دھرنا عوام کو ریلیف دینا ہوگا
جماعت اسلامی کے سوا کسی اور جماعت نے عوام کو درپیش اس اہم مسئلے کا احساس نہیں کیا
مہنگی بجلی اور آئی پی پیز کے عوام کو لوٹنے کے خلاف راولپنڈی میں جماعت اسلامی کے دھرنے میں حکومتی وفد نے یقین دلایا ہے کہ جو ہو سکا وہ کریں گے جب کہ جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ دھرنا مطالبات پورے ہونے تک جاری رہے گا۔
عوام کو ریلیف ہر حال میں دینا ہوگا۔ پوری قوم جان چکی ہے کہ ماضی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمیت جنرل پرویز کی حکومتوں میں لوڈ شیڈنگ کا فوری مگر غیر حقیقی حل عوام کو سہولت دینے سے زیادہ اپنے اپنے لوگوں کو مالی مفادات فراہم کرنے کے لیے نکالا گیا تھا ،جس سے بجلی بہت زیادہ مہنگی کی گئی اور قوم کو عذاب میں مبتلا کیا گیا جس پر ملک کا ہر طبقہ احتجاج کر رہا ہے۔
مہنگی بجلی کے باعث صنعتیں بند ہو چکی ہیں اور حکومت کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ اب عوام اور صنعتیں مہنگی بجلی برداشت نہیں کرسکتیں۔ ملک کے عوام جان چکے ہیں کہ آئی پی پیز میں غیر ملکیوں کے علاوہ ملک کے کون کون سے بڑے شامل ہیں اور کون کروڑوں روپے بجلی بنائے بغیر بھی مفت میں کما رہا ہے اور حکومت نے اس آڑ میں مہنگی بجلی کا عذاب مسلط کرکے ماضی کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
پی ڈی ایم کے 16 ماہ میں جس طرح بے دردی سے بجلی مہنگی کرکے ملک میں مہنگائی بڑھائی گئی تھی، اس کی سب سے بڑی سزا مسلم لیگ (ن) نے بھگتی مگر بعد میں بھی (ن) لیگ والوں کی حکومت باز نہیں آئی اور بجلی مزید مہنگی کرتی جا رہی ہے اور 24 کروڑ عوام کے بجائے 40 آئی پی پیز کو نوازا جا رہا ہے اور ان کی سرپرستی اور وکالت کرکے عوام کو مزید اشتعال دلایا جا رہا ہے اور مسلم لیگ (ن) کے نئے صدر میاں نواز شریف بھی خاموش اور صرف بیان بازی تک محدود ہیں کیونکہ آئی پی پیز میں خود ان کے عزیز، دوست اور (ن) لیگی رہنما بھی شامل ہیں۔ آئی پی پیز میں بہت سے اہم لوگوں کے نام سامنے آ چکے ہیں۔
آئی پی پیز میں ملک کے بڑے صنعتکاروں اور سیاستدانوں سمیت پی ٹی آئی حکومت میں اس وقت کے وزیر اعظم کے ذاتی دوستوں کے نام بھی شامل ہیں اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کی حکومت میں آئی پی پیز سے مذاکرات کرکے مہنگی بجلی کچھ سستی کرانے کی کوشش کی گئی تھی مگر باقی حکومتوں نے کوشش ہی نہیں کی جس کی سزا عوام بھگت رہے ہیں۔جماعت اسلامی کا دھرنا ختم کرانے کے لیے حکومتی کمیٹی نے دھرنے میں جا کر جماعت اسلامی کے وفد سے مذاکرات کیے اور بین الاقوامی معاہدوں سمیت ٹیکسز کے مختلف امور پر بریفنگ دی مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
