یوم آزادی توسیعی منصوبے کے باعث واہگہ بارڈر پریڈ میں شہریوں کے داخلے پر پابندی

محدود تعداد میں مہمان تقریب میں شریک ہوسکیں گے

محدود تعداد میں مہمان تقریب میں شریک ہوسکیں گے

پاکستان کے مشرقی بارڈر پر واقع آخری گاؤں واہگہ وہ مقام ہے جہاں سے 1947 میں آزادی کے اعلان کے بعد ہندوستان سے مسلمانوں کے قافلے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔

17 اگست 1947 کو واہگہ کے مقام کو ریڈکلف باؤنڈری ایوارڈ کے وجہ سے انٹرنیشنل بارڈر کا درجہ دیاگیا اور پھر دنیا کی اس عظیم ہجرت کی یاد میں یہاں باب آزادی کی تعمیر ہوئی۔

فروری 2024 میں پنجاب میں اس وقت کی نگران حکومت نے باب آزادی واہگہ بارڈر کی آرائش وتزئین اور توسیع کا منصوبہ شروع کیا تھا جس پر ابھی کام جاری ہے۔ تعمیراتی کام کی وجہ سے اس سال یوم آزادی پر واہگہ بارڈر پر ہونیوالی پاکستان رینجرز پنجاب کے جوانوں کی خصوصی پریڈ اور پرچم اتارے جانے کی تقریب میں عام شہریوں کو شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔

ذرائع کے مطابق محدود تعداد میں مہمان تقریب میں شریک ہوسکیں گے ۔ انتظامیہ کی طرف سے ایک بینرآویزاں کرکے شہریوں کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا ہے ۔ واہگہ بارڈر کا نام پاکستان کی مشرقی سرحد پر واقع آخری گاؤں واہگہ کے نام سے منسوب ہے۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے استاد ،ڈاکٹر کلیان سنگھ کہتے ہیں واہگہ کانام واہے گرو دولفظوں کوملاکربناہے وقت کے ساتھ اس لفظ کا تلفظ خراب ہوتا گیا اوراسے واہگہ کہا جانے لگا اور اب یہ نام معروف ہوچکا ہے۔


1947 سے 2007 تک پاکستان اوربھارت دونوں ممالک اس سرحدکوواہگہ کا نام ہی دیتے تھے تاہم ستمبر 2007 میں بھارت نے اپنی طرف کے علاقے کا نام واہگہ سے تبدیل کرکے اٹاری بارڈ رکھ دیا ۔ اٹاری بھارت کا سرحدی گاؤں ہے۔

1947 میں جب ہندوستان سے قافلے پاکستان آرہے تھے اوریہاں سے سکھ اورہندو انڈیا جارہے تھے توواہگہ کے مقام پرمرکزی کیمپ لگایا گیا تھا جوکئی ہفتے لگارہا ، ٹرانسپورٹ کا انتظام تھا جس کے ذریعے مہاجرین کو ان کی منزل تک پہنچایا جاتا تھا ۔ افغانستان سے شروع ہونیوالی گرینڈٹرنگ روڈ جسے جرنیلی سڑک اورشیرشاہ سوری روڈ بھی کہا جاتا ہے اسی واہگہ کے مقام سے بھارت جاتی ہے۔ پاکستان اوربھارت کے مابین یہ زمینی راستہ ہے جس کے ذریعے مسافروں کو آمدورفت کی اجازت ہے۔

واہگہ کے مقام پر گزشتہ 77 برسوں میں کئی تبدیلیاں آئی ہیں آغاز میں یہاں چھوٹی سی چیک پوسٹ تھی تاہم اب ایک شاندار دروازہ نما عمارت موجود ہے جسے باب آزادی کہا جاتا ہے ۔ اس عمارت کی پیشانی پربانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناحؒ کی تصویربنائی گئی ہے جس کا رخ انڈیا کی طرف ہے۔ اسی طرح دیواروں پر 1947 میں ہجرت کے مناظرکی عکاسی بھی کی گئی ہے۔ 1959 میں اس مقام پر دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز نے پرچم اتارے جانے کے موقع پرمشترکہ پریڈ کا آغاز کیا تھا جو آج تک جاری ہے اور ہزاروں لوگ اس پریڈ کودیکھنے آتے ہیں۔

13 اگست 2017 میں واہگہ بارڈر پرپاکستان کا سب سے بڑاقومی پرچم لہرایا گیا تھا ۔ اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے یہ قومی پرچم لہرایا تھا ، یہ پاکستان کا سب سے بڑا پرچم ہے جس کی بلندی400 فٹ، چوڑائی 120 فٹ اور اونچائی 80 فٹ ہے۔ اس پرچم کوکئی میل دور سے فضاؤں میں لہراتا ہوادیکھاجاسکتاہے۔

رواں سال فروری میں پنجاب کی نگران حکومت نے باب آزادی اور اسٹیڈیم کی اپ گریڈیشن منصوبے کی منظوری دی تھی جس پر اب کام جاری ہے۔ منصوبے کے تحت باب آزادی کو شاہی قلعہ لاہور کے عالمگیری گیٹ کی طرز پر تعمیر کیا جائیگا جبکہ پریڈ دکھانے کے لئے بڑے سائز کی ایل سی ڈیز بھی لگائی جائیں گی۔

پریڈ گراؤنڈ کی توسیع کے ساتھ بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی اور پارکنگ ایریا کو مزید کشادہ بنایا جائے گا۔ پریڈ گراؤنڈ میں لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش اس کی اپ گریڈیشن کے بعد تقریباً 18 ہزار تک بڑھ جائے گی اور باب آزادی پراجیکٹ کی اونچائی تقریباً 120 فٹ ہو جائے گی۔
Load Next Story