محکمہ صحت ڈنگی وائرس سے نمٹنے کی حکمت عملی نہ بنا سکا
انسداد ڈنگی پروگرام سندھ کا حکومت پنجاب اور عالمی اداروں سے مدد لینے پر غور، کراچی میں بارشوں کے بعد ڈنگی۔۔۔
محکمہ صحت کراچی میں ڈنگی وائرس پر قابو پانے کیلیے حکمت عملی مرتب نہ کرسکی، ڈنگی سرویلنس سیل کو انسداد ڈنگی پروگرام میں تبدیل کرنے اور کروڑوں کا بجٹ حاصل کرنے کے بعد بھی اگست سے شروع ہونے والے متوقع ڈنگی سیزن میں وائرس پر قابو پانے کیلیے ٹھوس اقدامات نہیں کیے جاسکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق انسداد ڈنگی پروگرام سندھ نے انسداد ڈنگی پروگرام پنجاب یا بیرونی ممالک کے اداروں کے ماہرین سے مدد لینے پر غور شروع کردیا ہے گزشتہ سال ڈنگی سرویلنس سیل کے سربراہ ڈاکٹر شکیل ملک نے حکومت پنجاب سے مدد مانگنے کیلیے مکتوب روانہ کیا تھا تاہم سیاسی چپقلش کی وجہ سے حکومت سندھ نے پنجاب حکومت سے مدد نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا، امسال انسداد ڈنگی پروگرام کے ماہرین ملکی اور بیرونی اداروں اور ماہرین کے تجربات کی روشنی میں نئی حکمت عملی وضع کرنے پر غور کررہے ہیں۔
انسداد ڈنگی پروگرام نے کراچی سمیت اندرون سندھ میں ڈنگی وائرس پرقابو پانے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کراچی میں امسال بارشوںکے بعد ڈنگی وائرس کی شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے اور ڈنگی وائرس پوری شدت کے ساتھ حملہ آور ہوگا، انسداد ڈنگی پرواگرم کے ماہرین نے حکومت پنجاب اور بین الاقوامی ماہرین سے مدد لینے اوران کے تجربات سے استفادے پر غور شروع کردیا ہے ، اس سلسلے میں کراچی کے انسداد ڈنگی پروگرام کے سربراہ نے حکومت پنجاب کو مکتوب میں لکھا ہے کہ حکومت پنجاب کے ویکٹر سیل (انسداد ڈنگی وائرس)کے ماہرین کو فوری کراچی بھیجا جائے تاکہ کراچی میں ڈنگی وائرس سے ہونے والی ممکنہ تباہ کاری سے عوام کو محفوظ رکھا جاسکے، انسداد ڈینگی پروگرام کے افسر کے مطابق ادارہ ڈنگی وائرس سے بچاؤ اورعلاج کی حکمت عملی مرتب نہیں کرسکا ہے۔
پروگرام کے تحت کراچی میں ڈنگی سے بچاؤ کیلیے آگہی سیمینارز کا انعقاد، علاج کیلیے ماسٹر ٹرینرز کی تربیت اور متاثرہ مریضوںکے علاج کیلیے اسپتالوں کو ہدایات مرتب اور جاری کرنا تھا جو اب تک نہیں ہوسکا ، انسداد ڈنگی پروگرام میں جاری سیاسی چپقلش حکمت عملی مرتب نہ کرنے کی بڑی وجہ ہے، شہر میں مون سون سیزن شروع ہونے اور بارشوں کے بعد ڈنگی وائرس سے متاثرہ مریضوںکو پلیٹ لیٹس کی فراہمی کیلیے بھی کوئی اقدامات نہیںکیے جاسکے ہیں اس وقت سرکاری اسپتالوں میں ڈنگی سے متاثرہ مریضوں کی تشخیص اور پلیٹ لیٹس کی فراہمی بند ہے جس پر متاثرہ مریض نجی اسپتالوں کا رخ کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق انسداد ڈنگی پروگرام سندھ نے انسداد ڈنگی پروگرام پنجاب یا بیرونی ممالک کے اداروں کے ماہرین سے مدد لینے پر غور شروع کردیا ہے گزشتہ سال ڈنگی سرویلنس سیل کے سربراہ ڈاکٹر شکیل ملک نے حکومت پنجاب سے مدد مانگنے کیلیے مکتوب روانہ کیا تھا تاہم سیاسی چپقلش کی وجہ سے حکومت سندھ نے پنجاب حکومت سے مدد نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا، امسال انسداد ڈنگی پروگرام کے ماہرین ملکی اور بیرونی اداروں اور ماہرین کے تجربات کی روشنی میں نئی حکمت عملی وضع کرنے پر غور کررہے ہیں۔
انسداد ڈنگی پروگرام نے کراچی سمیت اندرون سندھ میں ڈنگی وائرس پرقابو پانے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کراچی میں امسال بارشوںکے بعد ڈنگی وائرس کی شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے اور ڈنگی وائرس پوری شدت کے ساتھ حملہ آور ہوگا، انسداد ڈنگی پرواگرم کے ماہرین نے حکومت پنجاب اور بین الاقوامی ماہرین سے مدد لینے اوران کے تجربات سے استفادے پر غور شروع کردیا ہے ، اس سلسلے میں کراچی کے انسداد ڈنگی پروگرام کے سربراہ نے حکومت پنجاب کو مکتوب میں لکھا ہے کہ حکومت پنجاب کے ویکٹر سیل (انسداد ڈنگی وائرس)کے ماہرین کو فوری کراچی بھیجا جائے تاکہ کراچی میں ڈنگی وائرس سے ہونے والی ممکنہ تباہ کاری سے عوام کو محفوظ رکھا جاسکے، انسداد ڈینگی پروگرام کے افسر کے مطابق ادارہ ڈنگی وائرس سے بچاؤ اورعلاج کی حکمت عملی مرتب نہیں کرسکا ہے۔
پروگرام کے تحت کراچی میں ڈنگی سے بچاؤ کیلیے آگہی سیمینارز کا انعقاد، علاج کیلیے ماسٹر ٹرینرز کی تربیت اور متاثرہ مریضوںکے علاج کیلیے اسپتالوں کو ہدایات مرتب اور جاری کرنا تھا جو اب تک نہیں ہوسکا ، انسداد ڈنگی پروگرام میں جاری سیاسی چپقلش حکمت عملی مرتب نہ کرنے کی بڑی وجہ ہے، شہر میں مون سون سیزن شروع ہونے اور بارشوں کے بعد ڈنگی وائرس سے متاثرہ مریضوںکو پلیٹ لیٹس کی فراہمی کیلیے بھی کوئی اقدامات نہیںکیے جاسکے ہیں اس وقت سرکاری اسپتالوں میں ڈنگی سے متاثرہ مریضوں کی تشخیص اور پلیٹ لیٹس کی فراہمی بند ہے جس پر متاثرہ مریض نجی اسپتالوں کا رخ کررہے ہیں۔