جماعت اسلامی کے وفد کے سربراہ لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ حکومت سے آئی پی پیز کے فرانزک آڈٹ کرانے کی بات کی گئی ہے اور حکومت کی ٹیکنیکل کمیٹی کے ارکان کے پاس بھی جماعت اسلامی کے مطالبات رد کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا مگر حکومت مطالبات مانے بغیر دھرنا ختم کرانا چاہتی ہے مگر ان پر واضح کر دیا گیا ہے کہ مطالبات تسلیم کیے جانے تک دھرنا ختم کرنا ممکن نہیں، ہم ہر سال اس مسئلے کا حل اور بجلی کے نرخ کم کرانا چاہتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ جماعت اسلامی کے سوا کسی اور جماعت نے عوام کو درپیش اس اہم مسئلے کا احساس نہیں کیا اور حکومتی جماعتوں نے خاموشی اختیار کیے رکھی۔ پی ٹی آئی نے دھرنے کی حمایت صرف بیانات تک محدود رکھی اور (ن) لیگ، پی پی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے بھی صرف بیانات کے ذریعے سیاست کی کیونکہ انھیں خوف ہے کہ جماعت اسلامی عوامی ایشوز خاص کر مہنگی بجلی پر اپنے احتجاج و دھرنے سے عوام کی ہمدردی حاصل کرکے مقبول ہونے میں کامیاب نہ ہو جائے۔
جماعت اسلامی نے کراچی میں بھی کے الیکٹرک کی اوور بلنگ، مہنگی بجلی اور کے الیکٹرک کے خلاف اپنے دفتر میں سالوں سے ایک سیل قائم کر رکھا ہے جہاں کے الیکٹرک کے ستائے ہوئے متاثرین کی داد رسی کی جاتی ہے۔ اضافی بلنگ کے خلاف متاثرین وہاں آتے ہیں جنھیں نیپرا میں دینے کے لیے درخواستیں بنوا کر دی جاتی ہیں جس سے بہت سوں کے بل درست بھی ہوئے ہیں اور کے الیکٹرک کی لوٹ کھسوٹ اور زیادتیوں کے خلاف جماعت اسلامی کے الیکٹرک ہیڈ آفس اور کراچی میں متعدد بار احتجاج اور دھرنے بھی دے چکی ہے۔اس وقت ملک میں مہنگی بجلی عوام اور صنعتوں کا سب سے بڑا مسئلہ اور برننگ ایشو ہے جسے جماعت اسلامی نے عملی طور پر محسوس کرکے عوام کے لیے آواز بلند کر رکھی ہے کیونکہ بجلی کے انتہائی مہنگے بلوں کے باعث ملک میں بھائی بھائی کو قتل، ایک بھائی بہن کو زخمی کر چکا ہے اور گھروں میں مہنگی بجلی پر جھگڑے عام ہو چکے۔
زیادہ بلوں کی وجہ سے متعدد خودکشیاں منظر عام پر آچکی ہیں۔ لوگ گھر کا سامان فروخت کرکے، قرضے اور امداد مانگ کر بل بھرنے پر مجبور کر دیے گئے ہیں مگر (ن) لیگی حکومت صرف بیان بازی اور عوام کو گمراہ کر رہی ہے اور آئی پی پیز کو عوام کی مشکلات بتا کر انھیں اپنا ناجائز منافع یا بجلی فراہم کیے بغیر لاکھوں ڈالر چھڑوانے کی کوشش ہی نہیں کر رہی۔ آئی پی پیز جو ملکی ہیں انھیں قائل کرکے راضی کیا جاسکتا ہے کہ وہ عوام کو زندہ رکھنے کے لیے مزید کیپسٹی چارجز ناحق نہ لیں اور ملک و قوم پر رحم کریں وہ بہت کما چکے ہیں۔
اس اہم مسئلے کے حل کے لیے حکمران اپنے گھر اور اپنی پارٹیوں سے ابتدا کریں اور اربوں کھربوں پتی آئی پی پیز کو منائیں کہ ملک کو ضرورت ہے کہ وہ اپنی دولت سے ذاتی قربانی دیں۔ کیپسٹی چارجز کی وصولی چھوڑ دیں یا اپنی مفت کی کمائی ملک و قوم کے مفاد میں چھوڑ دیں تاکہ بجلی کی قیمت اور ملک سے مہنگائی کم ہو سکے۔ آئی پی پیز کو اگر ملک کا مفاد اور عوام کی مشکلات کا احساس ہے تو وہ بھی اب قربانی دیں۔ عوام سے مزید قربانی نہ لیں کیونکہ سب کچھ دولت نہیں بلکہ انسانیت اور غریبوں کا احساس بھی ہے ۔
