زمانہ قدیم میں وٹامنز اور منرلز کی کمیاں کیسے پوری کی جاتی تھیں
قدرتی جڑی بوٹیوں کو استعمال کر کے امراض کا علاج کرنے کی کوشش کی جو کہ آج بھی طبی لحاظ سے افادیت رکھتی ہیں۔
زندگی اور صحت ارتقاء انسانی سے ہی اہمیت کی حامل رہی ہے۔ پتھر کے دور کے انسان ہوں یا اس کے بعد کے لوگ ان سب ہی نے صحت انسانی کو لاحق خطرات اور امراض کا قدرتی انداز میں دفاع کرنے کی کوشش کی ہے۔ اور قدرتی جڑی بوٹیوں کو استعمال کر کے امراض کا علاج کرنے کی کوشش کی جو کہ آج بھی طبی لحاظ سے افادیت رکھتی ہیں۔ ان پرانے طریقوں کو بروئے کار لا کر دورِ جدید میں بھی وٹامنز کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ ذیل میں وہ قدیم طریقے ہیں جو وٹامنز اور منرلز کی کمی کو دورکرنے کے لئے قدرتی طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنائے جاتے تھے ۔
آئرن: جسم کی نشوونما اور بالیدگی کے لئے آئرن انتہائی اہم جزو ہے، یہ جسم میں ہیموگلوبن بنانے کے لیے ناگزیر ہے جو کہ خون کے سرخ خلیوں میں ایک قسم کا پروٹین ہوتا ہے جس کے ذریعے آکسیجن پھیپھڑوں سے تمام جسم میں سفر کرتی ہے۔جسم میں آئرن کی کمی سستی اور کمزوری کا باعث بنتی ہے۔چہرے اور ہاتھوں پیروں کی جلد پر زردی آئرن کی کمی کی جانب اشارہ کرتی ہیں ۔ دور قدیم میں یونانی اور رومی بچھو بوٹی کا قہوہ بنا کر تھکان اور خون کی کمی کو پورا کرتے تھے۔چونکہ بچھو بوٹی میں آئرن کی کثیر مقدار موجود ہوتی ہے اس لئے یہ جسم میں آئرن کی مقدار کو متوازن بناتی ہے اور اس کا روزانہ استعمال فشارخون، طاقت اور خون کی کمی کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔اس میں وٹامن اے، سی اور کے کی موجودگی اسے صحت کے لئے مفید بناتی ہے۔ بچھو بوٹی کے خشک پتوںکو گرم پانی میں ڈال کر ایک غذائیت بخش چائے سے لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے۔
وٹامن بی ون ،میتھی دانہ : میتھی، جو مشرق وسطیٰ اور ہندوستانی کھانوں کا ایک اہم حصہ ہے، ہزاروں سالوں سے اپنی خصوصیات کی بنا پر دواؤں کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔ یہ وٹامن B1 کا ایک مفید ذریعہ ہے، جو توانائی کے حصول اور اعصابی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔ میتھی کا استعمال وٹامن B1 کی کمی کو دورکرنے اور مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔میتھی دانہ کو قہوہ یا بطورسفوف لیا جا سکتا ہے۔ ان میں فائبر اور پروٹین جیسے دیگر مفید غذائی اجزاء بھی ہوتے ہیں۔ اس کا باقاعدگی سے استعمال ہاضمے کو بہتر بنا سکتا ہے، سوزش کو کم کر سکتا ہے، اور میٹابولک افعال کو بڑھا سکتا ہے، جس سے یہ وٹامن B1 کی کمی کا ایک قدیم علاج بھی تصور کیا جاتا ہے۔
خوبانی:خشک خوبانی کو اس کے میٹھے ذائقے اور صحت کے فوائد کے لیے قدیم زمانے سے ہی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ یہ بیٹا کیروٹین سے بھرپور ہوتی ہیں، جسے جسم وٹامن اے میں تبدیل کرتا ہے۔ خوبانی کا استعمال وٹامن اے کی کمی کو روکنے اور مجموعی صحت کو سہارا دینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔خوبانی کو تازہ یا خشک کھایا جا سکتا ہے، اور یہ سلاد، اناج اور میٹھے کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔ فائبر اور پوٹاشیم سے بھرپور خوبانی کا باقاعدہ استعمال بینائی کو بہتر بنا سکتا ہے اور جلد کو قدرتی نکھار دیتا ہے۔
