انٹرنیٹ سست ہمارے آرڈر سے پہلے بتا دیں کہ ہو کیا رہا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ

متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ عہدیداروں کی طلبی کی استدعا پر عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے

(فوٹو: فائل)

چیف جسٹس اسلام آباد نے انٹرنیٹ سست ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ اس سے پہلے کہ ہم کوئی آرڈر جاری کریں، یہ بتائیں کہ دراصل ہو کیا رہا ہے؟۔


ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار سست اور فائر وال تنصیب کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی، جس میں پٹیشنر کی جانب سے ایمان مزاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں۔



دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آج کل انٹرنیٹ سست ہوگیا ہے؟ اس سے پہلے کہ ہم کوئی آرڈر جاری کریں، یہ بتائیں کہ دراصل ہو کیا رہا ہے؟ کون سی وزارت اس سے متعلقہ ہے، پتا چلے کہ انٹرنیٹ اسپیڈ میں کمی کی وجہ کیا ہے؟ اس سے متعلق پی ٹی اے سے پوچھیں یا وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے؟۔


وکیل ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی اے اس معاملے پر خاموش ہے۔


چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سیکرٹری، جوائنٹ سیکرٹری میں سے کس کو بلائیں؟، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہماری استدعا ہے کہ متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ عہدیداروں کو طلب کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کو بلائیں گے جو اس معاملے کا علم رکھتا ہو اور عدالت کو بریف کر سکے۔


بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

Load Next Story