کراچی اربوں روپے کی پانی کی چوری پکڑنے والا واٹر کارپوریشن کا افسرمعطل
ریونیو ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹرمرزا اخلاق بیگ نے ناظم آباد اور سائٹ ایریا میں پانی چوری کا بڑا نیٹ ورک پکڑا تھا
اربوں روپے کی پانی کی چوری پکڑنےو الے افسر کو معطل کردیا گیا، مذکورہ افسر کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔
واٹر کارپوریشن ریونیو ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹرمرزا اخلاق بیگ نے چند دن قبل کراچی کی تاریخ کی بڑی شمار ہو نے والی پانی کی چوری پکڑی تھی جس کی مالیت اربوں روپے بتائی جاتی ہے جس سے پورے پانی چوری کرنے والا سسٹم ہل گیا تھا، جہاں مرکزی لائنوں کے ذریعے 100 سے زائد غیر قانونی کنکشنز لیے ہو ئے تھے جس پر پانی چوری مافیا میں ہلچل مچ گئی تھی۔
پاک کالونی تھانے کی حدود میں سائٹ ایریا میں پانی کی چوری جب پکڑی گئی تو مبینہ طور پر مافیا کی جانب سے مرزااخلاق بیگ کو لاکھوں روپے رشوت کی آفر بھی کی گئی تھی لیکن انہوں نے آفر ٹھکراتے ہوئے کنکشنز کاٹنے کے لیے اعلی حکام کو درخواست کی تھی۔
مرزار اخلاق بیگ کے اس اقدام کے بعد مافیا کی جانب سے انہیں چالیس سے زائد کالز کی گئیں جن میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔ مرزا اخلاق بیگ نے تمام تٖفصیلا ت ایم ڈی واٹر کارپوریشن سمیت اعلی حکام کو دے دی اور پاک کالونی میں شکیل مہر اور نذرگوندل کے نام بھی بتا ئے جو پانی چوری میں ملوث ہیں اور ان کے ایک کارندے کو پولیس کے حوالے بھی کیا تھا لیکن پولیس نے اس کو چھوڑ دیا تھا۔
بعدازاں مرز اخلاق بیگ نے اپنے عملے کے ہمراہ پیر کو ناظم آباد میں چھاپہ مارا جہاں مرکزی لائنوں کے ذریعے پانی چوری کیا جا رہا تھا اور ہائیڈرنٹ کے ذریعے پانی چوری کر کے فروخت کیا جا رہا تھا جبکہ ناظم آباد میں 65 دن سے پانی کی فراہمی معطل ہے لیکن اس مقام پر پانی بھاری مقدار میں آرہا تھا جس کو سب سوائل کا نام دیا گیا۔
مرزا اخلاق بیگ نے اس کی وڈیو بنا کر اعلی حکام کو دی اور میڈیا نے اسے نشر کیا جس پر واٹر مافیا مزید فعال ہو گئی ہے اور انہوں نے مرزا اخلاق بیگ کو راستے سے ہٹا نے کے لیے اثرو رسوخ استعما ل کر نا شروع کیا اور بالآخر مرزا اخلاق بیگ کو عہدے سے معطل کرادیا گیا جس پر واٹر کارپوریشن افسران میں بے چینی پائی جا تی ہے۔
مرزا اخلاق بیگ کو واٹر کارپوریشن کی جانب سے مدد فراہم کر نے کے بجائے عہدے سے ہی ہٹا دیا گیا جس پر واٹر کارپوریشن میں چلنے والے مبینہ سسٹم کی جیت ہو گئی اور ایمانداری کی ہار ہوئی۔
ذرائع نے بتا یا کہ واٹر کارپوریشن میں اینٹی تھفیٹ سیل اور انجیئنرنگ ڈپارٹمنٹ مکمل طو رپر سسٹم کے نرغے میں ہیں جس کی وجہ سے خاص طور پر تین ماہ سے ضلع وسطی میں شہری پانی کو ترس رہے ہیں لیکن اس سسٹم کو کوئی قابو کر نے والا نہیں اور جو واٹر کارپوریشن کا افسر ان کے سسٹم میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرے گا اس افسر کو یہ سسٹم عہدے سے فارغ کرا دے گا جیسا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریونیو مرزا اخلاق بیگ کے ساتھ ہوا۔
