لیجنڈری محمد رفیع کو پرستاروں سے جدا ہوئے 44 برس بیت گئے

اپنے 36 سالہ کیرئیر کے دوران 100 سے زیادہ موسیقاروں کی دھنیں، 22 سے زیادہ زبانوں میں36 ہزار گیت گائے

موسیقی کی دنیا کا یہ روشن ستارہ 31 جولائی 1980 کو اپنے چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ کر ہمیشہ کیلئے چلا گیا

سروں کے بادشاہ لیجنڈری گلوکار محمد رفیع کو اپنے پرستاروں سے جدا ہوئے 44 برس بیت گئے۔

چھتیس ہزار گیتوں، غزلوں، بھجنوں، نعتوں، قوالیوں اور ترانوں نے محمد رفیع کو برصغیر کا سب سے بڑا گلوکار بنا دیا اور ان کے گیت فلموں کی کامیابی کی ضمانت سمجھے جاتے تھے۔

محمد رفیع 24 دسمبر 1924 کو بھارتی شہرامرتسر کے گاؤں کوٹلہ سلطان سنگھ میں پیدا ہوئے، کوٹلہ سلطان بازار میں ایک فقیر آیا کرتا تھا، اس فقیر کے گیت سن کر محمد رفیع کے دل میں بھی گانے کا شوق پیدا ہوگیا تھا۔

تقسیم ہند کے بعد خاندان کے ساتھ وہ لاہور آکر آباد ہوگئے، نامورگلوکار داتا کی نگری بھاٹی گیٹ کی گلیوں میں پل کر جوان ہوئے، محمد رفیع روزانہ لارنس گارڈن جا کر اپنی سریلی آواز کا اس انداز میں جادو جگاتے کہ سننے والے سنتے ہی رہ جاتے۔


ممبئی شفٹ ہونے کے بعد انہیں 1945 میں فلم 'لیلیٰ مجنوں' اور 1947 میں ہدایت کار شوکت حسین رضوی کی فلم 'جگنو' کے لیے گانے کے ساتھ اداکاری کا بھی موقع ملا۔

3 دہائیوں تک بھارتی فلم انڈسٹری پر راج کرنے والے محمد رفیع نے دلیپ کمار، دھرمیندر، دیوآنند، رشی کپور، شمی کپور، جتیندر اور امیتابھ بچن جیسے بڑے اداکاروں کیلئے پسِ پردہ گائیکی کی۔

محمد رفیع نے اپنے36 سالہ طویل کیرئیر کے دوران 100 سے زیادہ موسیقاروں کی دھنیں، 22 سے زیادہ زبانوں میں36 ہزار گیت گائے۔

لیجنڈری گلوکار کو حکومت ہند کی طرف سے پدم شری، پانچ مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سمیت متعدد عالمی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

دنیائے موسیقی کایہ روشن ستارہ 31 جولائی 1980 کوصرف 56 برس کی عمر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ڈوب گیا۔
Load Next Story