عمران خان کا 9 مئی واقعات پر مشروط معافی مانگنے کا اعلان
حسینہ واجد واقعے کے بعد مجھے لگ رہا ہے ملک میں کچھ بڑا ہونے والا ہے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (بانی پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے 9 مئی کے واقعات پر مشروط معافی مانگنے کا اعلان کردیا۔
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پہلے 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز لائی جائیں، اگر پی ٹی آئی کے لوگ 9 مئی واقعات میں ملوث پائے گئے تو معافی بھی مانگوں گا، ان کو پارٹی سے نکالوں گا اور سزا بھی دلواؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ ثبوت آپ کے پاس ہیں، کیوں چھپا رہے ہیں ثبوت چھپانا جرم ہے، پیٹرول بم ہم نے صرف زمان پاک لاہور میں استعمال کیے تھے اور کہیں نہیں، اگر کوئی تنظیمی عہدے دار حساس عمارتوں پر پٹرول بم پھینکنے میں ملوث ہے تو اسے کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
عمران خان نے کہا کہ کیا صرف آئی ایس پی آر کی عزت ہے، پاکستان اور عالمی سطح پر مقبول ترین شخص کی کوئی عزت نہیں، مجھے رینجرز نے گھسیٹا، کیا آپ کا حق نہیں کہ آپ مجھ سے معافی مانگیں، معافی وہ مانگتا ہے جس نے کوئی غلطی کی ہو، میں نے کوئی غلطی نہیں کی ، انہوں نے پرامن احتجاج کو دہشت گردی بنا دیا، میں مظفرگڑھ پولیس والا نہیں ہوں کہ پہلے مجھے پھینٹی لگائی جائے اور بعد میں میرا آئی جی ہی جا کر معافی مانگ لے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے 9 مئی سے متعلق مؤقف پر قائم رہنے کے سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم بھی 9 مئی کو معاف نہیں کریں گے، ہمارے لوگوں پر تشدد کیا گیا پارٹی کو الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا، نو مئی کے متاثرین ہم ہیں ہمیں انصاف چاہیے، قاضی فائز عیسی نے ہمیں کچلنے کا پورا موقع دیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 9مئی کو ہمارے 16 لوگ شہید ہوئے تین لوگوں کی ٹانگیں کٹیں، ایک بندہ مفلوج ہوا، ہم نے اپنے کارکنوں کی مالی امداد کی، مگر پولیس نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ اس حوالے سے کوئی بات نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی اگر بات نہیں کرنا چاہتا تو نہ کرے میں بھی نہیں کروں گا، ہم ملک میں انتشار نہیں چاہتے،میں ملک کی خاطر بات کرنے کو تیار ہوں، 8 فروری کو کال اس لیے نہیں دی کیونکہ عوام کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہو جاتا، پھر ساری ذمہ داری ہم پر آجاتی۔
شیخ مجیب الرحمن کو ہیرو قرار دینے سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ شیخ مجیب الرحمن سے متعلق جو بھی بات کی وہ حمود الرحمان کمیشن کی فائنڈنگز ہیں میری نہیں۔
شہباز گل،مراد سعید، قاسم سوری،فرح گوگی اور احسن جمیل گجر کو واپس نہ بلانے سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ ہمیں عدالتوں سے ڈر نہیں لگتا میرے سالے، بہنوں، بھانجوں پر مقدمات ہیں، مگر یہاں ٹرائل نہیں ہوتا ویگو ڈالا آجاتا ہے، یہ لوگوں کو گرفتار نہیں کرتے اغوا کر لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حسینہ واجد واقعے کے بعد مجھے لگ رہا ہے ملک میں کچھ بڑا ہونے والا ہے، حسینہ واجد جس طرح ملک سے فرار ہوئی ہے مجھے خدشہ ہے نواز شریف، زرداری،شہباز شریف بھی ملک سے فرار ہوں گے، لہذا مجھ سمیت نواز شریف، شہباز شریف، زرداری اور محسن نقوی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، میں جیل سے باہر بھی آجاؤں تب بھی ملک سے باہر نہ جا سکوں۔
