آسٹریلیا دفتری اوقات کے بعد ملازمین کو باسز کا فون منقطع کرنے کی اجازت
نئے قانون کے تحت ملازمین کو اپنے موبائل فونز بند کرنے کا حق بھی حاصل ہوگیا
آسٹریلیا میں دفتری اوقات کے بعد باسز کی جانب سے ملازمین سے رابطہ کرنے پر پابندی عائد کردی گئی۔
کئی دفاتر میں اوقات کار کے بعد حکام کی جانب سے ملازمین سے رابطہ کیا جانا اور ان کا گھر کے لیے مختص وقت برباد کرنا معمول کی بات ہے۔
اس نئے قانون کو 'رائٹ ٹو ڈس کنیکٹ' کا نام دیا گیا ہے جو فروری میں منظور کیا گیا تھا جو پیر سے نافذ العمل ہوجائے گا۔ قانون کے تحت ملازمین اوقات کار کے بعد اپنے افسران کے احکامات کی تعمیل اور ان کی کالز و پیغامات کا جواب دینے کے پابند نہیں ہوں گے اور ان کی کال کاٹنے کے حقدار ہوں گے، جس پر ان کے خلاف کوئی ضابطے کی کارروائی بھی نہیں کی جاسکے گی۔۔
نئے قانون کے تحت ملازمین کو اپنے موبائل فونز بند کرنے کا حق بھی حاصل ہوگیا ہے۔ آسٹریلیا اس طرح کا قانون منظور کرنے والا پہلا ملک نہیں بلکہ فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے دیگر ممالک میں بھی ان کا نفاذ ہوچکا ہے۔
دوسری جانب کمپنیز اور اداروں کے مالکان نے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ناقص اور جلد بازی میں منظور کردہ قرار دیا۔
قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ملازمین جسمانی طور پر دفتر سے باہر لیکن ذہنی طور پر دفتر میں ہی ہوتے ہیں، کیونکہ وہ ہر وقت فون کالز، ای میلز اور میسیجز کا جواب دیتے رہتے ہیں اور انتظامیہ کے رویے کے باعث شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ دفتر سے واپس آنے کے باوجود گھر میں اہلِ خانہ کے ساتھ یا آرام کرنے کے دوران اس طرح کی کالز ان کے سکون میں خلل بھی ڈالتی ہیں جس سے وہ مختلف بیماریوں کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔
اس قانون کے تحت خصوصی حالات میں ملازمین کو فون اٹھانا چاہیے جس کا انحصار ان کے عہدے اور رابطے کی نوعیت پر ہے، اور جب ان کے پاس فون نہ اٹھانے کی کوئی معقول وجہ نہ ہو۔
کئی دفاتر میں اوقات کار کے بعد حکام کی جانب سے ملازمین سے رابطہ کیا جانا اور ان کا گھر کے لیے مختص وقت برباد کرنا معمول کی بات ہے۔
اس نئے قانون کو 'رائٹ ٹو ڈس کنیکٹ' کا نام دیا گیا ہے جو فروری میں منظور کیا گیا تھا جو پیر سے نافذ العمل ہوجائے گا۔ قانون کے تحت ملازمین اوقات کار کے بعد اپنے افسران کے احکامات کی تعمیل اور ان کی کالز و پیغامات کا جواب دینے کے پابند نہیں ہوں گے اور ان کی کال کاٹنے کے حقدار ہوں گے، جس پر ان کے خلاف کوئی ضابطے کی کارروائی بھی نہیں کی جاسکے گی۔۔
نئے قانون کے تحت ملازمین کو اپنے موبائل فونز بند کرنے کا حق بھی حاصل ہوگیا ہے۔ آسٹریلیا اس طرح کا قانون منظور کرنے والا پہلا ملک نہیں بلکہ فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے دیگر ممالک میں بھی ان کا نفاذ ہوچکا ہے۔
دوسری جانب کمپنیز اور اداروں کے مالکان نے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ناقص اور جلد بازی میں منظور کردہ قرار دیا۔
قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ملازمین جسمانی طور پر دفتر سے باہر لیکن ذہنی طور پر دفتر میں ہی ہوتے ہیں، کیونکہ وہ ہر وقت فون کالز، ای میلز اور میسیجز کا جواب دیتے رہتے ہیں اور انتظامیہ کے رویے کے باعث شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ دفتر سے واپس آنے کے باوجود گھر میں اہلِ خانہ کے ساتھ یا آرام کرنے کے دوران اس طرح کی کالز ان کے سکون میں خلل بھی ڈالتی ہیں جس سے وہ مختلف بیماریوں کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔
اس قانون کے تحت خصوصی حالات میں ملازمین کو فون اٹھانا چاہیے جس کا انحصار ان کے عہدے اور رابطے کی نوعیت پر ہے، اور جب ان کے پاس فون نہ اٹھانے کی کوئی معقول وجہ نہ ہو۔