دوران چہل قدمی ہونے والی عمومی غلطیاں
ان غلطیوں کو دہرانے سے فوائد کے بجائے نقصان کا احتمال بڑھ جاتا ہے
انسانی جسم بلاشبہ معجزاتی خصوصیات کا حامل ہے، جس کی شہادت آئے روز ہونے والی جدید سائنسی تحقیقات میں سامنے والے حقائق سے بھی ملتی ہے۔
جدید میڈیکل سائنس نے انسانی جسم کو دنیا کا انمول تحفہ قرار دیا ہے، جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ تو ایسے میں جو چیز جتنی قیمتی ہو، اس کی حفاظت بھی اسی سطح کی متقاضی ہوا کرتی ہے۔ اگرچہ ہمارے روزمرہ کے معاملات اور معاشی و معاشرتی پستی نے انسان کو متعدد روحانی اور جسمانی مسائل سے دوچار کر دیا ہے، تاہم اس گئے گزرے دور میں بھی کچھ وقت اپنے لئے نکال کر ایک صحت مند زندگی کا حصول ناممکن نہیں۔ صحت مند رہنے کے لیے پیسے خرچ کرنا ضروری نہیں۔ جسم کو چْست رکھنے اور ذہن کی کارکردگی بڑھانے کے لیے روزمرہ زندگی میں تھوڑی سی ورزش کا وقت نکالنا بے حد ضروری ہے۔ ورزش ایسی جسمانی سرگرم کا نام ہے، جس کی وجہ سے مسلز کام کرنے لگیں اور اس عمل کے دوران جسم میں موجود زائدکیلوریز جلانے میں مدد مل سکے۔
طبی ماہرین کے مطابق صحت مند زندگی گزارنے کا دارو مدار اس بات پر ہے کہ آپ دن میں کتنی ورزش کرتے ہیں یعنی صحت مند اور خوشگوار زندگی گزارنے کے لیے ورزش نہایت ضروری ہے۔ ورزش کی کئی اقسام ہیں، کچھ لوگ صرف صحت مند رہنے کے لئے ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمی کرتے ہیں تو کچھ اپنے شوق کی تسکین اور جسم کو خوبصورت بنانے کے لئے نہایت سخت قسم کی ورزش کرتے ہیں۔ ہلکی پھلکی ورزش میں سب سے آسان اور اہم واک یعنی چہل قدمی کو قرار دیا جاتا ہے۔ ہم میں سے بیشتر افراد کی نظر میں چہل قدمی کی شائد کوئی اہمیت نہیں کیوں کہ یہ وہ کام ہے، جو ہم روز ہی کرتے ہیں، مگر یہ عادت ورزش کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ روزانہ چند منٹ کی چہل قدمی انسانی جسم کی کارکردگی میں نمایاں بہتری لانے کا موجب ہے، جیسے چند منٹ کی چہل قدمی زندگی میں خوشی کا احساس بڑھاتی ہے۔
امریکن جرنل آف میڈیسن پریوینشن میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ چہل قدمی کرنے والے افراد بہتر جذباتی صحت اور خوشگوار سماجی زندگی کو رپورٹ کرتے ہیں، جس سے زندگی میں خوشی کا احساس بڑھتا ہے۔ اس اقدام سے تخلیقی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چہل قدمی سے تخلیقی سوچ میں60 فیصد تک اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے میٹابولزم بہتر ہوتا ہے، میٹابولک سینڈروم ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، ہائی بلڈ شوگر اور خون میں چکنائی بڑھنے جیسے امراض کے مجموعے کو کہا جاتا ہے، جس سے امراض قلب، ذیابیطس اور موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ چہل قدمی سے میٹابولک سینڈروم سے متاثر ہونے کا خطرہ 29 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔ ہر رات 7 سے 8 گھنٹے کی نیند اچھی