زنک ،سفید تل:تل کے بیج قدیم زمانے سے ہی غذائی فوائد کی وجہ سے قابل قدر ہیں۔ یہ زنک کا ایک بھرپور ذریعہ ہیں، جو مدافعتی نظام، زخم کی شفا یابی، اور ڈی این اے کی ترکیب کے لیے ضروری ہے۔تل کے بیج سلاد اور دیگر کھانے کی اشیاء میں استعمال کئے جاسکتے ہیں اور تاہینی (تل کے بیجوں کا پیسٹ) اسپریڈ کے طور پر یا چٹنیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وہ کیلشیم، میگنیشیم، اور صحت مند چکنائی جیسے دیگر ضروری غذائی اجزا بھی فراہم کرتے ہیں۔ تل کے بیج زخم کو بھرنے میں مدد فراہم کرتے ہے۔
اومیگا تھری: تخ ملنگاکے بیجوں کوغذائی فوائد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ الفا-لینولینک ایسڈ (ALA) کا ایک بہترین ذریعہ ہیں، ایک قسم کا اومیگا 3 فیٹی ایسڈ جو دل کی صحت، دماغی افعال اور سوزش کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ تخ ملنگا کے بیجوں کا استعمال اومیگا 3 کی کمی کو روکنے میں مدد کر سکتا ہے۔تخ ملنگاکے بیجوں کو smoothies، دہی، دلیہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ فائبر، پروٹین اور اینٹی آکسیڈینٹ کا اچھا ذریعہ بھی ہیں۔
فولیٹ ،دالیں:ہزاروں سالوں سے کئی ثقافتوں میں دال غذا کا اہم حصہ رہی ہے۔ یہ فولیٹ (وٹامن B9) کا ایک بہترین ذریعہ ہیں، جو ڈی این اے کی ترکیب، خلیوں کی نشوونما اور پیدائشی نقائص کو روکنے کے لیے اہم ہے۔دال کو سوپ، سٹو، سلاد اور مختلف پکوانوں میں گوشت کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وہ پروٹین، فائبر اور آئرن کا ایک اچھا ذریعہ بھی ہیں۔ دال کا باقاعدہ استعمال صحت ِقلب، حمل ٹھہرانے اور توانائی کی مجموعی سطح کو بڑھانے میں مدد دے سکتا ہے۔
میگنیشیم ،بادام:بادام صدیوں سے بحیرہ روم اور مشرق وسطیٰ کی غذاوں میں اہمیت کا حامل رہا ہے۔ یہ میگنیشیم سے بھرپور ہوتے ہیں، جو کہ پٹھوں اور اعصابی افعال، بلڈ شوگر کنٹرول، اور ہڈیوں کی صحت کیلئے ضروری ہے۔بادام کو کچایا بھناہوا کھایا جا سکتا ہے۔یہ صحتمند چکنائی، پروٹین اور فائبر کا اچھا ذریعہ بھی فراہم کرتے ہیں۔
کدو کے بیج:کدو کے بیج اپنے غذائی فوائد کے لیے قدیم زمانے سے کھائے جاتے رہے ہیں۔ یہ میگنیشیم کا ایک بہترین ذریعہ ہیں، جو پٹھوں اور اعصابی افعال، خون میں شوگرکے لیول کو کنٹرول کرنے اور ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے لیے اہم ہیں۔ کدو کے بیجوں کو کچا کھایا جا سکتا ہے، بھون کر یا سلاد میں شامل کر کے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔یہ دیگر ضروری غذائی اجزاء سے بھی بھر پور ہوتے ہیں جیسے زنک، آئرن، اور صحت مند چکنائی کا ذریعہ۔ کدو کے بیجوں کا باقاعدگی سے استعمال صحتِ قلب، نیند کے معیار کو بہترکر سکتا ہے اور ہڈیوں کی کثافت کو دور کرسکتا ہے۔
وٹامن اے،مورنگا کو :اسے''معجزہ درخت'' کے نام سے جانا جاتا ہے،کیونکہ اس میں حیرت انگیز فوائد ہیں۔ مورنگا بیٹا کیروٹین سے بھرا ہوا ہے، جسے جسم وٹامن اے میں تبدیل کر دیتا ہے۔ یہ صدیوں سے افریقی اور ہندوستانی غذاوں کا ایک اہم حصہ رہا۔ مورنگا کے پتے ناقابل یقین حد تک غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں، جن میں ضروری وٹامنز اور معدنیات ہوتے ہیں جو مجموعی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ مورنگا کا استعمال بینائی کو بہتر بنا سکتا ہے، مدافعتی نظام کو بڑھا سکتا ہے اور جلدکوصحت مندبنانے میں مدد کرسکتا ہے۔ مورنگا اینٹی آکسیڈنٹس کا بھی بھرپور ذریعہ ہے، جو جسم کی سوزش کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔مورنگا کو اپنی خوراک میں پاؤڈر کی شکل میں اسموتھیز، سوپ یا چائے میں شامل کرکے آسانی سے لیا جا سکتا ہے۔ پتیوں کو پالک کی طرح پکا کر بھی کھایا جا سکتا ہے۔ مورنگا کا باقاعدگی سے استعمال آنکھوں کی صحت کو بہتر کر دیتا ہے، جلد کی ظاہری شکل کو نکھارتا ہے، اور مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔ اس کی اعلیٰ غذائیت اسے وٹامن اے کی کمی کے لیے ایک بہترین علاج اور دوا کا متبادل بناتی ہے۔
وٹامن سی :وٹامن سی جلد اور جسم کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ زمانہ قدیم میں اس کی کمی کو دور کرنے کے لئے آج کے دور جیسی ماڈرن ادویات تو میسر نہ ہوتی تھیںلیکن اس وقت کے ماہرین مختلف جڑی بوٹیوں اور اجزاء سے کمی کو دورکرنے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ جیسے روز ہیپ جسے جنگلی گلاب بھی کہتے ہیں اسے صدیوں سے وٹامن سی کو بڑھانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔روز ہیپ کا استعمال وٹامن سی کی کمی کو پورا کرنے ، قوت مدافعت کو بڑھانے اور جلد کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔یہ قہوے یا عرق کی صورت میں لیا جاتا ، اس میں موجود اینٹی اکسی ڈینٹس اور سوزش ختم کرنے والے مادے شامل ہیں۔
وٹامن ای،سورج مکئی کے بیچ:سورج مکھی کے بیج روایتی غذاؤں میں ان کے غذائی فوائد کیلئے استعمال ہوتے رہے ہیں۔ یہ وٹامن ای کا بھرپور ذریعہ ہیں، جو جلد کی صحت، مدافعتی افعال اور آکسیڈیٹیو نقصان کو روکنے کیلئے اہم ہے۔سورج مکھی کے بیجوں کو کچا کھایا جا سکتا ہے۔ یہ میگنیشیم، سیلینیم، اور صحتمند چکنائی جیسے دیگر ضروری غذائی اجزاء سے بھی بھر پور ہوتے ہیں۔ سورج مکھی کے بیجوں کا باقاعدہ استعمال جلد کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے، مدافعتی نظام کو بڑھا سکتا ہے اور سوزش کو کم کر سکتا ہے۔
ایلوویرا:ایلو ویرا قدیم مصری دور سے ہی اپنی شفا بخش خصوصیات کی بنا پراستعمال ہوتا رہا ہے۔ یہ وٹامن ای کا بھرپور ذریعہ ہے، جو جلد کی صحت، مدافعتی افعال اور آکسیڈیٹیو نقصان کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔ایلو ویرا کو جوس یا سپلیمنٹ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے یا جیل کو اسموتھیز میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس میں سوزش کو کم کرنے، ہاضمہ کے مسائل کو دور کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
ہلدی:ہلدی کو ہزاروں سالوں سے چینی ادویات میں سوزش اور اینٹی آکسیڈنٹ کی بنا پر استعمال کیا جا رہا۔ یہ وٹامن ای کا ایک اچھا ذریعہ بھی ہے، جو جلد کی صحت، مدافعتی افعال اور آکسیڈیٹس کے نقصان کو روکنے کے لیے اہم ہے۔ ہلدی کا استعمال وٹامن ای کی کمی کو روکنے اور مجموعی صحت کو بہتر کرتا ہے۔ہلدی کو سالن، سوپ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ ہلدی کو کالی مرچ کے ساتھ ملا کر اس کی افادیت کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ ہلدی کا باقاعدگی سے استعمال جلد، مدافعتی نظام کو بہتر اور سوزش کو کم کر سکتا ہے، جس سے یہ وٹامن ای کی کمی کا ایک مقوی علاج ہے۔
