ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے حلف اٹھالیا
حلف اٹھانے والے اراکین میں طلبہ کی تحریک میں شامل اہم نام بھی شامل ہیں
شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے بعد ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں بنگلا دیش کی نئی عبوری حکومت نے حلف اٹھالیا۔
ڈھاکا ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق بنگلا دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے دارالحکومت ڈھاکا میں بنگابھابن کے دربار ہال میں چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں نئی عبوری حکومت سے حلف لیا۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے 16 میں 13 اراکین نے حلف اٹھایا اور بقیہ 3 اراکین بدھن رنجن روئے، فاروق اعظم اور سپرادیپ چکما نے ڈھاکا سے باہر ہونے کی وجہ سے حلف نہیں اٹھایا۔
عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کی حیثیت سے 84 سالہ ڈاکٹر محمد یونس نے پہلے حلف اٹھایا اور دستاویزات پر دستخط کیے اور اس کے بعد صدر نے مشاورتی کونسل کے 13 راکین سے حلف لیا اور انہوں نے بھی دستخط کیے جہاں کابینہ سیکریٹری محبوب حسین نے حلف برداری تقریب کا انتظام کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے نامزد سربراہ پیرس سے ڈھاکا پہنچ گئے
قبل ازیں جب ڈاکٹر محمد یونس 8 بج کر 25 منٹ پر بنگابھابن کی حدود میں پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور وہاں موجود شہریوں نے ان کی آمد پر نعرے لگائے اور بنگابھابن کے باہر دوپہر سے ہی پرجوش شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی تھی۔
حلف اٹھانے والے اراکین میں طلبہ تحریک کے سرکردہ رہنما ناہد اسلام اور آصف محمود بھی شامل ہیں۔
دیگر اراکین میں سابق سیکریٹری توحید حسین، سابق اٹارنی جنرل حسن عارف، ماحولیاتی وکیل سیدہ رضوانہ حسن، معروف پروفیسر اور مصنف آصف نذرل، انسانی حقوق کے معروف کارکن عدیل الرحمان خان جنہیں شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے دو سال قید کی سزا دی تھی، شامل ہیں۔
ڈاکٹر محمد یونس کی کابینہ کو کونسل اراکین کا نام دیا گیا ہے۔
حلف برداری کی تقریب میں بنگلا دیش نیشنلشٹ پارٹی کے اراکین، برطانیہ، جاپان، چین، فلپائن، ایران، ارجنٹائن، قطر، نیدرلینڈز اور متحدہ عرب امارات کے سفارت کاروں نے شرکت کی جبکہ شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ کی جانب سے کوئی رہنما موجود نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: پر سکون رہیں اور تشدد سے گریز کریں، ڈاکٹر محمد یونس کی طلبا سے اپیل
خیال رہے کہ بنگلا دیش میں طلبہ کی جانب سے کوٹہ سسٹم کے خلاف ملک گیر احتجاج کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد نے پیر کو وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیا تھا اور وہ بھارت روانہ ہوگئی تھی۔
شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے بعد بنگلا دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے ملک میں عبوری حکومت بنانے کا اعلان کیا تھا اور ڈاکٹر محمد یونس کو نئی حکومت کا سربراہ نامزد کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر محمد یونس فرانس کے دارالحکومت پیرس میں مقیم تھے جہاں سے وہ جمعرات کو ڈھاکا پہنچے اور شام کو حلف لیا۔
ڈھاکا ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق بنگلا دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے دارالحکومت ڈھاکا میں بنگابھابن کے دربار ہال میں چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں نئی عبوری حکومت سے حلف لیا۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے 16 میں 13 اراکین نے حلف اٹھایا اور بقیہ 3 اراکین بدھن رنجن روئے، فاروق اعظم اور سپرادیپ چکما نے ڈھاکا سے باہر ہونے کی وجہ سے حلف نہیں اٹھایا۔
عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کی حیثیت سے 84 سالہ ڈاکٹر محمد یونس نے پہلے حلف اٹھایا اور دستاویزات پر دستخط کیے اور اس کے بعد صدر نے مشاورتی کونسل کے 13 راکین سے حلف لیا اور انہوں نے بھی دستخط کیے جہاں کابینہ سیکریٹری محبوب حسین نے حلف برداری تقریب کا انتظام کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے نامزد سربراہ پیرس سے ڈھاکا پہنچ گئے
قبل ازیں جب ڈاکٹر محمد یونس 8 بج کر 25 منٹ پر بنگابھابن کی حدود میں پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور وہاں موجود شہریوں نے ان کی آمد پر نعرے لگائے اور بنگابھابن کے باہر دوپہر سے ہی پرجوش شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی تھی۔
حلف اٹھانے والے اراکین میں طلبہ تحریک کے سرکردہ رہنما ناہد اسلام اور آصف محمود بھی شامل ہیں۔
دیگر اراکین میں سابق سیکریٹری توحید حسین، سابق اٹارنی جنرل حسن عارف، ماحولیاتی وکیل سیدہ رضوانہ حسن، معروف پروفیسر اور مصنف آصف نذرل، انسانی حقوق کے معروف کارکن عدیل الرحمان خان جنہیں شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے دو سال قید کی سزا دی تھی، شامل ہیں۔
ڈاکٹر محمد یونس کی کابینہ کو کونسل اراکین کا نام دیا گیا ہے۔
حلف برداری کی تقریب میں بنگلا دیش نیشنلشٹ پارٹی کے اراکین، برطانیہ، جاپان، چین، فلپائن، ایران، ارجنٹائن، قطر، نیدرلینڈز اور متحدہ عرب امارات کے سفارت کاروں نے شرکت کی جبکہ شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ کی جانب سے کوئی رہنما موجود نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: پر سکون رہیں اور تشدد سے گریز کریں، ڈاکٹر محمد یونس کی طلبا سے اپیل
خیال رہے کہ بنگلا دیش میں طلبہ کی جانب سے کوٹہ سسٹم کے خلاف ملک گیر احتجاج کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد نے پیر کو وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیا تھا اور وہ بھارت روانہ ہوگئی تھی۔
شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے بعد بنگلا دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے ملک میں عبوری حکومت بنانے کا اعلان کیا تھا اور ڈاکٹر محمد یونس کو نئی حکومت کا سربراہ نامزد کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر محمد یونس فرانس کے دارالحکومت پیرس میں مقیم تھے جہاں سے وہ جمعرات کو ڈھاکا پہنچے اور شام کو حلف لیا۔