صحت کے لیے نہایت ضروری ہوتی ہے مگر ایسا بیشتر افراد کے لیے مشکل ہوتا ہے، لیکن ایک تحقیق کے مطابق روزانہ ورزش کرنے جیسے تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنے کے عادی افراد بستر پر لیٹتے ہی سو جاتے ہیں اور ان کی نیند کا دورانیہ اور معیار بھی دیگر کے مقابلے میں بہتر ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق 10 سے 15 منٹ کی چہل قدمی سے اینگزائٹی اور ڈپریشن کی علامات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ تناؤ بڑھانے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح میں کمی آتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ چہل قدمی کے دوران جب ہمارے قدم زمین سے ٹکراتے ہیں تو دماغ کی جانب خون کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے، جس سے الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض سے تحفظ ملتا ہے۔ کمر کی دائمی تکلیف کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے مگر ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چہل قدمی کو عادت بنانے سے کمر کی دائمی تکلیف کی شدت میں کمی آتی ہے۔ یونہی روزانہ باقاعدگی سے چہل قدمی کرنے کی وجہ سے محققین کا کہنا ہے کہ آپ کی ہڈیاں مضبوط، عمر بڑھنے کے ساتھ بینائی میں آنے والی تنزلی کا خطرہ کم، حتی کہ اس سے دائمی امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2، فالج، کینسر کی مخصوص اقسام اور امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
بلاشبہ چہل قدمی یا واک کے بے پناہ فوائد ہیں، تاہم یہاں ہمارا موضوع چہل قدمی کے فوائد کے بجائے اس سرگرمی کے دوران ناقص تکنیکس اور چلنے کی عمومی غلطیوں کی طرف توجہ مبذول کروانا ہے، جنہیں ہم میں سے اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں کیوں کہ ایسی غلطیاں دہرانے سے آپ کو چہل قدمی کے فوائد کے بجائے نقصانات کا سامنا کرنے کا خدشہ ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی ارونگ میڈیکل سنٹر کی مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر مورگن بسکو کا کہنا ہے کہ دنیا میں چہل قدمی کرنے والے کروڑوں افراد اس سرگرمی کے دوران غلطیاں کرتے ہیں اور چلنے پھرنے کی یہ معمولی غلطیاں آپ کی گردن، کمر، کندھوں، کولہوں اور گھٹنوں میں درد یا چوٹ جیسے مسائل کا باعث بن سکتی ہیں۔ ڈاکٹر بسکو اور ان کے ساتھی آرتھوپیڈکس ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آپ کیسے چلتے ہیں؟ اس پر توجہ دینا نہایت ضروری ہے کیوں کہ آپ کا ہر قدم آپ کی صحت کو بگاڑ یا سنوار رہا ہے۔ لہذا دنیا کے معروف آرتھوپیڈک ڈاکٹرز اور طبی محققین کی رائے کی روشنی میں یہاں ہم آپ کے لئے ایسی ہی غلطیوں کی نشاندہی کرنے جا رہے ہیں، جو عمومی طور پر واک یعنی چہل قدمی کے دوران دہرائی جاتی ہیں۔
غیرمناسب جوتوں کا انتخاب
