پشاور میں دوستی نہ کرنے پر خواجہ سرا قتل
رواں سال خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کے قتل کے سات واقعات رونما ہوئے ، صدر خواجہ سرا ایسوسی سی ایشن آرزو
خواجہ سرا گل غٹئے کو دوستی نہ کرنے پر فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا، 31 سالہ خواجہ سرا کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقہ ضلع مردان سے ہے جو کہ چار اگست کی رات کو میوزک فنکشن کے بعد گھر واپسی جا رہی تھی۔
اس دوران رات کے ڈیڑھ بجے اسے ہشت نگری تھانے کے قریب گولیاں مار دی گئیں جس سے وہ شدید زخمی ہوئی جسے لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔
شی میل ایسوسی ایشن پختونخوا کی صدر آرزو نے ایکسپرس ٹربیون کو بتایا کہ آئے روز خواجہ سراؤں کو قتل کر کے لاشیں پھینک دی جاتی ہیں جبکہ ملزمان کو سزا نہیں ملتی۔
آرزو نے بتایا کہ رواں سال اب تک خیبر پختونخوا میں ہمارے 7 خواجہ سرا قتل کیے جا چکے ہیں گل غٹئے کی جدائی پر کمیونٹی سخت نالاں ہے۔
آرزو نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران خیبر پختونخوا میں تقریبا 137 خواجہ سرا قتل کیے جا چکے ہیں جن میں سے صرف ایک ملزم کو سزا ہوئی۔
خواجہ سراؤں کیساتھ حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کئے جا رہے۔
خواجہ سرا کو سڑک پر گولیاں مارنے کے حوالے سے اے ایس پی ہشت نگری محمد علی نے ایکسپرس ٹربیون کو بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر درج ہوگئی ہے کیس میں دو ملزمان گرفتار کئے جا چکے ہیں۔
خواجہ سراؤں کو انصاف ضرور ملے گا ، اس سے قبل رواں ہفتے خواجہ سرا کمیونٹی نے کے پی اسمبلی کے سامنے احتجاج کیا تھا جس میں انڈومنٹ فنڈ نہ ملنے ، خواجہ سراؤں کے لیے تھانوں میں مختص ڈیسک کے قیام پر عملدرآمد نہ ہونے اور دیگر مطالبات کے لئے احتجاج کیا گیا۔
ایکسپرس ٹربیون کو ملنے والی معلومات کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس نے خواجہ سراؤں کو تھانوں میں تعیناتی کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، خواجہ سراؤں کے خصوصی ڈیسک بنانے ، ایف آئی آر کے اندراج میں معاونت کرنے کے لیے وعدہ کیا گیا تھا۔
تاہم خصوصی ڈیسک نہ ہونے پر صوبہ بھر میں خواجہ سرا کمیونٹی سخت نالاں ہے۔
اس دوران رات کے ڈیڑھ بجے اسے ہشت نگری تھانے کے قریب گولیاں مار دی گئیں جس سے وہ شدید زخمی ہوئی جسے لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔
شی میل ایسوسی ایشن پختونخوا کی صدر آرزو نے ایکسپرس ٹربیون کو بتایا کہ آئے روز خواجہ سراؤں کو قتل کر کے لاشیں پھینک دی جاتی ہیں جبکہ ملزمان کو سزا نہیں ملتی۔
آرزو نے بتایا کہ رواں سال اب تک خیبر پختونخوا میں ہمارے 7 خواجہ سرا قتل کیے جا چکے ہیں گل غٹئے کی جدائی پر کمیونٹی سخت نالاں ہے۔
آرزو نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران خیبر پختونخوا میں تقریبا 137 خواجہ سرا قتل کیے جا چکے ہیں جن میں سے صرف ایک ملزم کو سزا ہوئی۔
خواجہ سراؤں کیساتھ حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کئے جا رہے۔
خواجہ سرا کو سڑک پر گولیاں مارنے کے حوالے سے اے ایس پی ہشت نگری محمد علی نے ایکسپرس ٹربیون کو بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر درج ہوگئی ہے کیس میں دو ملزمان گرفتار کئے جا چکے ہیں۔
خواجہ سراؤں کو انصاف ضرور ملے گا ، اس سے قبل رواں ہفتے خواجہ سرا کمیونٹی نے کے پی اسمبلی کے سامنے احتجاج کیا تھا جس میں انڈومنٹ فنڈ نہ ملنے ، خواجہ سراؤں کے لیے تھانوں میں مختص ڈیسک کے قیام پر عملدرآمد نہ ہونے اور دیگر مطالبات کے لئے احتجاج کیا گیا۔
ایکسپرس ٹربیون کو ملنے والی معلومات کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس نے خواجہ سراؤں کو تھانوں میں تعیناتی کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، خواجہ سراؤں کے خصوصی ڈیسک بنانے ، ایف آئی آر کے اندراج میں معاونت کرنے کے لیے وعدہ کیا گیا تھا۔
تاہم خصوصی ڈیسک نہ ہونے پر صوبہ بھر میں خواجہ سرا کمیونٹی سخت نالاں ہے۔