چینی سائنسدانوں نے چاند کی مٹی کو پانی میں تبدیل کردیا
چاند کی مٹی میں موجود معدنیات میں ہائیڈروجن کی بڑی مقدار موجود ہے
چینی سائنسدانوں نے 2020 کی مہم سے لائی گئی چاند کی مٹی کا استعمال کرتے ہوئے بڑی مقدار میں پانی پیدا کرنے کا ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔
ریاستی نشریاتی ادارے CCTV نے رپورٹ کیا 2020 میں چین کے Chang'e-5 مشن کے ذریعے 44 سالوں میں پہلی بار انسانوں نے چاند کے نمونے حاصل کیے تھے۔
رپورٹ کے مطابق سرکاری زیر انتظام چینی اکیڈمی آف سائنسز کے محققین نے دریافت کیا کہ اس 'چاند کی مٹی' میں موجود معدنیات میں ہائیڈروجن کی بڑی مقدار موجود ہے جو بہت زیادہ درجہ حرارت پر گرم ہونے پر دیگر عناصر کے ساتھ رد عمل ظاہر کرتی ہے جس سے پانی کے بخارات پیدا ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ تین سال کی گہری تحقیق اور بار بار تصدیق کے بعد بڑی مقدار میں پانی پیدا کرنے کے لیے قمری مٹی کو استعمال کرنے کا ایک بالکل نیا طریقہ دریافت کیا گیا ہے جس سے خلا میں مستقبل میں قمری سائنسی تحقیقی مراکز اور اسٹیشنز کی تعمیر کے لیے اہم ڈیزائن کی بنیاد فراہم کی جاسکتی ہے۔
ریاستی نشریاتی ادارے CCTV نے رپورٹ کیا 2020 میں چین کے Chang'e-5 مشن کے ذریعے 44 سالوں میں پہلی بار انسانوں نے چاند کے نمونے حاصل کیے تھے۔
رپورٹ کے مطابق سرکاری زیر انتظام چینی اکیڈمی آف سائنسز کے محققین نے دریافت کیا کہ اس 'چاند کی مٹی' میں موجود معدنیات میں ہائیڈروجن کی بڑی مقدار موجود ہے جو بہت زیادہ درجہ حرارت پر گرم ہونے پر دیگر عناصر کے ساتھ رد عمل ظاہر کرتی ہے جس سے پانی کے بخارات پیدا ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ تین سال کی گہری تحقیق اور بار بار تصدیق کے بعد بڑی مقدار میں پانی پیدا کرنے کے لیے قمری مٹی کو استعمال کرنے کا ایک بالکل نیا طریقہ دریافت کیا گیا ہے جس سے خلا میں مستقبل میں قمری سائنسی تحقیقی مراکز اور اسٹیشنز کی تعمیر کے لیے اہم ڈیزائن کی بنیاد فراہم کی جاسکتی ہے۔