دوران چہل قدمی ایسے جوتوں کا استعمال کریں، جن کی وجہ سے پاؤں اور ٹخنوں پر آنے والی عمومی چوٹوں سے محفوظ رہا جا سکے۔ معروف امریکی آرتھو پیڈک جیرڈ ٹی لی کہتے ہیں کہ پاؤں میں موچ یا کسی بھی دوسری چوٹ کے خطرے کے پیش نظر وہ چہل قدمی کے لئے ہمیشہ ربڑ کا جوتا پہننے کی سفارش کریں گے۔ اسی طرح دوسری طرف کولمبیا یونیورسٹی ارونگ میڈیکل سنٹر کی مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر مورگن بسکو کا کہنا ہے کہ وہ تجویز کرتے ہیں کہ جوتا پرانا ہونے کی صورت میں فوراً تبدیل کر لینا چاہیے، جیسے تقریباً 300 میل پہننے کے بعد چلنے والے جوتے کا نیا جوڑا حاصل کریں۔
نیچے دیکھنا
ڈاکٹر جیرڈ ٹی لی کہتے ہیں کہ دوران چہل قدمی ایک عام تکنیکی غلطی جو لوگ کرتے ہیں، وہ ہے بہت زیادہ آگے کی طرف جھک کر چلنا یا کولہوں کو موڑ کر چلنا حالاں کہ یہ درست پوزیشن نہیں ہے کیوں کہ ایسا کرنے سے جسمانی توازن برقرار رکھنے کے لیے آپ کے گھٹنوں اور ٹخنوں پر اضافی دباؤ پڑتا ہے۔ چلنے کے اس انداز کا صاف مطلب یہ ہے کہ آپ سامنے دیکھنے کے بجائے نیچے دیکھ رہے ہیں، لہذا چہل قدمی کا یہ طریقہ قطعاً درست نہیں۔ چلتے ہوئے کسی ناگزیر وجہ کے بغیر ہمیشہ سامنے دیکھیں۔
لمبے قدم اٹھانا
ویسٹ پام بیچ (فلوریڈا،امریکا) میں پیلے آرتھوپیڈک اینڈ اسپائن انسٹی ٹیوٹ کے سپورٹس میڈیسن آرتھوپیڈک سرجن، زیچری میک ویکر کہتے ہیں کہ لمبے لمبے قدم اٹھانا آپ کی واک کو تیز کرنے کا ایک موثر طریقہ لگتا ہے، لیکن یہ درحقیقت آپ کے پٹھوں کے نظام پر زیادہ دباؤ ڈالتا ہے۔ لمبا قدم آپ کی ٹانگ کو سخت اور سیدھا ہونے پر مجبور کرتا ہے، جس سے آپ کے جسم کی زمین سے قوت جذب کرنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ چلتے ہوئے متوازن قدم اٹھانا ایک بہترین چال ہے، جس سے آپ کے جسمانی پٹھوں پر اضافی بوجھ نہیں پڑتا بلکہ انہیں قوت حاصل ہوتی ہے۔ تاہم اگر آپ تیز چلنا چاہتے ہیں تو قدم تیز اٹھائیں، لمبے نہیں۔
غیرمتوازی جسمانی حالت
ڈاکٹر میک ویکر کا کہنا ہے کہ جب آپ چلتے ہیں تو جسم کی متوازن حالت کو برقرار رکھنا صحت مند چال کے لیے سب سے اہم اصولوں میں سے ایک ہے۔ اپنے سر کو اوپر رکھنا (اور اپنے پیروں کی طرف نہ دیکھنا) ایک اچھی شروعات ہے، اگر آپ چلتے ہوئے ابھی بھی جھک رہے ہیں، تو یہ آپ کے پیروں اور جوڑوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈال سکتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ آپ کے توازن اور نقل و حرکت کو متاثر کر سکتا ہے۔ چہل قدمی کے دوران اپنی جسمانی حالت کو بہتر بنانے کے لئے دی ہیلتھی ریڈرز ڈائجسٹ کے میڈیکل ریویو بورڈ کی شریک چیئر لیٹوا جولس تجویز کرتی ہیں کہ جب بھی آپ کھڑے ہوں، چل رہے ہوں یا ورزش کر رہے ہوں تو اپنے جسم کے نچلے حصے کی مضبوطی پر زور دیں کیوں کہ ایسا کرنے سے یہ کولہے کی لچک کو کھینچنے اور کمر کے نچلے حصے سے دباؤ کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کبھی باہر نہ جانا