وٹامن کے ،تلسی: تلسی ہندوستان میں ہزاروں سالوں سے اپنی خصوصیات کی وجہ سے مشہور رہی ہے۔ یہ وٹامن K سے بھرپور ہے، جو خون کو جمنے اور ہڈیوں کو مضبوط کرنے میں مدد دیتی ہے۔ تلسی میںایسی خصوصیات بھی ہوتی ہیں، جو جسم کو تناؤ سے نمٹنے اور توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔ اسے چائے کے طور پر، کیپسول کی شکل میں یا نچوڑ کربھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تلسی کا باقاعدگی سے استعمال ہاضمے، قلبی صحت، اور ذہنی استعدادکو بڑھا سکتا ہے۔ یہ قدیم علاج وٹامن K کی کمی کو دور کرنے اور مجموعی صحت کو فروغ دینے کا قدرتی ذریعہ بھی رہاہے۔ n
آئرن: جسم کی نشوونما اور بالیدگی کے لئے آئرن انتہائی اہم جزو ہے، یہ جسم میں ہیموگلوبن بنانے کے لیے ناگزیر ہے جو کہ خون کے سرخ خلیوں میں ایک قسم کا پروٹین ہوتا ہے جس کے ذریعے آکسیجن پھیپھڑوں سے تمام جسم میں سفر کرتی ہے۔جسم میں آئرن کی کمی سستی اور کمزوری کا باعث بنتی ہے۔چہرے اور ہاتھوں پیروں کی جلد پر زردی آئرن کی کمی کی جانب اشارہ کرتی ہیں ۔ دور قدیم میں یونانی اور رومی بچھو بوٹی کا قہوہ بنا کر تھکان اور خون کی کمی کو پورا کرتے تھے۔چونکہ بچھو بوٹی میں آئرن کی کثیر مقدار موجود ہوتی ہے اس لئے یہ جسم میں آئرن کی مقدار کو متوازن بناتی ہے اور اس کا روزانہ استعمال فشارخون، طاقت اور خون کی کمی کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔اس میں وٹامن اے، سی اور کے کی موجودگی اسے صحت کے لئے مفید بناتی ہے۔ بچھو بوٹی کے خشک پتوںکو گرم پانی میں ڈال کر ایک غذائیت بخش چائے سے لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے۔
وٹامن بی ون ،میتھی دانہ : میتھی، جو مشرق وسطیٰ اور ہندوستانی کھانوں کا ایک اہم حصہ ہے، ہزاروں سالوں سے اپنی خصوصیات کی بنا پر دواؤں کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔ یہ وٹامن B1 کا ایک مفید ذریعہ ہے، جو توانائی کے حصول اور اعصابی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔ میتھی کا استعمال وٹامن B1 کی کمی کو دورکرنے اور مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔میتھی دانہ کو قہوہ یا بطورسفوف لیا جا سکتا ہے۔ ان میں فائبر اور پروٹین جیسے دیگر مفید غذائی اجزاء بھی ہوتے ہیں۔ اس کا باقاعدگی سے استعمال ہاضمے کو بہتر بنا سکتا ہے، سوزش کو کم کر سکتا ہے، اور میٹابولک افعال کو بڑھا سکتا ہے، جس سے یہ وٹامن B1 کی کمی کا ایک قدیم علاج بھی تصور کیا جاتا ہے۔
خوبانی:خشک خوبانی کو اس کے میٹھے ذائقے اور صحت کے فوائد کے لیے قدیم زمانے سے ہی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ یہ بیٹا کیروٹین سے بھرپور ہوتی ہیں، جسے جسم وٹامن اے میں تبدیل کرتا ہے۔ خوبانی کا استعمال وٹامن اے کی کمی کو روکنے اور مجموعی صحت کو سہارا دینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔خوبانی کو تازہ یا خشک کھایا جا سکتا ہے، اور یہ سلاد، اناج اور میٹھے کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔ فائبر اور پوٹاشیم سے بھرپور خوبانی کا باقاعدہ استعمال بینائی کو بہتر بنا سکتا ہے اور جلد کو قدرتی نکھار دیتا ہے۔
زنک ،سفید تل:تل کے بیج قدیم زمانے سے ہی غذائی فوائد کی وجہ سے قابل قدر ہیں۔ یہ زنک کا ایک بھرپور ذریعہ ہیں، جو مدافعتی نظام، زخم کی شفا یابی، اور ڈی این اے کی ترکیب کے لیے ضروری ہے۔تل کے بیج سلاد اور دیگر کھانے کی اشیاء میں استعمال کئے جاسکتے ہیں اور تاہینی (تل کے بیجوں کا پیسٹ) اسپریڈ کے طور پر یا چٹنیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وہ کیلشیم، میگنیشیم، اور صحت مند چکنائی جیسے دیگر ضروری غذائی اجزا بھی فراہم کرتے ہیں۔ تل کے بیج زخم کو بھرنے میں مدد فراہم کرتے ہے۔
