15شہروں میںموبائل فون سروس معطلصارفین کو شدید پریشانی
صبح 9 بجے سے دوپہر 3 بجے تک فون خاموش رہے، کئی علاقوں میں رات گئے سروس بحال نہ کی گئی
یوم عشق رسولؐ کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلیے جمعہ کو15 سے زائد چھوٹے بڑے شہروں میں موبائل فون سروس بند رکھی گئی۔
جبکہ وفاقی دارالحکومت میں دفعہ144نافذ کرتے ہوئے ڈبل سواری پر پابندی عائد رہی، وزارت داخلہ کی ہدایت پر پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے اسلام آباد، راولپنڈی ،کراچی ، پشاور ، لاہور ، اٹک ، مری ، رحیم یار خان ، جھنگ ، چکری ، کوئٹہ ، چکوال ، فیصل آباد ، کوٹ مومن ، خانیوال اور دیگر شہروں میں موبائل سروس صبح 9 بجے سے دوپہر 3 بجے تک مکمل معطل رکھی جس سے صارفین کوشدید مشکلات کا سامنا رہا، شام4 کے قریب اسلام آباد میں موبائل فون سروس جزوی طور پر بحال کردی گئی تاہم کچھ شہروں میں رات تک سروس میں تعطل برقرار رہا۔
مختلف کمپنیوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ موبائل فون کی سروس ہماری جانب سے نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے معطل کی گئی تھی جس کی وجہ سے لوگوںکو دشواری کاسامنا رہا لیکن مفاد عامہ کی وجہ سے حکومت نے یہ احکامات کیے تھے جس پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا سے اسلام آبادآنے والی ٹریفک کو شام6 بجے تک داخل ہونے سے روکا گیا، ریڈزون میں مظاہرین کا داخلہ روکنے کیلیے ہیلی کاپٹروں سے نگرانی کی گئی، دو ہیلی کاپٹر مسلسل فضا میں گشت کرتے رہے، وزارت داخلہ میں قائم کنٹرول روم سے ملک بھر میں مظاہروں کو مانیٹر کیا جاتا رہا۔
جبکہ وفاقی دارالحکومت میں دفعہ144نافذ کرتے ہوئے ڈبل سواری پر پابندی عائد رہی، وزارت داخلہ کی ہدایت پر پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے اسلام آباد، راولپنڈی ،کراچی ، پشاور ، لاہور ، اٹک ، مری ، رحیم یار خان ، جھنگ ، چکری ، کوئٹہ ، چکوال ، فیصل آباد ، کوٹ مومن ، خانیوال اور دیگر شہروں میں موبائل سروس صبح 9 بجے سے دوپہر 3 بجے تک مکمل معطل رکھی جس سے صارفین کوشدید مشکلات کا سامنا رہا، شام4 کے قریب اسلام آباد میں موبائل فون سروس جزوی طور پر بحال کردی گئی تاہم کچھ شہروں میں رات تک سروس میں تعطل برقرار رہا۔
مختلف کمپنیوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ موبائل فون کی سروس ہماری جانب سے نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے معطل کی گئی تھی جس کی وجہ سے لوگوںکو دشواری کاسامنا رہا لیکن مفاد عامہ کی وجہ سے حکومت نے یہ احکامات کیے تھے جس پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا سے اسلام آبادآنے والی ٹریفک کو شام6 بجے تک داخل ہونے سے روکا گیا، ریڈزون میں مظاہرین کا داخلہ روکنے کیلیے ہیلی کاپٹروں سے نگرانی کی گئی، دو ہیلی کاپٹر مسلسل فضا میں گشت کرتے رہے، وزارت داخلہ میں قائم کنٹرول روم سے ملک بھر میں مظاہروں کو مانیٹر کیا جاتا رہا۔