ہمارے ہاں عموماً موسمی خرابی، وقت کی کمی یا واک کی مناسب سہولت نہ ہونے کے باعث ٹریڈمل پر چلنے کو ترجیح دی جاتی ہے اور صاحب ثروت لوگوں کی اکثریت ٹریڈمل جیسی مشینوں کے ذریعے واک کا اہتمام بھی گھروں میں ہی کر لیتی ہے لیکن چہل قدمی کی یہ بہترین آپشن نہیں کیوں کہ کھلے آسمان تلے یعنی گھر سے باہر چہل قدمی کرنا بہت سے ذہنی اور جسمانی فوائد کا باعث ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ فطرت میں وقت گزارنے سے ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے اور یہ سرگرمی دماغی صحت کی بہتری اور زیادہ تر دائمی بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے کا بھی موجب بن سکتی ہے۔ باہر چلنے سے آپ کے عضلاتی نظام اور چال پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر لی کہتے ہیں گھر سے باہر قدرتی ماحول میں زمین پر چہل قدمی سے ایک طرف تو آپ کے جسم پر دباؤ کم ہوتا ہے تو دوسری طرف یہ آپ کے ٹخنوں کی مضبوطی کا باعث بھی ہے۔
پٹھوں کی اکڑاہٹ
ڈاکٹر لی بتاتے ہیں کہ اگر آپ کے کولہوں، ریڑھ کی ہڈی یا شرونی میں بہت زیادہ اکڑاہٹ ہے، تو اس سے آپ آگے کی طرف جھکنا، نیچے دیکھنا یا جھکنا جیسی خراب چال کے عادی ہو سکتے ہیں۔ چوں کہ چہل قدمی بار بار چلنے والی جسمانی حرکت ہے، اس لیے اپنے جوڑوں کو کھولنے اور ان کی لچک کو بہتر بنانے کے لئے تھوڑا وقت نکالنا نہایت ضروری ہے بصورت دیگر آپ مذکورہ بالا مسائل سے دوچار ہو کر عضلاتی کمزوری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ لہذا ڈاکٹر لی تجویز کرتے ہیں کہ دوران چہل قدمی اپنے کولہوں سمیت کمر کے نچلے حصے کو باقاعدگی سے کھچاؤ کا عادی بنائیں۔
پٹھوں کی طاقت کو نظر انداز کرنا
چہل قدمی آپ کو جسمانی حرکت کے اہداف کو پورا کرنے میں مدد کرنے کے لیے ایک بہترین اور کم اثر والی ورزش ہے۔ لیکن چوںکہ چہل قدمی ایک آسان ورزش کی طرح لگتی ہے، تو ڈاکٹر بسکو کہتی ہیں کہ یہاں اہم ایک بڑی غلطی جلدی ہے، یعنی واک میں بہت جلدی کرنا یا دورانیہ میں اچانک بے قاعدگی لانا ہے، جس سے پٹھے مضبوط ہونے کے بجائے کمزور ہو سکتے ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ چوٹ اور چال کی خراب عادات دونوں سے بچنے کے لیے، چلنے کے لیے استعمال ہونے والے بنیادی عضلات میں طاقت پیدا کرنا ضروری ہے۔ لہذا پٹھوں کی صحت پرخصوصی توجہ دینا ضروری ہے یعنی ایسی کسی بھی سرگرمی سے بچا جائے جو پٹھوں کی کمزوری کا باعث بن سکتی ہیں کیوں کہ پٹھے مضبوط ہوں گے تبھی آپ کا جسم بہترین کام کر سکتا ہے۔
چپٹے پاؤں کا علاج نہ کرنا
چپٹے پاؤں ہونا نسبتاً ایک عمومی معاملہ بنتا جا رہا ہے بلکہ 2017 ء میں ہونے والی ایک تحقیق تو ہمیں بتاتی ہے کہ کھڑے ہوتے وقت تقریباً 30 فیصد لوگوں کے پاؤں میں کوئی محراب نظر نہیں آتا۔ ڈاکٹر لی کا کہنا ہے کہ اگرچہ چپٹے پاؤں ہر کسی کے لیے پریشانی کا باعث نہیں بن سکتے، لیکن یہ حالت چلنے کے میکانکس کے ساتھ طویل مدتی مسائل سے دوچار کر سکتی ہے، جیسے ان کے باعث ٹخنوں اور دیگر ملحقہ ہڈیوں کو گزند پہنچ سکتی ہے۔ لہذا اگر آپ کو دوران چہل قدمی کوئی درد یا تکلیف ہوتی ہے تو فوری طور پر معالج سے رابطہ کریں کیوں کہ یہ مسئلہ نظرانداز کرنے پر پیچیدہ ہو سکتا ہے۔
