ثانیہ زہرہ کے قتل کو خودکشی کا رنگ دیا گیا شوہر اور ساس کے ڈی این اے مل گئے
صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ثانیہ زہرہ کے قتل کو خودکشی کا رنگ دیا گیا، پھندے کے لیے استعمال کیے گئے دوپٹے میں ساس اور شوہر کے ڈی این اے ملے ہیں۔
چیئرپرسن سوشل پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمی بخاری نے کہا کہ جب سے مریم نواز نے حلف لیا تو بطور خاتون و وزیر اعلیٰ خواتین پر تشدد کے حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں عدم برداشت کا رویہ دیکھا جا رہا ہے، جس میں خواتین کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ورچوئل خواتین پولیس اسٹیشن سے خواتین کو سہولیات دی جا رہی ہیں۔ بہت سی خواتین ایس پی، ڈی ایس پی کی شکل میں نظر آرہی ہیں۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ثانیہ زہرہ قتل کیس میں ایک بچی کے قتل کو خود کشی کا رنگ دیا گیا۔ سسرال والوں نے کہا کہ گلے میں خود پھندا لیا۔ اب وہ زمانہ نہیں رہا کہ قتل کو خودکشی کا رنگ دے دیا جائے اور پتا نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کی فرانزک لیب میں تحقیقات کی جارہی ہیں ، ویمن پراسیکیوشن سیل بنا رہے ہیں۔
ثانیہ زہرہ کیس میں خود کشی کے ثبوت نہیں ملے۔ نہ گردن میں سوجن، نہ گردن لمبی ہوئی، پولی گرافک ٹیسٹ کیاگیا۔ پھندے کے دوپٹے میں ساس اور شوہر کے ڈی این اے ملے ہیں۔ ثانیہ زہرہ کا قتل پہلے ہی کردیا گیا تھا جسے بعد میں پھندے سے خود کشی قرار دینے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ثانیہ زہرہ کیس میں لوگ کچھ طاقتور ہیں لیکن اب وہ زیادہ دیر تک بچ نہیں پائیں گے۔ خواتین گھروں کے اندر ہوں یا باہر، مریم نواز کی خواتین کے معاملے پر زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔ اگر ہمارے دورِ حکومت میں ظلم ہوا تو ظالم کو سزا ملنی چاہیے۔ مریم نواز کی ہدایت ہے کہ عوامُ کو پیغام دیں کہ بیویوں، بیٹیوں کو غیرت یا گھریلو جھگڑے پر قتل کرکے کارپٹ کے نیچے چھپانے کی کوشش نہ کی جائے۔
پریس کانفرنس میں چیئرپرسن سوشل پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ نے کہا کہ ثانیہ زہرہ کے گلے اور پنکھے پر پھندا تھا تو مار کر لٹکایا گیا۔ لڑکی کی قبر کشائی کی، لاہور فرانزک کی رپورٹ آئی، جہاں پھندا لگایا تو شوہر اور ساس کے ڈی این آئی آ گئے۔ شوہر علی رضا اور اس کی ماں کے ثانیہ زہرہ کے جسم پر نشانات سامنے آئے، قتل کرکے لڑکی کو لٹکایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ شوہر علی رضا پولیس کی کسٹڈی میں رہے تب بھی ڈی این اے دینے کو تیار نہیں تھا۔ ملزم اور اس کی ماں کا پولی گرافک ٹیسٹ کروایا، جس سے ٹیسٹ مثبت آ گئے ہیں۔ عدالتوں سے درخواست ہے کہ ثانیہ زہرہ کے قاتلوں کو سزا دی جائے، یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ اپنی لڑکیوں کو درندوں کے ہاتھوں قتل کروانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