بنگلادیش فوج کے بعد پولیس کے اعلیٰ عہدوں پر بھی اکھاڑ پچھاڑ
گزشتہ روز فوج میں بھی اعلیٰ عہدوں پر بڑی تبدیلیاں کی گئی تھیں اور انٹیلی جنس چیف کو برطرف کردیا گیا تھا
بنگلادیش میں حسینہ واجد کے 16 سالہ اقتدار کا سورج طلبا کے احتجاجی تحریک کے نتیجے میں ڈوب گیا اور وہ مستعفی ہوکر بھارت میں پناہ لیے ہوئے ہیں جس کے بعد سے فوج اور پولیس سمیت انتظامی عہدوں پر بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ نے پولیس کے اعلیٰ عہدوں پر تبدیلیوں کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا۔ جس کے تحت ریپڈ ایکشن بٹالین کے لیے نئے ڈائریکٹر جنرل اے کے ایم شاہد الرحمان ہوں گے جب کہ محمد امین الحسن کو بطور کمشنر ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس تعینات کیا گیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : بنگلادیشی فوج میں اکھاڑ پچھاڑ؛ انٹیلیجنس چیف جنرل ضیا ملازمت سے فارغ
اسی طرح بیرسٹر محمد ہارون الرشید اور حبیب الرحمان ڈھاکا میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ہوں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ رات چوہدری عبداللہ المامون کی جگہ محمد معین الاسلام کو بنگلہ دیش پولیس کا نیا انسپکٹر جنرل مقرر کیا گیا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : بنگلا دیشی صدر نے طلبا تحریک کے مطالبے پر پارلیمنٹ تحلیل کردی
یہ تبدیلیاں فوج میں اعلیٰ پیمانے پر کی گئی اکھاڑ پچھاڑ کے بعد سامنے آئی ہے جس کا مقصد عبوری حکومت کے انتظامی عہدوں سے حسینہ واجد کے ہمدردوں کو ہٹانا ہے اور عوام کے غصے کو کم کرنا ہے۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ نے پولیس کے اعلیٰ عہدوں پر تبدیلیوں کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا۔ جس کے تحت ریپڈ ایکشن بٹالین کے لیے نئے ڈائریکٹر جنرل اے کے ایم شاہد الرحمان ہوں گے جب کہ محمد امین الحسن کو بطور کمشنر ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس تعینات کیا گیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : بنگلادیشی فوج میں اکھاڑ پچھاڑ؛ انٹیلیجنس چیف جنرل ضیا ملازمت سے فارغ
اسی طرح بیرسٹر محمد ہارون الرشید اور حبیب الرحمان ڈھاکا میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ہوں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ رات چوہدری عبداللہ المامون کی جگہ محمد معین الاسلام کو بنگلہ دیش پولیس کا نیا انسپکٹر جنرل مقرر کیا گیا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : بنگلا دیشی صدر نے طلبا تحریک کے مطالبے پر پارلیمنٹ تحلیل کردی
یہ تبدیلیاں فوج میں اعلیٰ پیمانے پر کی گئی اکھاڑ پچھاڑ کے بعد سامنے آئی ہے جس کا مقصد عبوری حکومت کے انتظامی عہدوں سے حسینہ واجد کے ہمدردوں کو ہٹانا ہے اور عوام کے غصے کو کم کرنا ہے۔