جدید میڈیکل سائنس نے انسانی جسم کو دنیا کا انمول تحفہ قرار دیا ہے، جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ تو ایسے میں جو چیز جتنی قیمتی ہو، اس کی حفاظت بھی اسی سطح کی متقاضی ہوا کرتی ہے۔ اگرچہ ہمارے روزمرہ کے معاملات اور معاشی و معاشرتی پستی نے انسان کو متعدد روحانی اور جسمانی مسائل سے دوچار کر دیا ہے، تاہم اس گئے گزرے دور میں بھی کچھ وقت اپنے لئے نکال کر ایک صحت مند زندگی کا حصول ناممکن نہیں۔ صحت مند رہنے کے لیے پیسے خرچ کرنا ضروری نہیں۔ جسم کو چْست رکھنے اور ذہن کی کارکردگی بڑھانے کے لیے روزمرہ زندگی میں تھوڑی سی ورزش کا وقت نکالنا بے حد ضروری ہے۔ ورزش ایسی جسمانی سرگرم کا نام ہے، جس کی وجہ سے مسلز کام کرنے لگیں اور اس عمل کے دوران جسم میں موجود زائدکیلوریز جلانے میں مدد مل سکے۔
طبی ماہرین کے مطابق صحت مند زندگی گزارنے کا دارو مدار اس بات پر ہے کہ آپ دن میں کتنی ورزش کرتے ہیں یعنی صحت مند اور خوشگوار زندگی گزارنے کے لیے ورزش نہایت ضروری ہے۔ ورزش کی کئی اقسام ہیں، کچھ لوگ صرف صحت مند رہنے کے لئے ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمی کرتے ہیں تو کچھ اپنے شوق کی تسکین اور جسم کو خوبصورت بنانے کے لئے نہایت سخت قسم کی ورزش کرتے ہیں۔ ہلکی پھلکی ورزش میں سب سے آسان اور اہم واک یعنی چہل قدمی کو قرار دیا جاتا ہے۔ ہم میں سے بیشتر افراد کی نظر میں چہل قدمی کی شائد کوئی اہمیت نہیں کیوں کہ یہ وہ کام ہے، جو ہم روز ہی کرتے ہیں، مگر یہ عادت ورزش کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ روزانہ چند منٹ کی چہل قدمی انسانی جسم کی کارکردگی میں نمایاں بہتری لانے کا موجب ہے، جیسے چند منٹ کی چہل قدمی زندگی میں خوشی کا احساس بڑھاتی ہے۔
امریکن جرنل آف میڈیسن پریوینشن میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ چہل قدمی کرنے والے افراد بہتر جذباتی صحت اور خوشگوار سماجی زندگی کو رپورٹ کرتے ہیں، جس سے زندگی میں خوشی کا احساس بڑھتا ہے۔ اس اقدام سے تخلیقی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چہل قدمی سے تخلیقی سوچ میں60 فیصد تک اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے میٹابولزم بہتر ہوتا ہے، میٹابولک سینڈروم ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، ہائی بلڈ شوگر اور خون میں چکنائی بڑھنے جیسے امراض کے مجموعے کو کہا جاتا ہے، جس سے امراض قلب، ذیابیطس اور موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ چہل قدمی سے میٹابولک سینڈروم سے متاثر ہونے کا خطرہ 29 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔ ہر رات 7 سے 8 گھنٹے کی نیند اچھی صحت کے لیے نہایت ضروری ہوتی ہے مگر ایسا بیشتر افراد کے لیے مشکل ہوتا ہے، لیکن ایک تحقیق کے مطابق روزانہ ورزش کرنے جیسے تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنے کے عادی افراد بستر پر لیٹتے ہی سو جاتے ہیں اور ان کی نیند کا دورانیہ اور معیار بھی دیگر کے مقابلے میں بہتر ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق 10 سے 15 منٹ کی چہل قدمی سے اینگزائٹی اور ڈپریشن کی علامات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ تناؤ بڑھانے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح میں کمی آتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ چہل قدمی کے دوران جب ہمارے قدم زمین سے ٹکراتے ہیں تو دماغ کی جانب خون کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے، جس سے الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض سے تحفظ ملتا ہے۔ کمر کی دائمی تکلیف کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے مگر ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چہل قدمی کو عادت بنانے سے کمر کی دائمی تکلیف کی شدت میں کمی آتی ہے۔ یونہی روزانہ باقاعدگی سے چہل قدمی کرنے کی وجہ سے محققین کا کہنا ہے کہ آپ کی ہڈیاں مضبوط، عمر بڑھنے کے ساتھ بینائی میں آنے والی تنزلی کا خطرہ کم، حتی کہ اس سے دائمی امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2، فالج، کینسر کی مخصوص اقسام اور امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
بلاشبہ چہل قدمی یا واک کے بے پناہ فوائد ہیں، تاہم یہاں ہمارا موضوع چہل قدمی کے فوائد کے بجائے اس سرگرمی کے دوران ناقص تکنیکس اور چلنے کی عمومی غلطیوں کی طرف توجہ مبذول کروانا ہے، جنہیں ہم میں سے اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں کیوں کہ ایسی غلطیاں دہرانے سے آپ کو چہل قدمی کے فوائد کے بجائے نقصانات کا سامنا کرنے کا خدشہ ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی ارونگ میڈیکل سنٹر کی مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر مورگن بسکو کا کہنا ہے کہ دنیا میں چہل قدمی کرنے والے کروڑوں افراد اس سرگرمی کے دوران غلطیاں کرتے ہیں اور چلنے پھرنے کی یہ معمولی غلطیاں آپ کی گردن، کمر، کندھوں، کولہوں اور گھٹنوں میں درد یا چوٹ جیسے مسائل کا باعث بن سکتی ہیں۔ ڈاکٹر بسکو اور ان کے ساتھی آرتھوپیڈکس ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آپ کیسے چلتے ہیں؟ اس پر توجہ دینا نہایت ضروری ہے کیوں کہ آپ کا ہر قدم آپ کی صحت کو بگاڑ یا سنوار رہا ہے۔ لہذا دنیا کے معروف آرتھوپیڈک ڈاکٹرز اور طبی محققین کی رائے کی روشنی میں یہاں ہم آپ کے لئے ایسی ہی غلطیوں کی نشاندہی کرنے جا رہے ہیں، جو عمومی طور پر واک یعنی چہل قدمی کے دوران دہرائی جاتی ہیں۔
غیرمناسب جوتوں کا انتخاب
