پاکستان میں پہلی بار خواتین انجینیئرز نے 24 کلو واٹ کا سولر سسٹم نصب کر دیا

6 لیتھیم بیٹریز کے ساتھ 24 کلو واٹ کا سولر سسٹم حسینی یتیم خانہ کی چھت پر نصب کیا گیا

فوٹو : ایکسپریس نیوز

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خواتین انجینیئرز نے حسینی یتیم خانہ (نشترروڈ) کی چھت پر 24 کلو واٹ کا سولر سسٹم نصب کر دیا۔

لیڈیز فنڈ انرجی کی خواتین انجینیئرز کو پاکستان میں بااختیار بنانے کے تسلسل میں حسینی یتیم خانہ سولر سسٹم منصوبے کے تحت این ای ڈی یونیورسٹی کی تربیت یافتہ سرٹیفائیڈ خواتین انجینیئرز کے ذریعے 6 لیتھیم بیٹریز کے ساتھ 24 کلو واٹ کا سولر سسٹم حسینی یتیم خانہ کی چھت پر نصب کر دیا گیا۔

یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی خاتون کے ذریعے سولر روف کی تنصیب ہے۔ اس سنگ میل کے حوالے سے حسینی یتیم خانہ کی چھت پر سولر پینلز اور سسٹم کے مکمل پس منظر کے ساتھ تقریب ہوئی۔

این ای ڈی یونیورسٹی سے 28 خواتین انجینیئرز کی تربیت ایک منصوبہ تھا جو داؤد گلوبل فاؤنڈیشن (ڈی جی ایف) کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے اور انڈسٹری میں شامل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ لیڈیز فنڈ انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ نے اس منصوبے کے نفاذ میں شریک کے طور پر کام کیا، جس نے کے ایف ڈبلیو اور ڈیولپپ کے تعاون سے اس تربیت کو ڈیزائن کیا، ماڈیولز تیار کیے اور ان خواتین کو انٹرنز اور انسٹالرز کے طور پر شامل کیا اور خواتین ٹیم نے سولر انسٹالیشن مکمل کی۔

این ای ڈی یونیورسٹی میں ''سولر روف انسٹالیشن'' کی تربیت ڈاکٹر محسن امان نے دی، جو عالمی معیار کی تھی اور لیڈیز فنڈ انرجی نے یتیم خانہ کے لیے ایک اعلیٰ معیار کا سولر روف ڈیزائن کیا۔ اس کورس کے لیے 86 خواتین انجینیئرز ویٹ لسٹڈ تھیں، اور ڈی جی ایف اگلے گروپ کے لیے اندرونی سندھ کی لڑکیوں کے ساتھ اس تربیت کو جاری رکھنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔




کے ایف ڈبلیو ڈی ای جی امپلس اور ڈیولپپ کے تعاون سے پانچ غیر معمولی لیدیز فنڈ انجینیئرز، عریبہ رشید، ایمان بطول، فرحان انجم، مسکان اقبال اور رحیمین حیدر علی نے یتیم خانے میں سولر سسٹم کی انسٹالیشن کے لیے خواتین انجینیئرز کے لیے عملی تربیت دی اور وہ پاکستان کی تاریخ میں سولر روف انسٹالیشن کے لیے معاوضہ لینے والی پہلی خواتین بن گئیں اور وہ ''لیڈیز فنڈ انرجی'' کی انسٹالرز ہیں۔

تارا عذرا داؤد، سی ای او لیدیز فنڈ انرجی نے اس اقدام کے مقصد پر زور دیا کہ نہ صرف ان خواتین انجینیئرز کو تربیت دینا اور ان کو ''لیڈیز فنڈ'' کے لیے بھرتی کرنا بلکہ ان کو وسیع انرجی سیکٹر میں ایک فیڈر کے طور پر استعمال کرنا بھی ہے۔ انہوں نے اس شعبے میں خواتین کی نمائندگی کو فروغ دینے اور پاکستان میں بہتر ماحولیاتی منظر نامہ میں حصہ لینے کے لیے وسیع تر شرکت کے لیے گرم جوشی سے دعوت دی۔ ہم خاص طور پر حسینی یتیم خانہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں کہ انہوں نے خواتین انجینیئرز پر اعتماد کیا کہ وہ سسٹم کو انسٹال کریں۔

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اس تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی اور کہا کہ کراچی میں بہادر، متحرک خواتین انجینیئرز، ''لیڈیز فنڈ انرجی'' کی پہلی خواتین انسٹالرز پر بہت فخر محسوس کرتا ہوں۔

میئر وہاب نے حکومت کے ساتھ ساتھ کے ایم سی کے لیے خواتین انجینیئرز کی سولرائزیشن کی تربیت کے لیے ''داؤد گلوبل فاؤنڈیشن'' کو این ای ڈی یونیورسٹی میں 100 خواتین انجینیئرز کی تربیت کے لیے زمین اور فنڈز فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔

انہوں نے لیڈیز فنڈ انرجی کو کے ایم سی بلڈنگ کو سولرائز کرنے کے لیے اپنے موجودہ ٹینڈر کو پچ کرنے کی اجازت دی۔
Load Next Story