سندھ میں جرگوں کیخلاف عدالت عالیہ میں درخواست دائر

اندرون سندھ سیکڑوں خواتین اور مرد وں کو غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے

درخواست گزار نے عدالت عالیہ سے استدعا کی ہے کہ وفاقی وصوبائی حکومتوں کو ہدایت کی جائے کہ وہ کاروکاری کے سلسلے میں منعقد ہونیوالے جرگوں کے بارے میں قانون سازی کریں۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کاروکاری سے متعلق جرگوں کے انعقاد کے خلاف قانون سازی کے بارے میں آئینی درخواست پر چیف سیکریٹری سندھ، ہوم سیکریٹری کے علاوہ وفاقی صوبائی حکومتوں کے وکلا کو نوٹس جاری کردیے.

درخواست گزار رانا فیض الحسن نے موقف اختیارکیا ہے کہ اندرون سندھ سیکڑوں خواتین اور مرد وں کو غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے کیونکہ مقامی قبیلوں کے سربراہ انھیں کاروکاری قراردے دیتے ہیں.


اس وجہ سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آتا، درخواست گزار کے مطابق متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں خطوط ارسال کیے کہ وہ جرگوں میں شامل ان افراد کے خلاف کارروائی کریں جو پسند کی شادی کرنے والے جوڑوں کے قتل کاحکم دیتے ہیں تاہم کوئی کارروائی نہیں کی گئی .

درخواست گزار کے مطابق پولیس علم ہونے کے باوجود غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کو نظرانداز کردیتی ہے،درخواست گزار نے عدالت عالیہ سے استدعا کی ہے کہ وفاقی وصوبائی حکومتوں کو ہدایت کی جائے کہ وہ کاروکاری کے سلسلے میں منعقد ہونیوالے جرگوں کے بارے میں قانون سازی کریں اور اس غیر قانونی کام میں شامل افراد کے خلاف کارروائی کی جائے.

فاضل بینچ نے درخواست گزار کے ابتدائی دلائل کے بعد مدعاعلیہان کو نوٹس جاری کردیے اور آئندہ سماعت پر کمنٹس داخل کرنے کی ہدایت کی۔
Load Next Story