انٹرنیٹ کی بندش کیخلاف درخواست لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا
یہ عوامی مفاد کی درخواست ہے عدالت اس پر مناسب احکامات جاری کرے گی، عدالت کے ریمارکس
ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد نے شہری ندیم سرور کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کو متعلقہ اتھارٹیز سے ہدایات لیکر 12 بجے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ عوامی مفاد کی درخواست ہے عدالت اس پر مناسب احکامات جاری کرے گی، ابھی فیصلہ محفوظ کر رہا ہوں۔
وفاقی حکومت کے وکیل رانا نعمان نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر استدعا کی کہ ہمیں انٹرنیٹ کی بندش پر تفصیلی رپورٹ فائل کرنے کی مہلت دی جائے، پی ٹی اے سے معلوم کرنا پڑے گا انٹرنیٹ کیوں سست کیا ہوا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے اور آپ کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے آپ کو مناسب معلومات ہی نہیں۔
درخواست گزار کا موقف ہے کہ ملک میں بغیر کسی نوٹس اور وجہ بتائے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس بند کر دی گئی ہیں جس کے باعث کاروبار حتیٰ کہ ہر شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو رہی ہے۔ انٹرنیٹ بند کرنا بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
انٹرنیٹ کی مبینہ بندش سے ہونے والے نقصانات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستانی کمپنیاں اور نوجوان اربوں روپے کا زرمبادلہ آئی ٹی سے کما رہے ہیں۔
استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کا انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، ملک میں انٹرنیٹ کو مکمل اور فوری بحال کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد نے شہری ندیم سرور کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کو متعلقہ اتھارٹیز سے ہدایات لیکر 12 بجے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ عوامی مفاد کی درخواست ہے عدالت اس پر مناسب احکامات جاری کرے گی، ابھی فیصلہ محفوظ کر رہا ہوں۔
وفاقی حکومت کے وکیل رانا نعمان نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر استدعا کی کہ ہمیں انٹرنیٹ کی بندش پر تفصیلی رپورٹ فائل کرنے کی مہلت دی جائے، پی ٹی اے سے معلوم کرنا پڑے گا انٹرنیٹ کیوں سست کیا ہوا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے اور آپ کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے آپ کو مناسب معلومات ہی نہیں۔
درخواست گزار کا موقف ہے کہ ملک میں بغیر کسی نوٹس اور وجہ بتائے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس بند کر دی گئی ہیں جس کے باعث کاروبار حتیٰ کہ ہر شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو رہی ہے۔ انٹرنیٹ بند کرنا بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
انٹرنیٹ کی مبینہ بندش سے ہونے والے نقصانات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستانی کمپنیاں اور نوجوان اربوں روپے کا زرمبادلہ آئی ٹی سے کما رہے ہیں۔
استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کا انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، ملک میں انٹرنیٹ کو مکمل اور فوری بحال کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