اسکرین ٹائم 3 گھنٹے تک محدود کرنا ذہنی صحت کیلئے مفید
181 بچوں اور نوعمروں کو تحقیق میں شامل کیا گیا
جب بچوں کے ڈیجیٹل آلات پر وقت گزارنے کی بات آتی ہے تو اسکرین ٹائم کتنا محدود کیا جائے اس میں اکثر والدین پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔
ڈنمارک کی یونیورسٹی آف سدرن ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جیسپر شمٹ پرسن کی سربراہی میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق میں نوعمروں کی ذہنی صحت پر کم اسکرین کی نمائش کے اثرات کو دیکھا گیا۔
181 بچوں اور نوعمروں کے ساتھ 89 خاندانوں کو تصادفی طور پر دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔
پہلے گروپ کو اپنے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کو دو ہفتے کی مدت کے لیے حوالے کرنا پڑا اور دوسرے کو ٹی وی اور کمپیوٹرز کے استعمال کو فی ہفتہ تین گھنٹے یا اس سے کم تک محدود کرنا پڑا، اسمیں اسکول یا ملازمت کی جگہ شامل نہیں تھی۔
وہ گروپ جس میں بچوں کی اسکرین کی نمائش کو 3 گھنٹے یا اس سے کم تک محدود کیا گیا ان کی ذہنی صحت میں بہتری دیکھنے میں آئی- خاص طور پر ان میں جذبات منظم دیکھے گئے اور ساتھیوں کے ساتھ مددگار، قابل غور طریقوں سے بات چیت کرنا نیز طرز عمل میں بھی بہتری دیکھی گئی۔
ڈنمارک کی یونیورسٹی آف سدرن ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جیسپر شمٹ پرسن کی سربراہی میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق میں نوعمروں کی ذہنی صحت پر کم اسکرین کی نمائش کے اثرات کو دیکھا گیا۔
181 بچوں اور نوعمروں کے ساتھ 89 خاندانوں کو تصادفی طور پر دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔
پہلے گروپ کو اپنے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کو دو ہفتے کی مدت کے لیے حوالے کرنا پڑا اور دوسرے کو ٹی وی اور کمپیوٹرز کے استعمال کو فی ہفتہ تین گھنٹے یا اس سے کم تک محدود کرنا پڑا، اسمیں اسکول یا ملازمت کی جگہ شامل نہیں تھی۔
وہ گروپ جس میں بچوں کی اسکرین کی نمائش کو 3 گھنٹے یا اس سے کم تک محدود کیا گیا ان کی ذہنی صحت میں بہتری دیکھنے میں آئی- خاص طور پر ان میں جذبات منظم دیکھے گئے اور ساتھیوں کے ساتھ مددگار، قابل غور طریقوں سے بات چیت کرنا نیز طرز عمل میں بھی بہتری دیکھی گئی۔