روس کے صدر کا 13 سال بعد چیچنیا کا سرپرائز دورہ
روسی سرزمین پر یوکرین کا قبضہ پیوٹن اور ان کی فوج کے لئے شرمندگی کا باعث رہا ہے
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے 13 سال بعد شمالی قفقاز جمہوریہ چیچنیا کا سرپرائز دورہ کیا۔
دورے کے دوران روسی صدر پیوٹن نے چیچن رہنما رمضان قادروف کے ہمراہ یوکرین کے خلاف لڑنے کو تیار چیچن افواج اور رضاکاروں کا معائنہ کیا۔
روس کا حصہ بننے والی مسلم اکثریتی ریاست کا یہ غیر اعلانیہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ماسکو دوسری جنگ عظیم کے بعد روس پر ہونے والے سب سے بڑے حملے کے دو ہفتے بعد یوکرین کی افواج کو اپنے کرسک خطے سے نکالنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔
روسی سرزمین پر یوکرین کا قبضہ پیوٹن اور ان کی فوج کے لئے شرمندگی کا باعث رہا ہے۔
یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کا ساتھ دینے پر امریکا نے 2020 اور 2022 میں چیچن رہنما رمضان قادروف پر پابندی لگائی تھی۔
رمضان قادروف نے علیحدہ اجلاس میں پیوٹن کو بتایا کہ چیچنیا نے جنگ کے آغاز سے اب تک یوکرین سے لڑنے کے لیے 47 ہزار سے زائد فوجی بھیجے ہیں جن میں تقریبا 19 ہزار رضاکار بھی شامل ہیں۔
دورے کے دوران روسی صدر پیوٹن نے چیچن رہنما رمضان قادروف کے ہمراہ یوکرین کے خلاف لڑنے کو تیار چیچن افواج اور رضاکاروں کا معائنہ کیا۔
روس کا حصہ بننے والی مسلم اکثریتی ریاست کا یہ غیر اعلانیہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ماسکو دوسری جنگ عظیم کے بعد روس پر ہونے والے سب سے بڑے حملے کے دو ہفتے بعد یوکرین کی افواج کو اپنے کرسک خطے سے نکالنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔
روسی سرزمین پر یوکرین کا قبضہ پیوٹن اور ان کی فوج کے لئے شرمندگی کا باعث رہا ہے۔
یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کا ساتھ دینے پر امریکا نے 2020 اور 2022 میں چیچن رہنما رمضان قادروف پر پابندی لگائی تھی۔
رمضان قادروف نے علیحدہ اجلاس میں پیوٹن کو بتایا کہ چیچنیا نے جنگ کے آغاز سے اب تک یوکرین سے لڑنے کے لیے 47 ہزار سے زائد فوجی بھیجے ہیں جن میں تقریبا 19 ہزار رضاکار بھی شامل ہیں۔