اومیگا تھری: تخ ملنگاکے بیجوں کوغذائی فوائد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ الفا-لینولینک ایسڈ (ALA) کا ایک بہترین ذریعہ ہیں، ایک قسم کا اومیگا 3 فیٹی ایسڈ جو دل کی صحت، دماغی افعال اور سوزش کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ تخ ملنگا کے بیجوں کا استعمال اومیگا 3 کی کمی کو روکنے میں مدد کر سکتا ہے۔تخ ملنگاکے بیجوں کو smoothies، دہی، دلیہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ فائبر، پروٹین اور اینٹی آکسیڈینٹ کا اچھا ذریعہ بھی ہیں۔
فولیٹ ،دالیں:ہزاروں سالوں سے کئی ثقافتوں میں دال غذا کا اہم حصہ رہی ہے۔ یہ فولیٹ (وٹامن B9) کا ایک بہترین ذریعہ ہیں، جو ڈی این اے کی ترکیب، خلیوں کی نشوونما اور پیدائشی نقائص کو روکنے کے لیے اہم ہے۔دال کو سوپ، سٹو، سلاد اور مختلف پکوانوں میں گوشت کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وہ پروٹین، فائبر اور آئرن کا ایک اچھا ذریعہ بھی ہیں۔ دال کا باقاعدہ استعمال صحت ِقلب، حمل ٹھہرانے اور توانائی کی مجموعی سطح کو بڑھانے میں مدد دے سکتا ہے۔
میگنیشیم ،بادام:بادام صدیوں سے بحیرہ روم اور مشرق وسطیٰ کی غذاوں میں اہمیت کا حامل رہا ہے۔ یہ میگنیشیم سے بھرپور ہوتے ہیں، جو کہ پٹھوں اور اعصابی افعال، بلڈ شوگر کنٹرول، اور ہڈیوں کی صحت کیلئے ضروری ہے۔بادام کو کچایا بھناہوا کھایا جا سکتا ہے۔یہ صحتمند چکنائی، پروٹین اور فائبر کا اچھا ذریعہ بھی فراہم کرتے ہیں۔
کدو کے بیج:کدو کے بیج اپنے غذائی فوائد کے لیے قدیم زمانے سے کھائے جاتے رہے ہیں۔ یہ میگنیشیم کا ایک بہترین ذریعہ ہیں، جو پٹھوں اور اعصابی افعال، خون میں شوگرکے لیول کو کنٹرول کرنے اور ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے لیے اہم ہیں۔ کدو کے بیجوں کو کچا کھایا جا سکتا ہے، بھون کر یا سلاد میں شامل کر کے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔یہ دیگر ضروری غذائی اجزاء سے بھی بھر پور ہوتے ہیں جیسے زنک، آئرن، اور صحت مند چکنائی کا ذریعہ۔ کدو کے بیجوں کا باقاعدگی سے استعمال صحتِ قلب، نیند کے معیار کو بہترکر سکتا ہے اور ہڈیوں کی کثافت کو دور کرسکتا ہے۔
وٹامن اے،مورنگا کو :اسے''معجزہ درخت'' کے نام سے جانا جاتا ہے،کیونکہ اس میں حیرت انگیز فوائد ہیں۔ مورنگا بیٹا کیروٹین سے بھرا ہوا ہے، جسے جسم وٹامن اے میں تبدیل کر دیتا ہے۔ یہ صدیوں سے افریقی اور ہندوستانی غذاوں کا ایک اہم حصہ رہا۔ مورنگا کے پتے ناقابل یقین حد تک غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں، جن میں ضروری وٹامنز اور معدنیات ہوتے ہیں جو مجموعی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ مورنگا کا استعمال بینائی کو بہتر بنا سکتا ہے، مدافعتی نظام کو بڑھا سکتا ہے اور جلدکوصحت مندبنانے میں مدد کرسکتا ہے۔ مورنگا اینٹی آکسیڈنٹس کا بھی بھرپور ذریعہ ہے، جو جسم کی سوزش کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔مورنگا کو اپنی خوراک میں پاؤڈر کی شکل میں اسموتھیز، سوپ یا چائے میں شامل کرکے آسانی سے لیا جا سکتا ہے۔ پتیوں کو پالک کی طرح پکا کر بھی کھایا جا سکتا ہے۔ مورنگا کا باقاعدگی سے استعمال آنکھوں کی صحت کو بہتر کر دیتا ہے، جلد کی ظاہری شکل کو نکھارتا ہے، اور مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔ اس کی اعلیٰ غذائیت اسے وٹامن اے کی کمی کے لیے ایک بہترین علاج اور دوا کا متبادل بناتی ہے۔
