بنگلہ دیش کے طلبہ کا صحافیوں کی بڑی تعداد کے خلاف بھی ایکشن

طلبہ تحریک کے ارکان نے مطالبات پر مبنی دستاویز نیشنل پریس کلب کے عہدیداروں کو دے دی

طلبہ مطالبات پریس کلب کے عہدیداروں کو پیش کردیا—فوٹو: ڈھاکا ٹریبیون

بنگلہ دیش کے احتجاج کرنے والے طلبہ نے مطالبہ کیا ہے کہ تحریک کے دوران ان کے خلاف اشتعال پر اکسانے والے 51 صحافیوں پر نیشنل پریس کلب اور تمام میڈیا کے اداروں میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے۔

ڈھاکا ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق 'اینٹی ڈسکریمینیشن اسٹوڈنٹس موومنٹ' کے بینر تلے طلبہ نے احتجاجی تحریک کے دوران طلبہ اور عوام کے خلاف اشتعال دلانے پر مذکورہ 51 صحافیوں پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہفتے کو طلبہ نے مذکورہ 51 صحافیوں کی فہرست جاری کردی اور اپنا بیان پریس کلب کے عہدیداروں کو پیش کردیا ہے۔


بیان میں کہا گیا کہ فریدہ یاسین، شیمال دتا اور ان کے دیگر ساتھیوں جیسے غدار صحافیوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، جنہوں طلبہ اور عوام کے خلاف کشیدگی کے لیے اشتعال دلایا۔

طلبہ کی جانب سے بیان میں تحریک کے کوآرڈینیٹر عبدالقادر اور عبدالحنان مسعود نے دستخط کردیے ہیں اور اس میں کہا گیا ہے کہ حکومت پر زور دیا جاتا ہے کہ فہرست میں موجود صحافیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

پریس کلب میں جمع کرائے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارا ماننا ہے کہ مذکورہ افراد صحافت کے لبادے میں ایسی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں جو قومی مفاد اور ریاست کے خلاف ہیں۔

بنگلہ دیش کے طلبہ نے کہا کہ طلبہ اب ریاستی اصلاحات میں شریک ہیں لہٰذا ان قومی دشمنوں کو پریس کلب کے نام پر مزید نقصان پہنچانے سے روکنے کے لیے ہم درخواست کرتے ہیں ان کا اخراج کیا جائے اور صحافت میں ان کی شرکت پر پابندی عائد کی جائے۔
Load Next Story