اسماعیل ہنیہ کی شہادت حماس کی جنگ بندی مذاکرات میں شرکت سے معذرت
قطر میں غزہ جنگ بندی مذاکرات شروع؛ اسرائیلی انٹیلیجنس چیف بھی شریک
قطر میں ہونے والے غزہ مذاکرات کے سلسلے میں آج وزیراعظم سے اسرائیلی انٹیلی جنس چیف نے بند کمرے میں ملاقات کی اس موقع پر امریکا اور مصر کے انٹیلی جنس چیفس بھی موجود تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد غزہ میں جنگ بندی کے لیے فریقین کے درمیان مذاکرات کا نیا دور قطر میں شروع ہوگیا جس میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے چیف نے بھی شرکت کی۔
خیال رہے کہ ان مذاکرات کا ایجنڈا غزہ میں 10 ماہ سے جاری اسرائیل حماس جنگ کے خاتمے اور 115 یرغمالیوں کی حماس کے قید سے اپنے وطن واپسی ہے۔
مذاکرات کے لیے اسرائیل کے وفد میں انٹیلی جنس چیف ڈیوڈ بارنیا کی قیادت میں ڈومیسٹک سیکیورٹی سروس کے سربراہ رونن بار اور فوج کے یرغمالیوں کے سربراہ نطزان ایلون شامل قطر پہنچے ہیں۔
دوسری جانب حماس کا مذاکرات کاروں سے کہنا ہے کہ ہم کئی بار مذاکرات میں شامل ہوئے اور بہت سے سمجھوتے کیے ہیں لیکن اسرائیل کی طرف سے کبھی بھی سنجیدگی سے عمل نہیں کیا گیا اس لیے مذاکرات میں حصہ لینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل نے ہماری سابق تجاویز پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا تو ہم بھی مذاکراتی عمل میں شامل ہوسکتے ہیں لیکن کسی نئی شرط کے ساتھ مذاکرات قابل قبول نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے چند اہم تنازعات کے حل اور امدادی سامان کی ترسیل کے لیے راہداریوں کے قیام کی اجازت دی ہے۔
غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ 80 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہیں۔
اسرائیل نے غزہ پر بمباری کا سلسلہ اُس وقت سے بلا تعطل جاری رکھا ہوا ہے جب 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقے میں داخل ہوکر فوجیوں پر حملہ کردیا تھا جس میں 1200 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے اور 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد غزہ میں جنگ بندی کے لیے فریقین کے درمیان مذاکرات کا نیا دور قطر میں شروع ہوگیا جس میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے چیف نے بھی شرکت کی۔
خیال رہے کہ ان مذاکرات کا ایجنڈا غزہ میں 10 ماہ سے جاری اسرائیل حماس جنگ کے خاتمے اور 115 یرغمالیوں کی حماس کے قید سے اپنے وطن واپسی ہے۔
مذاکرات کے لیے اسرائیل کے وفد میں انٹیلی جنس چیف ڈیوڈ بارنیا کی قیادت میں ڈومیسٹک سیکیورٹی سروس کے سربراہ رونن بار اور فوج کے یرغمالیوں کے سربراہ نطزان ایلون شامل قطر پہنچے ہیں۔
دوسری جانب حماس کا مذاکرات کاروں سے کہنا ہے کہ ہم کئی بار مذاکرات میں شامل ہوئے اور بہت سے سمجھوتے کیے ہیں لیکن اسرائیل کی طرف سے کبھی بھی سنجیدگی سے عمل نہیں کیا گیا اس لیے مذاکرات میں حصہ لینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل نے ہماری سابق تجاویز پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا تو ہم بھی مذاکراتی عمل میں شامل ہوسکتے ہیں لیکن کسی نئی شرط کے ساتھ مذاکرات قابل قبول نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے چند اہم تنازعات کے حل اور امدادی سامان کی ترسیل کے لیے راہداریوں کے قیام کی اجازت دی ہے۔
غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ 80 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہیں۔
اسرائیل نے غزہ پر بمباری کا سلسلہ اُس وقت سے بلا تعطل جاری رکھا ہوا ہے جب 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقے میں داخل ہوکر فوجیوں پر حملہ کردیا تھا جس میں 1200 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے اور 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