وٹامن سی :وٹامن سی جلد اور جسم کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ زمانہ قدیم میں اس کی کمی کو دور کرنے کے لئے آج کے دور جیسی ماڈرن ادویات تو میسر نہ ہوتی تھیںلیکن اس وقت کے ماہرین مختلف جڑی بوٹیوں اور اجزاء سے کمی کو دورکرنے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ جیسے روز ہیپ جسے جنگلی گلاب بھی کہتے ہیں اسے صدیوں سے وٹامن سی کو بڑھانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔روز ہیپ کا استعمال وٹامن سی کی کمی کو پورا کرنے ، قوت مدافعت کو بڑھانے اور جلد کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔یہ قہوے یا عرق کی صورت میں لیا جاتا ، اس میں موجود اینٹی اکسی ڈینٹس اور سوزش ختم کرنے والے مادے شامل ہیں۔
وٹامن ای،سورج مکئی کے بیچ:سورج مکھی کے بیج روایتی غذاؤں میں ان کے غذائی فوائد کیلئے استعمال ہوتے رہے ہیں۔ یہ وٹامن ای کا بھرپور ذریعہ ہیں، جو جلد کی صحت، مدافعتی افعال اور آکسیڈیٹیو نقصان کو روکنے کیلئے اہم ہے۔سورج مکھی کے بیجوں کو کچا کھایا جا سکتا ہے۔ یہ میگنیشیم، سیلینیم، اور صحتمند چکنائی جیسے دیگر ضروری غذائی اجزاء سے بھی بھر پور ہوتے ہیں۔ سورج مکھی کے بیجوں کا باقاعدہ استعمال جلد کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے، مدافعتی نظام کو بڑھا سکتا ہے اور سوزش کو کم کر سکتا ہے۔
ایلوویرا:ایلو ویرا قدیم مصری دور سے ہی اپنی شفا بخش خصوصیات کی بنا پراستعمال ہوتا رہا ہے۔ یہ وٹامن ای کا بھرپور ذریعہ ہے، جو جلد کی صحت، مدافعتی افعال اور آکسیڈیٹیو نقصان کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔ایلو ویرا کو جوس یا سپلیمنٹ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے یا جیل کو اسموتھیز میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس میں سوزش کو کم کرنے، ہاضمہ کے مسائل کو دور کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
ہلدی:ہلدی کو ہزاروں سالوں سے چینی ادویات میں سوزش اور اینٹی آکسیڈنٹ کی بنا پر استعمال کیا جا رہا۔ یہ وٹامن ای کا ایک اچھا ذریعہ بھی ہے، جو جلد کی صحت، مدافعتی افعال اور آکسیڈیٹس کے نقصان کو روکنے کے لیے اہم ہے۔ ہلدی کا استعمال وٹامن ای کی کمی کو روکنے اور مجموعی صحت کو بہتر کرتا ہے۔ہلدی کو سالن، سوپ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ ہلدی کو کالی مرچ کے ساتھ ملا کر اس کی افادیت کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ ہلدی کا باقاعدگی سے استعمال جلد، مدافعتی نظام کو بہتر اور سوزش کو کم کر سکتا ہے، جس سے یہ وٹامن ای کی کمی کا ایک مقوی علاج ہے۔
وٹامن کے ،تلسی: تلسی ہندوستان میں ہزاروں سالوں سے اپنی خصوصیات کی وجہ سے مشہور رہی ہے۔ یہ وٹامن K سے بھرپور ہے، جو خون کو جمنے اور ہڈیوں کو مضبوط کرنے میں مدد دیتی ہے۔ تلسی میںایسی خصوصیات بھی ہوتی ہیں، جو جسم کو تناؤ سے نمٹنے اور توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔ اسے چائے کے طور پر، کیپسول کی شکل میں یا نچوڑ کربھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تلسی کا باقاعدگی سے استعمال ہاضمے، قلبی صحت، اور ذہنی استعدادکو بڑھا سکتا ہے۔ یہ قدیم علاج وٹامن K کی کمی کو دور کرنے اور مجموعی صحت کو فروغ دینے کا قدرتی ذریعہ بھی رہاہے۔ n