کے الیکٹرک انتظامیہ سحروافطار میں بجلی فراہم کرنے میں ناکام
بجلی کی تقسیم کا تباہ حال نظام شہریوں کیلیے وبال جان بن چکا،اراکین اسمبلی بھی خاموش
سحر اور افطار میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے اعلان پر 48 گھنٹے بعد بھی عمل درآمد نہیں ہوسکا، ہے، بجلی کی تقسیم کا تباہ حال نظام شہریوں کیلیے وبال جان بن چکا ہے اور بجلی کمپنی کی توجہ نظام کی بہتری کے بجائے جرمانے کے بلوں کے اجرا اور ان کی وصولی پر مرکوز ہے۔
تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے رمضان المبارک کے دوران سحر اور افطار میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا اعلان کیا تھا، کے الیکٹرک کی انتظامیہ کے ادارے پر کنٹرول اور اپنے نظام کی حالت زار سے آگہی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس اعلان پر صرف پہلے روزے کو ہی عمل درآمد ممکن ہوسکا جبکہ دوسرے روزے کی سحری کے وقت شہر کا ایک بڑا حصہ بجلی کی فراہمی سے محروم تھا اور افطار کے وقت بھی یہی صورتحال تھی، تیسرے روزے یعنی بدھ کی علی الصباح اور افطار کے وقت بھی شہریوں کی بڑی تعداد بجلی کی فراہمی سے محروم رہی۔
ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک کے اعلیٰ انتظامی افسران کراچی کے پوش علاقے میں واقع اپنے جدید ترین وسائل سے آراستہ ٹھنڈے دفاتر میں بیٹھ کر فیصلے صادر فرماتے ہیں اور بعد میں یہ توقع کرتے ہیں کہ حقیقت سے مطابقت نہ کرنے والے فیصلوں پر عمل درآمد بھی کیا جائے گا، تاہم ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ 5سال کے دوران کراچی میں بجلی کی تقسیم کا نظام مزید تباہ حالی سے دوچار ہوچکا ہے جبکہ نجی انتظامیہ کی پالیسیاں کا محور آمدنی میں کسی بھی طریقے سے اضافہ ہے جبکہ وہ شہریوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلیے کسی قسم کے سنجیدہ اقدامات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے بن قاسم بجلی گھر سمیت نجی بجلی گھروں گل احمد اور ٹپال سے اس کی پوری استعداد سے بجلی حاصل نہیں کی جارہی ہے،شہریوں کا کہنا ہے کہ بجلی کی فراہمی کے حوالے سے اراکین اسمبلی خاموش ہیں سیاسی و مذہبی جماعتیںلوڈشیڈنگ کیخلاف سنجیدہ اقدامات کریں۔
تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے رمضان المبارک کے دوران سحر اور افطار میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا اعلان کیا تھا، کے الیکٹرک کی انتظامیہ کے ادارے پر کنٹرول اور اپنے نظام کی حالت زار سے آگہی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس اعلان پر صرف پہلے روزے کو ہی عمل درآمد ممکن ہوسکا جبکہ دوسرے روزے کی سحری کے وقت شہر کا ایک بڑا حصہ بجلی کی فراہمی سے محروم تھا اور افطار کے وقت بھی یہی صورتحال تھی، تیسرے روزے یعنی بدھ کی علی الصباح اور افطار کے وقت بھی شہریوں کی بڑی تعداد بجلی کی فراہمی سے محروم رہی۔
ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک کے اعلیٰ انتظامی افسران کراچی کے پوش علاقے میں واقع اپنے جدید ترین وسائل سے آراستہ ٹھنڈے دفاتر میں بیٹھ کر فیصلے صادر فرماتے ہیں اور بعد میں یہ توقع کرتے ہیں کہ حقیقت سے مطابقت نہ کرنے والے فیصلوں پر عمل درآمد بھی کیا جائے گا، تاہم ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ 5سال کے دوران کراچی میں بجلی کی تقسیم کا نظام مزید تباہ حالی سے دوچار ہوچکا ہے جبکہ نجی انتظامیہ کی پالیسیاں کا محور آمدنی میں کسی بھی طریقے سے اضافہ ہے جبکہ وہ شہریوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلیے کسی قسم کے سنجیدہ اقدامات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے بن قاسم بجلی گھر سمیت نجی بجلی گھروں گل احمد اور ٹپال سے اس کی پوری استعداد سے بجلی حاصل نہیں کی جارہی ہے،شہریوں کا کہنا ہے کہ بجلی کی فراہمی کے حوالے سے اراکین اسمبلی خاموش ہیں سیاسی و مذہبی جماعتیںلوڈشیڈنگ کیخلاف سنجیدہ اقدامات کریں۔