بن مانس کے اشاروں کو زبان مل گئی
بن مانس کی زبان بنیادی طورپر 66 اشاروں پر مشتمل ہے اور ان اشاروں کی مدد سے وہ 19 خاص پیغامات ایک دوسرے تک پہنچاتے ہیں۔
جانوروں کی زبان کو سمجھنا ہمیشہ سے سائنسدانوں کےلیے تجسسس اور دلچسپی کا سامان رہا ہے اور اس کے لیے وہ جدید طریقے استعمال کر رہے ہیں اور اسی کوشش میں انہوں نے کامیابی حاصل کر لی ہے چیمپینزی کے اشاروں کو سمجھ کر اور انہوں نے دعویٰ ہے کہ وہ جنگلی چِمپینزی یا بن مانس کے ان اشاروں کو سمجھنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو وہ ایک دوسرے سے بات کرنے کے لیے کرتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ بن مانس کی زبان بنیادی طور پر 66 اشاروں پر مشتمل ہے اور ان اشاروں کی مدد سے وہ 19 خاص پیغامات ایک دوسرے تک پہنچاتے ہیں۔ لیکن یہ کام اتنا آسان نہیں تھا سائنس دانوں نے بن مانس کے اشاروں کی زبان سمجھنے کے لیے یوگنڈا کے جنگلوں میں کئی سال صرف کئے اور بڑی انتھک جہدوجہد کی۔ اس دوران انہوں نے لنگوروں کی حرکات کا طویل عرصے تک مشاہدہ کیا اور ان کی زندگی کو فلم بند کیا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران لنگوروں کو پانچ ہزار مرتبہ مختلف اشارے کرتے دیکھا گیا۔
حیاتیات کے جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر کیتھرین ہوبیٹر کا کہنا ہے کہ بن مانس کے مذکورہ اشارے جانوروں کی دنیا میں رابطے یا تعلق کی واحد مثال ہے جس میں جانور غیر ارادی اشارے نہیں کرتا بلکہ اس کے اشارے ارادی ہوتے ہیں اور وہ ان اشاروں کی مدد سے اپنے ہم نسل کو کوئی بات کہہ رہا ہوتا ہے یا کوئی خاص پیغام پہنچا رہا ہوتا ہے۔ اس تحقق کی ماہر ڈاکٹر کیتھرین نے کہا کہ صرف انسانوں اوربن مانس میں رابطےکا ایک ایسا نظام پایا جاتا ہے جس میں وہ اپنے اشارے سے ایک دوسرے کو کوئی پیغام دیتے ہیں۔'بن مانس کے بارے میں یہی چیز بڑی حیران کن ہے۔ ان کے اشاروں کی زبان وہ واحد زبان ہے جو انسانی زبان جیسی ہے۔تاہم اب بھی بہت سے اشارے ایسے ہیں کہ جن کی وضاحت نہیں ہو سکی۔'
اگرچہ ماضی کی کئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بن مانس اور بندر مخصوص آوازوں کے ذریعے اپنے جیسے دوسرے جانوروں کو پیچیدہ اطلاعات دے سکتے ہیں، لیکن لگتا ہے یہ آوازیں ارادی نہیں ہوتیں۔ ڈاکٹر کیتھرین کہتی ہیں کہ آواز نکالنے اور اشارے سے بات سمجھانے میں یہ فرق بہت بڑا ہے کہ جانوروں کی آوازیں غیرارادی ہوتی ہیں جبکہ ان کے اشارے ارادی ہوتے ہیں۔
اس کی مثال ایسے ہی کہ اگر آپ چائے کا بہت زیادہ گرم کپ اٹھا لیتے ہیں تو فوراً آپ کی چیخ نکل جاتی ہے اور آپ اپنی انگلیوں پر پھونکنا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ کی اس حرکت سے مجھے یہ تو معلوم ہو گیا کہ چائے بہت گرم تھی، لیکن آپ نے یہ بات مجھے ارادی طور پر نہیں بتائی۔
ڈاکٹر سوسانے کاکہنا ہے کہ بن مانس کی حرکات انسانوں سے مشابہت رکھتی ہیں اور اس تحقیق کے بعد انسانی زبان کی ابتدا اور اس کے ارتقا کا پتہ لگایا جاسکےگا۔
محققین کا کہنا ہے کہ بن مانس کی زبان بنیادی طور پر 66 اشاروں پر مشتمل ہے اور ان اشاروں کی مدد سے وہ 19 خاص پیغامات ایک دوسرے تک پہنچاتے ہیں۔ لیکن یہ کام اتنا آسان نہیں تھا سائنس دانوں نے بن مانس کے اشاروں کی زبان سمجھنے کے لیے یوگنڈا کے جنگلوں میں کئی سال صرف کئے اور بڑی انتھک جہدوجہد کی۔ اس دوران انہوں نے لنگوروں کی حرکات کا طویل عرصے تک مشاہدہ کیا اور ان کی زندگی کو فلم بند کیا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران لنگوروں کو پانچ ہزار مرتبہ مختلف اشارے کرتے دیکھا گیا۔
حیاتیات کے جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر کیتھرین ہوبیٹر کا کہنا ہے کہ بن مانس کے مذکورہ اشارے جانوروں کی دنیا میں رابطے یا تعلق کی واحد مثال ہے جس میں جانور غیر ارادی اشارے نہیں کرتا بلکہ اس کے اشارے ارادی ہوتے ہیں اور وہ ان اشاروں کی مدد سے اپنے ہم نسل کو کوئی بات کہہ رہا ہوتا ہے یا کوئی خاص پیغام پہنچا رہا ہوتا ہے۔ اس تحقق کی ماہر ڈاکٹر کیتھرین نے کہا کہ صرف انسانوں اوربن مانس میں رابطےکا ایک ایسا نظام پایا جاتا ہے جس میں وہ اپنے اشارے سے ایک دوسرے کو کوئی پیغام دیتے ہیں۔'بن مانس کے بارے میں یہی چیز بڑی حیران کن ہے۔ ان کے اشاروں کی زبان وہ واحد زبان ہے جو انسانی زبان جیسی ہے۔تاہم اب بھی بہت سے اشارے ایسے ہیں کہ جن کی وضاحت نہیں ہو سکی۔'
اگرچہ ماضی کی کئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بن مانس اور بندر مخصوص آوازوں کے ذریعے اپنے جیسے دوسرے جانوروں کو پیچیدہ اطلاعات دے سکتے ہیں، لیکن لگتا ہے یہ آوازیں ارادی نہیں ہوتیں۔ ڈاکٹر کیتھرین کہتی ہیں کہ آواز نکالنے اور اشارے سے بات سمجھانے میں یہ فرق بہت بڑا ہے کہ جانوروں کی آوازیں غیرارادی ہوتی ہیں جبکہ ان کے اشارے ارادی ہوتے ہیں۔
اس کی مثال ایسے ہی کہ اگر آپ چائے کا بہت زیادہ گرم کپ اٹھا لیتے ہیں تو فوراً آپ کی چیخ نکل جاتی ہے اور آپ اپنی انگلیوں پر پھونکنا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ کی اس حرکت سے مجھے یہ تو معلوم ہو گیا کہ چائے بہت گرم تھی، لیکن آپ نے یہ بات مجھے ارادی طور پر نہیں بتائی۔
ڈاکٹر سوسانے کاکہنا ہے کہ بن مانس کی حرکات انسانوں سے مشابہت رکھتی ہیں اور اس تحقیق کے بعد انسانی زبان کی ابتدا اور اس کے ارتقا کا پتہ لگایا جاسکےگا۔