پی ٹی آئی کو سیٹیں ایسے دی گئیں جیسے کوئی ٹافی ہو بلاول بھٹو زرداری
آج عدلیہ چائے کی پیالی میں طوفان برپا کر رہی ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عدلیہ نے ایک جماعت سے انتخابی نشان لیا اور پھر اسی عدلیہ نے جو مانگا بھی نہیں وہ بھی اسے دے دیا جبکہ سیٹیں ایسے دی گئیں جیسے کوئی ٹافی ہو۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے پوئے چیئرمین پی پی نے کہا کہ شہید بھٹو کو فیئر ٹرائل نہیں ملا عدلیہ نے تسلیم کیا، عدلیہ نے کہا کہ اس سے زیادہ وہ کچھ نہیں کر سکتی، آج عدلیہ چائے کی پیالی میں طوفان برپا کر رہی ہے۔ اسی عدلیہ نے ایک جماعت کو ایک فیصلہ دے کر سیاسی فائدہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک ادارے کا تو یہ حال ہے کہ انصاف بھی دیتا ہے اور ڈیم بھی بناتے ہیں جبکہ سموسے اور ٹماٹر کی قیمتوں کا تعین بھی کر سکتے ہیں، پاکستان کی عدلیہ کو دنیا کی بہترین عدلیہ ہی کہوں گا کیونکہ عدلیہ کی وجہ سے ہماری تین نسلوں کو جدوجہد کرنا پڑی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عدلیہ کی تاریخ سب کے سامنے ہے اور ہماری عدلیہ نے بھی ورلڈ ریکارڈز قائم کیے ہیں، یہ نہ صرف عدالت چلاتے ہیں بلکہ ڈیم بھی بناتے ہیں۔ جناب اسپیکر یہ مہنگائی اور قیمتیں بھی کم کر سکتی ہے، پوری دنیا میں کوئی ہماری عدلیہ کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ بنگلا دیش میں احتجاج شہیدوں کے کوٹہ پر ہوا، وہ کوٹہ حسینہ واجد نے ختم کیا اور عدالت نے بحال کیا لیکن حسینہ واحد کو عہدہ چھوڑنا پڑا، پورے ریجن کو عوام کے مسائل پر ترجیح دینا چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج سیاسی کارکن اور عوام بنگلہ دیش کی صورتحال دیکھ رہے ہیں لیکن ہمارے ملک میں نفرت کی سیاست سب سے اوپر ہے اور اس وقت اداروں کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں، یہ فاصلے ایک ادارے کی اس ادارے میں مداخلت سے پیدا ہو رہے ہیں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال چاروں صوبوں میں ابتر ہوتی جا رہی ہے، ہم امن و امان کے لیے اتفاق رائے پیدا نہیں کر سکے، ملک کے حالات کیا ہیں اور ہم ایک دوسرے کو گالیاں دینے اور غدار قرار دینے میں لگے ہوئے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے احتجاج بھی کیا۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے مہمانان گرامی آئے ہوئے ہیں، میرے پاس کرنے کو بہت سی باتیں ہیں، سعودی وفد یہاں آیا ہوا ہے لیکن بلاول بھٹو نے پھر سیاسی باتیں کیں، لگتا ہے ان کو پریڈ گراؤنڈ سے کوئی ہدایت آئی ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے پوئے چیئرمین پی پی نے کہا کہ شہید بھٹو کو فیئر ٹرائل نہیں ملا عدلیہ نے تسلیم کیا، عدلیہ نے کہا کہ اس سے زیادہ وہ کچھ نہیں کر سکتی، آج عدلیہ چائے کی پیالی میں طوفان برپا کر رہی ہے۔ اسی عدلیہ نے ایک جماعت کو ایک فیصلہ دے کر سیاسی فائدہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک ادارے کا تو یہ حال ہے کہ انصاف بھی دیتا ہے اور ڈیم بھی بناتے ہیں جبکہ سموسے اور ٹماٹر کی قیمتوں کا تعین بھی کر سکتے ہیں، پاکستان کی عدلیہ کو دنیا کی بہترین عدلیہ ہی کہوں گا کیونکہ عدلیہ کی وجہ سے ہماری تین نسلوں کو جدوجہد کرنا پڑی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عدلیہ کی تاریخ سب کے سامنے ہے اور ہماری عدلیہ نے بھی ورلڈ ریکارڈز قائم کیے ہیں، یہ نہ صرف عدالت چلاتے ہیں بلکہ ڈیم بھی بناتے ہیں۔ جناب اسپیکر یہ مہنگائی اور قیمتیں بھی کم کر سکتی ہے، پوری دنیا میں کوئی ہماری عدلیہ کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ بنگلا دیش میں احتجاج شہیدوں کے کوٹہ پر ہوا، وہ کوٹہ حسینہ واجد نے ختم کیا اور عدالت نے بحال کیا لیکن حسینہ واحد کو عہدہ چھوڑنا پڑا، پورے ریجن کو عوام کے مسائل پر ترجیح دینا چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج سیاسی کارکن اور عوام بنگلہ دیش کی صورتحال دیکھ رہے ہیں لیکن ہمارے ملک میں نفرت کی سیاست سب سے اوپر ہے اور اس وقت اداروں کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں، یہ فاصلے ایک ادارے کی اس ادارے میں مداخلت سے پیدا ہو رہے ہیں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال چاروں صوبوں میں ابتر ہوتی جا رہی ہے، ہم امن و امان کے لیے اتفاق رائے پیدا نہیں کر سکے، ملک کے حالات کیا ہیں اور ہم ایک دوسرے کو گالیاں دینے اور غدار قرار دینے میں لگے ہوئے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے احتجاج بھی کیا۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے مہمانان گرامی آئے ہوئے ہیں، میرے پاس کرنے کو بہت سی باتیں ہیں، سعودی وفد یہاں آیا ہوا ہے لیکن بلاول بھٹو نے پھر سیاسی باتیں کیں، لگتا ہے ان کو پریڈ گراؤنڈ سے کوئی ہدایت آئی ہے۔