دوران چہل قدمی ایسے جوتوں کا استعمال کریں، جن کی وجہ سے پاؤں اور ٹخنوں پر آنے والی عمومی چوٹوں سے محفوظ رہا جا سکے۔ معروف امریکی آرتھو پیڈک جیرڈ ٹی لی کہتے ہیں کہ پاؤں میں موچ یا کسی بھی دوسری چوٹ کے خطرے کے پیش نظر وہ چہل قدمی کے لئے ہمیشہ ربڑ کا جوتا پہننے کی سفارش کریں گے۔ اسی طرح دوسری طرف کولمبیا یونیورسٹی ارونگ میڈیکل سنٹر کی مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر مورگن بسکو کا کہنا ہے کہ وہ تجویز کرتے ہیں کہ جوتا پرانا ہونے کی صورت میں فوراً تبدیل کر لینا چاہیے، جیسے تقریباً 300 میل پہننے کے بعد چلنے والے جوتے کا نیا جوڑا حاصل کریں۔
نیچے دیکھنا
ڈاکٹر جیرڈ ٹی لی کہتے ہیں کہ دوران چہل قدمی ایک عام تکنیکی غلطی جو لوگ کرتے ہیں، وہ ہے بہت زیادہ آگے کی طرف جھک کر چلنا یا کولہوں کو موڑ کر چلنا حالاں کہ یہ درست پوزیشن نہیں ہے کیوں کہ ایسا کرنے سے جسمانی توازن برقرار رکھنے کے لیے آپ کے گھٹنوں اور ٹخنوں پر اضافی دباؤ پڑتا ہے۔ چلنے کے اس انداز کا صاف مطلب یہ ہے کہ آپ سامنے دیکھنے کے بجائے نیچے دیکھ رہے ہیں، لہذا چہل قدمی کا یہ طریقہ قطعاً درست نہیں۔ چلتے ہوئے کسی ناگزیر وجہ کے بغیر ہمیشہ سامنے دیکھیں۔
لمبے قدم اٹھانا
ویسٹ پام بیچ (فلوریڈا،امریکا) میں پیلے آرتھوپیڈک اینڈ اسپائن انسٹی ٹیوٹ کے سپورٹس میڈیسن آرتھوپیڈک سرجن، زیچری میک ویکر کہتے ہیں کہ لمبے لمبے قدم اٹھانا آپ کی واک کو تیز کرنے کا ایک موثر طریقہ لگتا ہے، لیکن یہ درحقیقت آپ کے پٹھوں کے نظام پر زیادہ دباؤ ڈالتا ہے۔ لمبا قدم آپ کی ٹانگ کو سخت اور سیدھا ہونے پر مجبور کرتا ہے، جس سے آپ کے جسم کی زمین سے قوت جذب کرنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ چلتے ہوئے متوازن قدم اٹھانا ایک بہترین چال ہے، جس سے آپ کے جسمانی پٹھوں پر اضافی بوجھ نہیں پڑتا بلکہ انہیں قوت حاصل ہوتی ہے۔ تاہم اگر آپ تیز چلنا چاہتے ہیں تو قدم تیز اٹھائیں، لمبے نہیں۔
غیرمتوازی جسمانی حالت
ڈاکٹر میک ویکر کا کہنا ہے کہ جب آپ چلتے ہیں تو جسم کی متوازن حالت کو برقرار رکھنا صحت مند چال کے لیے سب سے اہم اصولوں میں سے ایک ہے۔ اپنے سر کو اوپر رکھنا (اور اپنے پیروں کی طرف نہ دیکھنا) ایک اچھی شروعات ہے، اگر آپ چلتے ہوئے ابھی بھی جھک رہے ہیں، تو یہ آپ کے پیروں اور جوڑوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈال سکتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ آپ کے توازن اور نقل و حرکت کو متاثر کر سکتا ہے۔ چہل قدمی کے دوران اپنی جسمانی حالت کو بہتر بنانے کے لئے دی ہیلتھی ریڈرز ڈائجسٹ کے میڈیکل ریویو بورڈ کی شریک چیئر لیٹوا جولس تجویز کرتی ہیں کہ جب بھی آپ کھڑے ہوں، چل رہے ہوں یا ورزش کر رہے ہوں تو اپنے جسم کے نچلے حصے کی مضبوطی پر زور دیں کیوں کہ ایسا کرنے سے یہ کولہے کی لچک کو کھینچنے اور کمر کے نچلے حصے سے دباؤ کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کبھی باہر نہ جانا