عوام کو ریلیف ہر حال میں دینا ہوگا۔ پوری قوم جان چکی ہے کہ ماضی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمیت جنرل پرویز کی حکومتوں میں لوڈ شیڈنگ کا فوری مگر غیر حقیقی حل عوام کو سہولت دینے سے زیادہ اپنے اپنے لوگوں کو مالی مفادات فراہم کرنے کے لیے نکالا گیا تھا ،جس سے بجلی بہت زیادہ مہنگی کی گئی اور قوم کو عذاب میں مبتلا کیا گیا جس پر ملک کا ہر طبقہ احتجاج کر رہا ہے۔
مہنگی بجلی کے باعث صنعتیں بند ہو چکی ہیں اور حکومت کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ اب عوام اور صنعتیں مہنگی بجلی برداشت نہیں کرسکتیں۔ ملک کے عوام جان چکے ہیں کہ آئی پی پیز میں غیر ملکیوں کے علاوہ ملک کے کون کون سے بڑے شامل ہیں اور کون کروڑوں روپے بجلی بنائے بغیر بھی مفت میں کما رہا ہے اور حکومت نے اس آڑ میں مہنگی بجلی کا عذاب مسلط کرکے ماضی کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
پی ڈی ایم کے 16 ماہ میں جس طرح بے دردی سے بجلی مہنگی کرکے ملک میں مہنگائی بڑھائی گئی تھی، اس کی سب سے بڑی سزا مسلم لیگ (ن) نے بھگتی مگر بعد میں بھی (ن) لیگ والوں کی حکومت باز نہیں آئی اور بجلی مزید مہنگی کرتی جا رہی ہے اور 24 کروڑ عوام کے بجائے 40 آئی پی پیز کو نوازا جا رہا ہے اور ان کی سرپرستی اور وکالت کرکے عوام کو مزید اشتعال دلایا جا رہا ہے اور مسلم لیگ (ن) کے نئے صدر میاں نواز شریف بھی خاموش اور صرف بیان بازی تک محدود ہیں کیونکہ آئی پی پیز میں خود ان کے عزیز، دوست اور (ن) لیگی رہنما بھی شامل ہیں۔ آئی پی پیز میں بہت سے اہم لوگوں کے نام سامنے آ چکے ہیں۔
آئی پی پیز میں ملک کے بڑے صنعتکاروں اور سیاستدانوں سمیت پی ٹی آئی حکومت میں اس وقت کے وزیر اعظم کے ذاتی دوستوں کے نام بھی شامل ہیں اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کی حکومت میں آئی پی پیز سے مذاکرات کرکے مہنگی بجلی کچھ سستی کرانے کی کوشش کی گئی تھی مگر باقی حکومتوں نے کوشش ہی نہیں کی جس کی سزا عوام بھگت رہے ہیں۔جماعت اسلامی کا دھرنا ختم کرانے کے لیے حکومتی کمیٹی نے دھرنے میں جا کر جماعت اسلامی کے وفد سے مذاکرات کیے اور بین الاقوامی معاہدوں سمیت ٹیکسز کے مختلف امور پر بریفنگ دی مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
