اشرف غنی افغانستان کے نئے صدر منتخب عبداللہ عبداللہ نے نتائج مسترد کردیئے
اشرف غنی نے56.44 فیصد ووٹ جبکہ ان کے حریف امیدوار عبداللہ عبداللہ نے 43.56 فیصد ووٹ حاصل کئے،افغان الیکشن کمیشن
KARACHI:
افغان الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اشرف غنی ملک کے نئے صدر منتخب ہوگئے ہیں تاہم ان کے حریف عبداللہ عبداللہ نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کی کوئی حیثیت نہیں۔
افغان الیکشن کمیشن کے مطابق اشرف غنی 56.44 فیصد ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے حریف امیدوار عبداللہ عبداللہ نے 43.56 فیصد ووٹ حاصل کئے، ابتدائی مرحلے میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر پایا تھا جس کے بعد دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ کرائی گئی۔
افغان الیکشن کمیشن کے کےجاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ انتخابات کے دوران کچھ دھاندلیوں کے کیس سامنے آئے تاہم تمام مرحلہ شفاف طریقے سے مکمل کیا گیا ہے اور 14 جون کو ہونے والے انتخاب کے دوسرے مرحلے میں ایک کروڑ 35 لاکھ ووٹرز میں سے 80 لاکھ نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد یوسف نورستانی نے کابل میں منعقدہ پریس کانفرنس میں نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اشرف غنی کے حاصل کردہ کل ووٹوں کی تعداد 48 لاکھ 85 ہزار 888 رہی جبکہ ان کے حریف عبداللہ عبداللہ نے 34 لاکھ 61 ہزار 639 ووٹ حاصل کیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ابتدائی نتائج ہیں۔ اس نتائج کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ اکثریت رکھنے والا امیدوار ہی جیت جائے گا۔ ووٹنگ میں مسائل کی وجہ سے ان نتائج میں تبدیلی کے امکانات موجود ہیں۔ افغان صدارتی انتخاب کا پہلا مرحلہ اپریل میں منعقد ہوا تھا جس میں ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے برتری تو حاصل کی تھی لیکن مطلوبہ تعداد میں ووٹ نہیں لے سکے تھے۔
نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے اشرف غنی کے ترجمان نے کہا کہ انہیں اب بھی 7000 پولنگ اسٹیشن کے نتائج پر تحفظات ہیں تاہم انہوں نے مشروط طور پر نتائج کو تسلیم کیا ہے، دوسری جانب عبداللہ عبداللہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کا مطالبہ ہے کہ 11000 پولنگ اسٹیشن کے بیلٹ باکس اقوام متحدہ کے زیر نگرانی کھول کر ان کی دوبارہ گنتی کرائی جائے۔ نتائج سے قبل ہی دونوں امیدواروں نے ووٹنگ میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے اور عبداللہ عبداللہ نے چند روز قبل بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اپنے مخالف امیدوار کی جیت کا احترام کریں گے تاہم یہ صرف اسی صورت میں ہوگا اگر یہ ثابت کر دیا جائے کہ یہ انتخاب شفاف ہے۔
اشرف غنی 1949 میں پیدا ہوئے اور انہوں نے زیادہ ترتعلیم امریکا سے حاصل کی، 1991 میں اشرف غنی نے عالمی بینک جوائن کیا اس دوران انہوں نے جنوبی ایشیا کے کئی منصوبوں پر کام کیا۔ وہ 24 سال بعد 2001 میں افغانستان واپس لوٹے اور صدر حامد کرزئی کے چیف ایڈوائز کا عہدہ سنبھالا۔ 2002 سے 2004 کے دوران انہوں نے افغانستان کے وزیر خزانہ اور کابل یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیں جب کہ 2009 میں ان کا نام دنیا کے 100 ذہین ترین لوگوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ۔
افغان الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اشرف غنی ملک کے نئے صدر منتخب ہوگئے ہیں تاہم ان کے حریف عبداللہ عبداللہ نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کی کوئی حیثیت نہیں۔
افغان الیکشن کمیشن کے مطابق اشرف غنی 56.44 فیصد ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے حریف امیدوار عبداللہ عبداللہ نے 43.56 فیصد ووٹ حاصل کئے، ابتدائی مرحلے میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر پایا تھا جس کے بعد دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ کرائی گئی۔
افغان الیکشن کمیشن کے کےجاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ انتخابات کے دوران کچھ دھاندلیوں کے کیس سامنے آئے تاہم تمام مرحلہ شفاف طریقے سے مکمل کیا گیا ہے اور 14 جون کو ہونے والے انتخاب کے دوسرے مرحلے میں ایک کروڑ 35 لاکھ ووٹرز میں سے 80 لاکھ نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد یوسف نورستانی نے کابل میں منعقدہ پریس کانفرنس میں نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اشرف غنی کے حاصل کردہ کل ووٹوں کی تعداد 48 لاکھ 85 ہزار 888 رہی جبکہ ان کے حریف عبداللہ عبداللہ نے 34 لاکھ 61 ہزار 639 ووٹ حاصل کیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ابتدائی نتائج ہیں۔ اس نتائج کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ اکثریت رکھنے والا امیدوار ہی جیت جائے گا۔ ووٹنگ میں مسائل کی وجہ سے ان نتائج میں تبدیلی کے امکانات موجود ہیں۔ افغان صدارتی انتخاب کا پہلا مرحلہ اپریل میں منعقد ہوا تھا جس میں ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے برتری تو حاصل کی تھی لیکن مطلوبہ تعداد میں ووٹ نہیں لے سکے تھے۔
نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے اشرف غنی کے ترجمان نے کہا کہ انہیں اب بھی 7000 پولنگ اسٹیشن کے نتائج پر تحفظات ہیں تاہم انہوں نے مشروط طور پر نتائج کو تسلیم کیا ہے، دوسری جانب عبداللہ عبداللہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کا مطالبہ ہے کہ 11000 پولنگ اسٹیشن کے بیلٹ باکس اقوام متحدہ کے زیر نگرانی کھول کر ان کی دوبارہ گنتی کرائی جائے۔ نتائج سے قبل ہی دونوں امیدواروں نے ووٹنگ میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے اور عبداللہ عبداللہ نے چند روز قبل بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اپنے مخالف امیدوار کی جیت کا احترام کریں گے تاہم یہ صرف اسی صورت میں ہوگا اگر یہ ثابت کر دیا جائے کہ یہ انتخاب شفاف ہے۔
اشرف غنی 1949 میں پیدا ہوئے اور انہوں نے زیادہ ترتعلیم امریکا سے حاصل کی، 1991 میں اشرف غنی نے عالمی بینک جوائن کیا اس دوران انہوں نے جنوبی ایشیا کے کئی منصوبوں پر کام کیا۔ وہ 24 سال بعد 2001 میں افغانستان واپس لوٹے اور صدر حامد کرزئی کے چیف ایڈوائز کا عہدہ سنبھالا۔ 2002 سے 2004 کے دوران انہوں نے افغانستان کے وزیر خزانہ اور کابل یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیں جب کہ 2009 میں ان کا نام دنیا کے 100 ذہین ترین لوگوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ۔