوا کارفرما نہیں ہوتی بلکہ مختلف کیڑے مار ادویات کا مجموعہ ہوتا ہے۔

خاتون پروفیسر نے امریکا میں ہوئے جیولوجیکل سروے کی مدد سے بتایا کہ لوگوں کو ایک ہی کیڑے مار دوا کا سامنا نہیں ہوتا۔ ان کے علاقے میں کیڑے مار دواؤں کا مرکب ہوتا ہے جس کی وجہ سے انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
Load Next Story