اس حوالے سے ایکسپریس نے ایم ڈی واٹر کارپوریشن سے موقف حاصل کرنے کے لیے فون کیا لیکن انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔
واٹر کارپوریشن ریونیو ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹرمرزا اخلاق بیگ نے چند دن قبل کراچی کی تاریخ کی بڑی شمار ہو نے والی پانی کی چوری پکڑی تھی جس کی مالیت اربوں روپے بتائی جاتی ہے جس سے پورے پانی چوری کرنے والا سسٹم ہل گیا تھا، جہاں مرکزی لائنوں کے ذریعے 100 سے زائد غیر قانونی کنکشنز لیے ہو ئے تھے جس پر پانی چوری مافیا میں ہلچل مچ گئی تھی۔
پاک کالونی تھانے کی حدود میں سائٹ ایریا میں پانی کی چوری جب پکڑی گئی تو مبینہ طور پر مافیا کی جانب سے مرزااخلاق بیگ کو لاکھوں روپے رشوت کی آفر بھی کی گئی تھی لیکن انہوں نے آفر ٹھکراتے ہوئے کنکشنز کاٹنے کے لیے اعلی حکام کو درخواست کی تھی۔
مرزار اخلاق بیگ کے اس اقدام کے بعد مافیا کی جانب سے انہیں چالیس سے زائد کالز کی گئیں جن میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔ مرزا اخلاق بیگ نے تمام تٖفصیلا ت ایم ڈی واٹر کارپوریشن سمیت اعلی حکام کو دے دی اور پاک کالونی میں شکیل مہر اور نذرگوندل کے نام بھی بتا ئے جو پانی چوری میں ملوث ہیں اور ان کے ایک کارندے کو پولیس کے حوالے بھی کیا تھا لیکن پولیس نے اس کو چھوڑ دیا تھا۔
بعدازاں مرز اخلاق بیگ نے اپنے عملے کے ہمراہ پیر کو ناظم آباد میں چھاپہ مارا جہاں مرکزی لائنوں کے ذریعے پانی چوری کیا جا رہا تھا اور ہائیڈرنٹ کے ذریعے پانی چوری کر کے فروخت کیا جا رہا تھا جبکہ ناظم آباد میں 65 دن سے پانی کی فراہمی معطل ہے لیکن اس مقام پر پانی بھاری مقدار میں آرہا تھا جس کو سب سوائل کا نام دیا گیا۔
مرزا اخلاق بیگ نے اس کی وڈیو بنا کر اعلی حکام کو دی اور میڈیا نے اسے نشر کیا جس پر واٹر مافیا مزید فعال ہو گئی ہے اور انہوں نے مرزا اخلاق بیگ کو راستے سے ہٹا نے کے لیے اثرو رسوخ استعما ل کر نا شروع کیا اور بالآخر مرزا اخلاق بیگ کو عہدے سے معطل کرادیا گیا جس پر واٹر کارپوریشن افسران میں بے چینی پائی جا تی ہے۔
مرزا اخلاق بیگ کو واٹر کارپوریشن کی جانب سے مدد فراہم کر نے کے بجائے عہدے سے ہی ہٹا دیا گیا جس پر واٹر کارپوریشن میں چلنے والے مبینہ سسٹم کی جیت ہو گئی اور ایمانداری کی ہار ہوئی۔
ذرائع نے بتا یا کہ واٹر کارپوریشن میں اینٹی تھفیٹ سیل اور انجیئنرنگ ڈپارٹمنٹ مکمل طو رپر سسٹم کے نرغے میں ہیں جس کی وجہ سے خاص طور پر تین ماہ سے ضلع وسطی میں شہری پانی کو ترس رہے ہیں لیکن اس سسٹم کو کوئی قابو کر نے والا نہیں اور جو واٹر کارپوریشن کا افسر ان کے سسٹم میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرے گا اس افسر کو یہ سسٹم عہدے سے فارغ کرا دے گا جیسا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریونیو مرزا اخلاق بیگ کے ساتھ ہوا۔
اس حوالے سے ایکسپریس نے ایم ڈی واٹر کارپوریشن سے موقف حاصل کرنے کے لیے فون کیا لیکن انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