ہمارے ہاں عموماً موسمی خرابی، وقت کی کمی یا واک کی مناسب سہولت نہ ہونے کے باعث ٹریڈمل پر چلنے کو ترجیح دی جاتی ہے اور صاحب ثروت لوگوں کی اکثریت ٹریڈمل جیسی مشینوں کے ذریعے واک کا اہتمام بھی گھروں میں ہی کر لیتی ہے لیکن چہل قدمی کی یہ بہترین آپشن نہیں کیوں کہ کھلے آسمان تلے یعنی گھر سے باہر چہل قدمی کرنا بہت سے ذہنی اور جسمانی فوائد کا باعث ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ فطرت میں وقت گزارنے سے ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے اور یہ سرگرمی دماغی صحت کی بہتری اور زیادہ تر دائمی بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے کا بھی موجب بن سکتی ہے۔ باہر چلنے سے آپ کے عضلاتی نظام اور چال پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر لی کہتے ہیں گھر سے باہر قدرتی ماحول میں زمین پر چہل قدمی سے ایک طرف تو آپ کے جسم پر دباؤ کم ہوتا ہے تو دوسری طرف یہ آپ کے ٹخنوں کی مضبوطی کا باعث بھی ہے۔
پٹھوں کی اکڑاہٹ
ڈاکٹر لی بتاتے ہیں کہ اگر آپ کے کولہوں، ریڑھ کی ہڈی یا شرونی میں بہت زیادہ اکڑاہٹ ہے، تو اس سے آپ آگے کی طرف جھکنا، نیچے دیکھنا یا جھکنا جیسی خراب چال کے عادی ہو سکتے ہیں۔ چوں کہ چہل قدمی بار بار چلنے والی جسمانی حرکت ہے، اس لیے اپنے جوڑوں کو کھولنے اور ان کی لچک کو بہتر بنانے کے لئے تھوڑا وقت نکالنا نہایت ضروری ہے بصورت دیگر آپ مذکورہ بالا مسائل سے دوچار ہو کر عضلاتی کمزوری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ لہذا ڈاکٹر لی تجویز کرتے ہیں کہ دوران چہل قدمی اپنے کولہوں سمیت کمر کے نچلے حصے کو باقاعدگی سے کھچاؤ کا عادی بنائیں۔
پٹھوں کی طاقت کو نظر انداز کرنا
چہل قدمی آپ کو جسمانی حرکت کے اہداف کو پورا کرنے میں مدد کرنے کے لیے ایک بہترین اور کم اثر والی ورزش ہے۔ لیکن چوںکہ چہل قدمی ایک آسان ورزش کی طرح لگتی ہے، تو ڈاکٹر بسکو کہتی ہیں کہ یہاں اہم ایک بڑی غلطی جلدی ہے، یعنی واک میں بہت جلدی کرنا یا دورانیہ میں اچانک بے قاعدگی لانا ہے، جس سے پٹھے مضبوط ہونے کے بجائے کمزور ہو سکتے ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ چوٹ اور چال کی خراب عادات دونوں سے بچنے کے لیے، چلنے کے لیے استعمال ہونے والے بنیادی عضلات میں طاقت پیدا کرنا ضروری ہے۔ لہذا پٹھوں کی صحت پرخصوصی توجہ دینا ضروری ہے یعنی ایسی کسی بھی سرگرمی سے بچا جائے جو پٹھوں کی کمزوری کا باعث بن سکتی ہیں کیوں کہ پٹھے مضبوط ہوں گے تبھی آپ کا جسم بہترین کام کر سکتا ہے۔
چپٹے پاؤں کا علاج نہ کرنا
چپٹے پاؤں ہونا نسبتاً ایک عمومی معاملہ بنتا جا رہا ہے بلکہ 2017 ء میں ہونے والی ایک تحقیق تو ہمیں بتاتی ہے کہ کھڑے ہوتے وقت تقریباً 30 فیصد لوگوں کے پاؤں میں کوئی محراب نظر نہیں آتا۔ ڈاکٹر لی کا کہنا ہے کہ اگرچہ چپٹے پاؤں ہر کسی کے لیے پریشانی کا باعث نہیں بن سکتے، لیکن یہ حالت چلنے کے میکانکس کے ساتھ طویل مدتی مسائل سے دوچار کر سکتی ہے، جیسے ان کے باعث ٹخنوں اور دیگر ملحقہ ہڈیوں کو گزند پہنچ سکتی ہے۔ لہذا اگر آپ کو دوران چہل قدمی کوئی درد یا تکلیف ہوتی ہے تو فوری طور پر معالج سے رابطہ کریں کیوں کہ یہ مسئلہ نظرانداز کرنے پر پیچیدہ ہو سکتا ہے۔