ملی بھگت سے ہرسال 500 ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے شہباز شریف
بجلی کے بلوں میں ہیرا پھیری دور کرنا بڑا چیلنج،اس نظام کو تبدیل کرنا ہےجس نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کیا،کابینہ سے خطاب
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی کے نرخ میں کمی لائے بغیر زراعت اور انڈسٹری کی پیداواری لاگت میں کمی لانا ممکن نہیں، ہر سال ملی بھگت سے 500 ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے بجلی کے بلوں میں ہیرا پھیری روکنے کے لیے کام جاری ہے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں کئی ماہ سے بہت محنت کی گئی، ہمیں اگر زراعت، انڈسٹری کو بڑھانا ہے تو اس کی لاگت کم کرنی ہوگی، دوسرے ممالک سے کاسٹ میں مقابلہ کرنے کے لیے لاگت میں کمی لازمی ہے اس کے بغیر مارکیٹ میں قدم جمانا ممکن نہیں اس میں بجلی کا بہت بڑا کردار ہے۔
یہ پڑھیں : وفاقی کابینہ کا اجلاس، سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ
وزیراعظم نے کہا کہ روٹین میں کام کو تعطل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، فائلنگ کا عمل تیز کیا جائے ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جائے، ہر وزارت کو پیپرلیس کلچر کے فروغ کے لیے تیار کیا جائے وسائل موجود ہیں۔
شہباز شریف نے ایف بی آر میں افسران کی تبدیلی کے معاملے پر کہا کہ میں ان میں سے کسی کو نہیں جانتا، ان سے متعلق بڑی عرق ریزی سے کام کیا اور انہیں ہٹایا مگر عدالت نے اسٹے آرڈر دے دیا تاہم بعد میں وہ اسٹے آرڈر بھی خارج ہوگیا، کوئی شخص عقل کل نہیں ہوتا ہمیں بطور ٹیم ورک کام کرنا چاہیے، مستحکم پاکستان کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔
اپنے خطاب میں انہوں ںے کہا کہ بجلی کے نظام کو چیلنجز کا سامنا ہے اس میں بہتری سے ملک میں بہتری آئے گی، ہر سال ملی بھگت سے پانچ سو ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے، بجلی کے بلوں میں ہیرا پھیری دور کرنا بڑا چیلنج ہے اس نظام کو تبدیل کرنا ہے جس نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کیا، بلوں میں ہیرا پھیری روکنے کے لیے نظام میں بنیادی تبدیلیوں پر کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں کم کرنے پر کام جاری ہے جس سے پیدواری لاگت بھی کم ہوگی اور عام صارفین بھی مستفید ہوں گے،
انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کی کارکردگی ایک عرصے سے ٹھیک نہیں ہے، ڈسکوز میں انتہائی قابل اور محنتی افسروں تعینات ہیں جن کی تعینات میں کئی ماہ لگ گئے مگر یہاں ایسے افسر بھی ہیں جنہوں نے ڈسکوز کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ، ڈسکوز کی کارکردگی کو بہتر کرکے ان کی نجکاری کی جائے گی۔
انہوں ںے کہا کہ بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 2300 ارب روپے ہے، گزشتہ مالی سال محصولات کی آمدنی 9 ہزار ارب روپے رہے، گردشی قرضوں کی ایک وجہ کمزور ٹرانسمیشن سسٹم اور لائن لاسز ہیں۔ انہوں ںے بتایا کہ سی پیک، پاورپلانٹس کو مقامی اور درآمدی کوئلے سے چلانے کے لیے چین سے بات چیت جاری ہے، ماضی میں ہماری حکومت نے انتہائی کم قیمت پر ایل این جی پلانٹ لگائے اور اس وقت بھی ہماری تمام تر توجہ بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے پر ہے جس سے عام صارفین مستفید ہوں گے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں کئی ماہ سے بہت محنت کی گئی، ہمیں اگر زراعت، انڈسٹری کو بڑھانا ہے تو اس کی لاگت کم کرنی ہوگی، دوسرے ممالک سے کاسٹ میں مقابلہ کرنے کے لیے لاگت میں کمی لازمی ہے اس کے بغیر مارکیٹ میں قدم جمانا ممکن نہیں اس میں بجلی کا بہت بڑا کردار ہے۔
یہ پڑھیں : وفاقی کابینہ کا اجلاس، سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ
وزیراعظم نے کہا کہ روٹین میں کام کو تعطل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، فائلنگ کا عمل تیز کیا جائے ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جائے، ہر وزارت کو پیپرلیس کلچر کے فروغ کے لیے تیار کیا جائے وسائل موجود ہیں۔
شہباز شریف نے ایف بی آر میں افسران کی تبدیلی کے معاملے پر کہا کہ میں ان میں سے کسی کو نہیں جانتا، ان سے متعلق بڑی عرق ریزی سے کام کیا اور انہیں ہٹایا مگر عدالت نے اسٹے آرڈر دے دیا تاہم بعد میں وہ اسٹے آرڈر بھی خارج ہوگیا، کوئی شخص عقل کل نہیں ہوتا ہمیں بطور ٹیم ورک کام کرنا چاہیے، مستحکم پاکستان کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔
اپنے خطاب میں انہوں ںے کہا کہ بجلی کے نظام کو چیلنجز کا سامنا ہے اس میں بہتری سے ملک میں بہتری آئے گی، ہر سال ملی بھگت سے پانچ سو ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے، بجلی کے بلوں میں ہیرا پھیری دور کرنا بڑا چیلنج ہے اس نظام کو تبدیل کرنا ہے جس نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کیا، بلوں میں ہیرا پھیری روکنے کے لیے نظام میں بنیادی تبدیلیوں پر کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں کم کرنے پر کام جاری ہے جس سے پیدواری لاگت بھی کم ہوگی اور عام صارفین بھی مستفید ہوں گے،
انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کی کارکردگی ایک عرصے سے ٹھیک نہیں ہے، ڈسکوز میں انتہائی قابل اور محنتی افسروں تعینات ہیں جن کی تعینات میں کئی ماہ لگ گئے مگر یہاں ایسے افسر بھی ہیں جنہوں نے ڈسکوز کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ، ڈسکوز کی کارکردگی کو بہتر کرکے ان کی نجکاری کی جائے گی۔
انہوں ںے کہا کہ بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 2300 ارب روپے ہے، گزشتہ مالی سال محصولات کی آمدنی 9 ہزار ارب روپے رہے، گردشی قرضوں کی ایک وجہ کمزور ٹرانسمیشن سسٹم اور لائن لاسز ہیں۔ انہوں ںے بتایا کہ سی پیک، پاورپلانٹس کو مقامی اور درآمدی کوئلے سے چلانے کے لیے چین سے بات چیت جاری ہے، ماضی میں ہماری حکومت نے انتہائی کم قیمت پر ایل این جی پلانٹ لگائے اور اس وقت بھی ہماری تمام تر توجہ بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے پر ہے جس سے عام صارفین مستفید ہوں گے۔