انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ
اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر معمولی کم ہوئی
انٹربینک مارکیٹ اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 5 چینی بینکوں کی پاکستان کے پانڈا بانڈز میں دلچسپی، سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان پر واجب الادا 12 ارب ڈالر کے قرضوں کی ایک سال کے لیے مؤخر ادائیگیوں کی سہولت ملنے کے امکانات کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
اقتصادی افق پر مثبت توقعات پر انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی اور ایک موقعے پر ڈالر کی قدر 24پیسے کی کمی سے 278 روپے 50پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
بعد ازاں دوران سپلائی بڑھتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 8 پیسے کی کمی سے 278 روپے 66 پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 280 روپے 49 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں سال پاکستان کو 24 ارب 80کروڑ ڈالر مالیت کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں تاہم ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ دوست ممالک کے تعاون، ملٹی اور بائی لیٹرل سستے قرضوں سے مالی خلا کم ہو جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 5 چینی بینکوں کی پاکستان کے پانڈا بانڈز میں دلچسپی، سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان پر واجب الادا 12 ارب ڈالر کے قرضوں کی ایک سال کے لیے مؤخر ادائیگیوں کی سہولت ملنے کے امکانات کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
اقتصادی افق پر مثبت توقعات پر انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی اور ایک موقعے پر ڈالر کی قدر 24پیسے کی کمی سے 278 روپے 50پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
بعد ازاں دوران سپلائی بڑھتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 8 پیسے کی کمی سے 278 روپے 66 پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 280 روپے 49 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں سال پاکستان کو 24 ارب 80کروڑ ڈالر مالیت کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں تاہم ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ دوست ممالک کے تعاون، ملٹی اور بائی لیٹرل سستے قرضوں سے مالی خلا کم ہو جائے گا۔