ہلیری کلنٹن نے یونیورسٹی میں لیکچر کے عوض 2 لاکھ ڈالر مانگ لیے

طلبا نے سابق وزیرخارجہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ لیکچر کا کوئی معاوضہ نہ لیں

طلبا نے سابق وزیرخارجہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ لیکچر کا کوئی معاوضہ نہ لیں۔ فوٹو :فائل

'پانچوں گھی میں اور سر کڑاہی میں ' والا محاورہ تو آپ نے ضرور سنا ہوگا۔ سیاست دانوں پر یہ محاورہ صادق آتا ہے چاہے وہ کسی بھی ملک کے ہوں۔

وہ برسراقتدار ہوں یا نہ ہوں، ہُن ان پر برستا ہی رہتا ہے۔ امریکا کی سابق سیکریٹری آف اسٹیٹ یعنی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن ہی کی مثال لیجیے۔ وہ جنوری 2009ء سے یکم فروری 2013ء تک وزیرخارجہ کے منصب پر براجمان رہی تھیں۔ اہمیت تو ان کی پہلے بھی کم نہ تھی مگر سابق وزیر خارجہ کا ٹھپا لگ جانے کے بعد تعلیمی اداروں کے لیے ان کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔

عالمی معیار کی یونی ورسٹیوں میں یہ روایت ہے کہ وہاں بڑی بڑی شخصیات کو لیکچر دینے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے اور اس کے عوض انھیں بھاری معاوضہ بھی دیا جاتا ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف سمیت کئی پاکستانی سیاست داں اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی غیرملکی یونی ورسٹیوں میں لیکچر دے کر ڈالرز کمارتے رہے ہیں۔

ہلیری کلنٹن کو لاس ویگاس میں قائم نواڈا یونی ورسٹی میں لیکچر دینے کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔ سابق وزیر خارجہ اکتوبر میں مذکورہ یونی ورسٹی میں اپنے خیالات کا اظہار کریں گی۔ لگ بھگ ایک گھنٹے کے لیکچر کے عوض ہلیری کلنٹن کو سوا دو لاکھ ڈالر ب طور معاوضہ ادا کیے جائیں گے۔




انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہلیری کلنٹن کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے یونی ورسٹی کی فاؤنڈیشن نے عطیات جمع کیے ہیں اور بجٹ میں سے یہ ادائیگی نہیں ہوگی۔

دوسری جانب ہلیری کو سوادولاکھ ڈالر کی ادائیگی کی خبر عام ہوتے ہی طلبا نے احتجاج شروع کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہلیری کو ادائیگی کرنے کے بجائے ان کی فیسوں میں کیا جانے والا اضافہ واپس لیا جائے۔ طلبا نے سابق وزیرخارجہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ لیکچر کا کوئی معاوضہ نہ لیں۔ حال ہی میں مذکورہ یونی ورسٹی کی ٹیوشن فیس میں 17 فی صد اضافہ کیا گیا ہے۔

یونی ورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے وضاحت کے باوجود طلبا کا احتجاج جاری ہے۔ احتجاج کے بعد ہلیری کلنٹن کے ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیکچر کا معاوضہ ہلیری ذاتی استعمال میں نہیںلائیں گی بلکہ یہ رقم کلنٹن فاؤنڈیشن میں جمع ہوگی جو فلاحی کام انجام دیتی ہے۔ تاہم طلبا کسی بھی وضاحت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فیسوں میں کیا گیا اضافہ واپس لیا جائے اور ہلیری کو کسی بھی قسم کی ادائیگی نہ کی جائے۔
Load Next Story