الزائمر کے مرض کو سست کرنے والی ادویات متعارف
یہ ادویات لیکانیماب اور ڈوانیماب ظاہر کرتی ہیں کہ ہم بیماری کو بدل سکتے ہیں، ڈاکٹر جان ہارڈی
ماہرین نے برطانیہ کے شعبہ صحت نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کو ایسے مستقبل کے لیے تیاری کرنی کے اپیل کی ہے جس میں الزائمر قابل علاج ہوگا۔
سرکردہ محققین کے مطابق حال ہی میں الزائمر کو سست کرنے والی ادویات متعارف کرائے جانے کا مطلب ہے کہ مریضوں کے علاج کے نتائج بہتر سے بہتر ہوں گے اور بیماری کو ختم بھی کیا جا سکتا ہے۔
الزائمر کو سست کرنے والے علاج کو برطانیہ میں گرین سگنل دیا گیا تھا تاہم این ایچ ایس نے مخصوص وجوہات کی بنا اسے مسترد کردیا۔
برطانوی ڈیمنشیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر جان ہارڈی نے کہا کہ یہ ادویات لیکانیماب اور ڈوانیماب اور دیگر ظاہر کرتی ہیں کہ ہم بیماری کو بدل سکتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ محققین بہت پرجوش ہیں۔ میں این ایچ ایس پر زیادہ تنقید نہیں کرنا چاہتا لیکن ہمیں ادارے کو منظم کرنے کے لیے حکومت سے لابنگ کرنی ہوگی تاکہ مریض فائدہ اٹھا سکیں۔
سرکردہ محققین کے مطابق حال ہی میں الزائمر کو سست کرنے والی ادویات متعارف کرائے جانے کا مطلب ہے کہ مریضوں کے علاج کے نتائج بہتر سے بہتر ہوں گے اور بیماری کو ختم بھی کیا جا سکتا ہے۔
الزائمر کو سست کرنے والے علاج کو برطانیہ میں گرین سگنل دیا گیا تھا تاہم این ایچ ایس نے مخصوص وجوہات کی بنا اسے مسترد کردیا۔
برطانوی ڈیمنشیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر جان ہارڈی نے کہا کہ یہ ادویات لیکانیماب اور ڈوانیماب اور دیگر ظاہر کرتی ہیں کہ ہم بیماری کو بدل سکتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ محققین بہت پرجوش ہیں۔ میں این ایچ ایس پر زیادہ تنقید نہیں کرنا چاہتا لیکن ہمیں ادارے کو منظم کرنے کے لیے حکومت سے لابنگ کرنی ہوگی تاکہ مریض فائدہ اٹھا سکیں۔