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پہلے 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز لائی جائیں، اگر پی ٹی آئی کے لوگ 9 مئی واقعات میں ملوث پائے گئے تو معافی بھی مانگوں گا، ان کو پارٹی سے نکالوں گا اور سزا بھی دلواؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ ثبوت آپ کے پاس ہیں، کیوں چھپا رہے ہیں ثبوت چھپانا جرم ہے، پیٹرول بم ہم نے صرف زمان پاک لاہور میں استعمال کیے تھے اور کہیں نہیں، اگر کوئی تنظیمی عہدے دار حساس عمارتوں پر پٹرول بم پھینکنے میں ملوث ہے تو اسے کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
عمران خان نے کہا کہ کیا صرف آئی ایس پی آر کی عزت ہے، پاکستان اور عالمی سطح پر مقبول ترین شخص کی کوئی عزت نہیں، مجھے رینجرز نے گھسیٹا، کیا آپ کا حق نہیں کہ آپ مجھ سے معافی مانگیں، معافی وہ مانگتا ہے جس نے کوئی غلطی کی ہو، میں نے کوئی غلطی نہیں کی ، انہوں نے پرامن احتجاج کو دہشت گردی بنا دیا، میں مظفرگڑھ پولیس والا نہیں ہوں کہ پہلے مجھے پھینٹی لگائی جائے اور بعد میں میرا آئی جی ہی جا کر معافی مانگ لے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے 9 مئی سے متعلق مؤقف پر قائم رہنے کے سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم بھی 9 مئی کو معاف نہیں کریں گے، ہمارے لوگوں پر تشدد کیا گیا پارٹی کو الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا، نو مئی کے متاثرین ہم ہیں ہمیں انصاف چاہیے، قاضی فائز عیسی نے ہمیں کچلنے کا پورا موقع دیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 9مئی کو ہمارے 16 لوگ شہید ہوئے تین لوگوں کی ٹانگیں کٹیں، ایک بندہ مفلوج ہوا، ہم نے اپنے کارکنوں کی مالی امداد کی، مگر پولیس نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ اس حوالے سے کوئی بات نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی اگر بات نہیں کرنا چاہتا تو نہ کرے میں بھی نہیں کروں گا، ہم ملک میں انتشار نہیں چاہتے،میں ملک کی خاطر بات کرنے کو تیار ہوں، 8 فروری کو کال اس لیے نہیں دی کیونکہ عوام کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہو جاتا، پھر ساری ذمہ داری ہم پر آجاتی۔
شیخ مجیب الرحمن کو ہیرو قرار دینے سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ شیخ مجیب الرحمن سے متعلق جو بھی بات کی وہ حمود الرحمان کمیشن کی فائنڈنگز ہیں میری نہیں۔
شہباز گل،مراد سعید، قاسم سوری،فرح گوگی اور احسن جمیل گجر کو واپس نہ بلانے سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ ہمیں عدالتوں سے ڈر نہیں لگتا میرے سالے، بہنوں، بھانجوں پر مقدمات ہیں، مگر یہاں ٹرائل نہیں ہوتا ویگو ڈالا آجاتا ہے، یہ لوگوں کو گرفتار نہیں کرتے اغوا کر لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حسینہ واجد واقعے کے بعد مجھے لگ رہا ہے ملک میں کچھ بڑا ہونے والا ہے، حسینہ واجد جس طرح ملک سے فرار ہوئی ہے مجھے خدشہ ہے نواز شریف، زرداری،شہباز شریف بھی ملک سے فرار ہوں گے، لہذا مجھ سمیت نواز شریف، شہباز شریف، زرداری اور محسن نقوی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، میں جیل سے باہر بھی آجاؤں تب بھی ملک سے باہر نہ جا سکوں۔