عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کو عالمی صحت کیلئے ایمرجنسی قرار دےدیا

عالمی ادارہ صحت نے 15 لاکھ ڈالر کا فنڈ جاری کیا ہے اور آنے والے دنوں میں مزید فنڈ جاری کیا جائے گا، تیدروس ایڈہانوم

عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ منکی پاکس کا تیزی سے پھیلاؤ پریشان کن ہے—فوٹو: رائٹرز

عالمی ادارہ صحت نے افریقی ملک کانگو میں وائرل انفیکشن اور پڑوسی ممالک میں پھیلنے کے بعد منکی پاکس کو دو سال میں دوسری مرتبہ عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دے دیا۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ایڈہانوم گیبریئیسس سے ایمرجنسی کمیٹی نے ملاقات کی اور وائرس کو عالمی سطح پر عوامی صحت کے لیے ہنگامی یا پی ایچ ای آئی سی قرار دینے سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

پی ایچ ای آئی سی عالمی ادارہ صحت کا اعلیٰ سطح کا الرٹ ہوتا ہے اس کا مقصد تحقیق میں وسعت، فنڈنگ، بین الاقوامی طور پر طبی اقدامات اور بیماری کو روکنے کے لیے تعاون کرنا ہوتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ تیدروس ایڈہانوم نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ان وباؤں کو روکنے اور انسانی جانیں بچانے کے لیے منظم عالمی ردعمل ضروری ہے۔


انہوں نے کہا کہ کانگو میں منکی پاکس کی نئی قسم کی تشخیص اور تیزی سے پھیلاؤ اور افریقہ سمیت دیگر ممالک تک پھیلاؤ کے خطرات انتہائی پریشان کن ہیں۔

تیدروس نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے 15 لاکھ ڈالر کا فنڈ جاری کردیا ہے اور آنے والے دنوں میں مزید جاری کرنے کا منصوبہ ہے اور عالمی ادارہ صحت کو اس حوالے سے ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر درکار ہیں اس کے لیے ڈونرز سے فنڈنگ کی اپیل کا بھی منصوبہ ہے۔

خیال رہے کہ منکی پاس قریبی تعلق سے پھیل سکتا ہے، عام طور پر معمولی ہے اور بعض معاملات میں جان لیوا ہے، اس کی علامات میں زکام اور جسمانی تھکاوٹ عام ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ منکی پاکس سب سے پہلے افریقی ملک جمہوریہ کانگو میں رپورٹ ہوا تھا اور اس کو کلیڈ آئی کا نام دیا گیا تھا لیکن نئی ویریئنٹ کو کلیڈ آئی بی کہا جا تا ہے جو معمول کے مطابق ملنے سے پھیلتا ہے۔

قبل ازیں براعظم افریقہ کی تنظیم نے پورے خطے میں منکی پاکس کے حوالے سے ایمرجنسی صورت حال قرار دیا تھا اور الرٹ جاری کیا تھا کہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کے 17 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور رواں برس کانگو میں اس وائر سے 500 سے زائد اموات ہوئیں، جن میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔
Load Next Story