ای او بی آئی تقرری کیس راجا پرویز اشرف کے داماد کی نظرثانی کی درخواست خارج
راجا عظیم الحق کی تقرری میں سیاسی شخصیات ملوث تھیں اس لئے معاملہ نیب کو بھجوایا گیا۔ سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے ای او بی آئی میں تقرریوں کو کالعدم قرار دیئے جانے کے عدالتی فیصلے کے خلاف راجا پرویز اشرف کے داماد کی نظرثانی کی درخواست خارج کردی۔
جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے ای او بی آئی کیس میں عدالتی فیصلے پر نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کی۔ اس دوران برطرف ملازمین کے وکلا نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ عدالتی فیصلے سے کافی لوگ متاثر ہوئے ہیں کئی تو زائدالعمر ہوگئے ہیں جبکہ کئی بےروزگار ہیں۔ جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ان ملازمتوں پر اشتہار کے مطابق درخواست گزاروں کے بجائے سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیا گیا اتنا کچھ ہونے کے باوجود عدالت نے متاثرہ افراد کے لئے دروازہ بند نہیں کیا۔
کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کی جانب سے ڈی جی ای او بی آئی اور بعد ازاں ورلڈ بینک میں مقرر کئے گئے اپنے داماد راجا عظیم الحق کے وکیل کے دلائل بھی سنے۔ جن کا موقف تھا کہ ان کے موکل نے استعفی دے دیا تھا اب ان کے خلاف نیب کی تحقیقات کی کیا ضرورت ہے جس پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ان کی تقرری میں سیاسی شخصیات ملوث تھیں اس لئے معاملہ نیب کو بھیجا گیا تھا کہ پتہ کرکے بتایا جائے کہ کون کونسی سیاسی شخصیات اس معاملے میں ملوث تھیں، عدالت نے بعدازاں اس کی نظرثانی کی درخواست خارج کردی۔
واضح رہے کہ راجا پرویز اشرف کی وزارت عظمٰی کے دوران ان کے داماد راجا عظیم الحق کو ای او بی آئی میں ڈپٹی ڈائریکٹر سے ڈائریکٹر جنرل اور بعدازاں ترقی دے کر ورلڈ بینک بھجوادیا گیا تھا۔
جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے ای او بی آئی کیس میں عدالتی فیصلے پر نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کی۔ اس دوران برطرف ملازمین کے وکلا نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ عدالتی فیصلے سے کافی لوگ متاثر ہوئے ہیں کئی تو زائدالعمر ہوگئے ہیں جبکہ کئی بےروزگار ہیں۔ جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ان ملازمتوں پر اشتہار کے مطابق درخواست گزاروں کے بجائے سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیا گیا اتنا کچھ ہونے کے باوجود عدالت نے متاثرہ افراد کے لئے دروازہ بند نہیں کیا۔
کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کی جانب سے ڈی جی ای او بی آئی اور بعد ازاں ورلڈ بینک میں مقرر کئے گئے اپنے داماد راجا عظیم الحق کے وکیل کے دلائل بھی سنے۔ جن کا موقف تھا کہ ان کے موکل نے استعفی دے دیا تھا اب ان کے خلاف نیب کی تحقیقات کی کیا ضرورت ہے جس پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ان کی تقرری میں سیاسی شخصیات ملوث تھیں اس لئے معاملہ نیب کو بھیجا گیا تھا کہ پتہ کرکے بتایا جائے کہ کون کونسی سیاسی شخصیات اس معاملے میں ملوث تھیں، عدالت نے بعدازاں اس کی نظرثانی کی درخواست خارج کردی۔
واضح رہے کہ راجا پرویز اشرف کی وزارت عظمٰی کے دوران ان کے داماد راجا عظیم الحق کو ای او بی آئی میں ڈپٹی ڈائریکٹر سے ڈائریکٹر جنرل اور بعدازاں ترقی دے کر ورلڈ بینک بھجوادیا گیا تھا۔