کراچی پانی کی لائنوں میں سیوریج کی ملاوٹ ہیضے اور اسہال کے کیسز بڑھ گئے
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی کے بعض علاقوں میں پانی کی لائنوں میں سیوریج کے پانی کی ملاوٹ کے بعد ہیضے اور اسہال کے کیسز میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اس بات کا انکشاف ماہرین طب نے ایکسپریس سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں غیر معیاری سیوریج نظام کی وجہ سے پینے کے پانی میں آلودگی پیدا ہو رہی ہے،جس کے نتیجے میں ہیضہ اور اسہال کے کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
کراچی کے 2 بڑے سرکاری اسپتالوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حالیہ دنوں میں ہیضہ اور اسہال کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔چند روز قبل جناح اسپتال میں یومیہ ہیضے اور اسہال کے 40 سے 45 جب کہ سول اسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر 4 سے 5 مریض پیٹ میں درد و مروڑ،تھکاوٹ، متلی اور جسم میں پانی و نمکیات کی کمی کی علامات کے ساتھ آرہے تھے، مگر اب جناح اسپتال ایمرجنسی میں یومیہ 70 سے 80 جب کہ سول اسپتال ایمرجنسی میں روزانہ کی بنیاد پر 20 سے 22 کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔
سول اسپتال کے شعبہ حادثات کے سربراہ ڈاکٹر عمران سرور نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتایا کہ چند روز قبل سول اسپتال کی ایمرجنسی میں روزانہ ہی ہیضے اور اسہال کے 3 سے 4 مریض آرہے تھے،اب اسپتال میں ان کیسز کی تعداد 20 سے 22 ہوگئی ہے۔
ہیضے اور اسہال سے متاثرہ افراد نے بتایا کہ گھر کی پانی کی لائنوں میں آلودہ پانی کی ملاوٹ ہوئی ہے۔
جناح اسپتال کراچی کے شعبہ حادثات کے مارننگ شفٹ انچارج ڈاکٹر عرفان صدیقی نے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مون سون بارشوں کے بعد پانی کی لائنوں میں سیوریج کا پانی مل گیا ہے،جس کے وجہ سے جناح اسپتال میں ہیضے اور اسہال کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
چند روز قبل جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں ہیضے اور اسہال کے 40 سے 45 کیسز رپورٹ ہورہے تھے،مگر اب اسپتال میں ڈائریا اور کولیرا کے یومیہ 70 سے 80 کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔ ہیضے اور اسہال سے بچے،بزرگ اور کم قوت مدافعت والے افراد زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔
طبی ماہرین نے ہدایت کی ہے کہ شہری ابلا ہوا پانی پئیں اور غیر معیاری غذا سے پرہیز کریں۔ بچوں اور بزرگ افراد کا خصوصی خیال رکھیں۔