جماعت اسلامی کے وفد کے سربراہ لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ حکومت سے آئی پی پیز کے فرانزک آڈٹ کرانے کی بات کی گئی ہے اور حکومت کی ٹیکنیکل کمیٹی کے ارکان کے پاس بھی جماعت اسلامی کے مطالبات رد کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا مگر حکومت مطالبات مانے بغیر دھرنا ختم کرانا چاہتی ہے مگر ان پر واضح کر دیا گیا ہے کہ مطالبات تسلیم کیے جانے تک دھرنا ختم کرنا ممکن نہیں، ہم ہر سال اس مسئلے کا حل اور بجلی کے نرخ کم کرانا چاہتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ جماعت اسلامی کے سوا کسی اور جماعت نے عوام کو درپیش اس اہم مسئلے کا احساس نہیں کیا اور حکومتی جماعتوں نے خاموشی اختیار کیے رکھی۔ پی ٹی آئی نے دھرنے کی حمایت صرف بیانات تک محدود رکھی اور (ن) لیگ، پی پی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے بھی صرف بیانات کے ذریعے سیاست کی کیونکہ انھیں خوف ہے کہ جماعت اسلامی عوامی ایشوز خاص کر مہنگی بجلی پر اپنے احتجاج و دھرنے سے عوام کی ہمدردی حاصل کرکے مقبول ہونے میں کامیاب نہ ہو جائے۔
جماعت اسلامی نے کراچی میں بھی کے الیکٹرک کی اوور بلنگ، مہنگی بجلی اور کے الیکٹرک کے خلاف اپنے دفتر میں سالوں سے ایک سیل قائم کر رکھا ہے جہاں کے الیکٹرک کے ستائے ہوئے متاثرین کی داد رسی کی جاتی ہے۔ اضافی بلنگ کے خلاف متاثرین وہاں آتے ہیں جنھیں نیپرا میں دینے کے لیے درخواستیں بنوا کر دی جاتی ہیں جس سے بہت سوں کے بل درست بھی ہوئے ہیں اور کے الیکٹرک کی لوٹ کھسوٹ اور زیادتیوں کے خلاف جماعت اسلامی کے الیکٹرک ہیڈ آفس اور کراچی میں متعدد بار احتجاج اور دھرنے بھی دے چکی ہے۔اس وقت ملک میں مہنگی بجلی عوام اور صنعتوں کا سب سے بڑا مسئلہ اور برننگ ایشو ہے جسے جماعت اسلامی نے عملی طور پر محسوس کرکے عوام کے لیے آواز بلند کر رکھی ہے کیونکہ بجلی کے انتہائی مہنگے بلوں کے باعث ملک میں بھائی بھائی کو قتل، ایک بھائی بہن کو زخمی کر چکا ہے اور گھروں میں مہنگی بجلی پر جھگڑے عام ہو چکے۔
زیادہ بلوں کی وجہ سے متعدد خودکشیاں منظر عام پر آچکی ہیں۔ لوگ گھر کا سامان فروخت کرکے، قرضے اور امداد مانگ کر بل بھرنے پر مجبور کر دیے گئے ہیں مگر (ن) لیگی حکومت صرف بیان بازی اور عوام کو گمراہ کر رہی ہے اور آئی پی پیز کو عوام کی مشکلات بتا کر انھیں اپنا ناجائز منافع یا بجلی فراہم کیے بغیر لاکھوں ڈالر چھڑوانے کی کوشش ہی نہیں کر رہی۔ آئی پی پیز جو ملکی ہیں انھیں قائل کرکے راضی کیا جاسکتا ہے کہ وہ عوام کو زندہ رکھنے کے لیے مزید کیپسٹی چارجز ناحق نہ لیں اور ملک و قوم پر رحم کریں وہ بہت کما چکے ہیں۔
اس اہم مسئلے کے حل کے لیے حکمران اپنے گھر اور اپنی پارٹیوں سے ابتدا کریں اور اربوں کھربوں پتی آئی پی پیز کو منائیں کہ ملک کو ضرورت ہے کہ وہ اپنی دولت سے ذاتی قربانی دیں۔ کیپسٹی چارجز کی وصولی چھوڑ دیں یا اپنی مفت کی کمائی ملک و قوم کے مفاد میں چھوڑ دیں تاکہ بجلی کی قیمت اور ملک سے مہنگائی کم ہو سکے۔ آئی پی پیز کو اگر ملک کا مفاد اور عوام کی مشکلات کا احساس ہے تو وہ بھی اب قربانی دیں۔ عوام سے مزید قربانی نہ لیں کیونکہ سب کچھ دولت نہیں بلکہ انسانیت اور غریبوں کا احساس بھی ہے ۔