بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کے سابق جج پر عوام کا تشدد تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل
سپریم کورٹ کے سابق جسٹس کو سلہٹ کے قریب سرحد سے بھارت فرار ہونے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا، پولیس
بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ اپیلیٹ ڈویژن کے سابق جسٹس اے ایچ ایم شمس الدین چوہدری مانک کو سلہٹ عدالت کے احاطے پر عوام نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں تشویش ناک حالت میں اسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں داخل کردیا گیا ہے۔
ڈھاکا ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق اسپتال ذرائع نے بتایا کہ سابق جسٹس شمس الدین چوہدری مانک کو سلہٹ کے قریب سرحدی علاقے سے بھارت فرار ہونے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ان کے خلاف متعدد مقدمات درج تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جسٹس شمس الدین کے جسم پر کئی زخم آئے ہیں اور انہیں ہفتے کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
سلہٹ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ایم ڈی صغیر میاں نے کہا کہ جسٹس شمس الدین مانک کی حالت تشویش ناک ہے اور انہیں اندرونی طور پر بہت زیادہ خون بہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے نازک اعضا پر بھی شدید چوٹیں آئی ہیں اور سخت سیکیورٹی میں ان کا علاج کیا جا رہا ہے، ڈاکٹر کے مطابق تشدد کے باعث ان کے اعضا پر خطرناک چوٹ آئی ہے اور اس کا آپریشن کیا گیا ہے۔
سابق جسٹس کو جسم کے دیگر اعضا پر بھی شدید زخم آئے ہیں اور وہ بلند فشار خون میں بھی مبتلا ہیں، ان کا فوج اور پولیس کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے اور اسپتال کے اطراف سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس سے قبل جسٹس شمس الدین مانک کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا تھا اور جیسے ہی قیدیوں کی وین پہنچی تو انہیں عوام نے مکے اور لاتوں سے تشدد کا نشانہ بنایا، جس میں بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان شامل تھے۔
سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے سابق جسٹس پر جوتے، انڈے اور پانی کی بوتلیں پھینکیں حالانکہ انہیں پولیس کی حفاظت میں عدالت لایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں طلبہ کا پھر احتجاج، چیف جسٹس، گورنر مرکزی بینک مستعفی
انہیں زخمی حالت میں عدالت میں پیش کیا گیا اور سلہٹ کے جوڈیشل مجسٹریٹ عالم گیر حسین نے سابق جسٹس شمس الدین مانک کو واپس جیل بھیجنے کا حکم دیا اور انہیں فوج اور پولیس کی نگرانی میں سلہٹ سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔
واضح رہے کہ جسٹس (ر) شمس الدین مانک کو سیکشن 54 کے تحت گرفتار کرکے پولیس نے عدالت میں پیش کیا تھا جہاں ان کی طرف سے کسی وکیل نے نمائندگی نہیں کی۔
بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کے سابق جج کو عدالت لائے جانے کی اطلاع پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان ٹولیوں کی شکل میں عدالت کے احاطے میں جمع ہونا شروع ہوئے اور ان کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔
سلہٹ کورٹ پولیس کے انسپکٹر جمشید عالم نے بتایا کہ جسٹس شمس الدین چوہدری مانک کو سیکشن 54 کے تحت گرفتار کیا گیا اور عدالت نے انہیں کانائیگٹ پولیس اسٹیشن بھیج دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس شمس الدین مانک کے خلاف ڈھاکا کے بدا اور ادیبور میں قتل سمیت کئی دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ملزم کو سابق جسٹس کی حیثیت میں جیل کے قواعد کے مطابق حاصل تمام سہولیات فراہم کی جائیں۔
جمشید عالم کا کہنا تھا کہ جسٹس شمس الدین نے عدالت کو اپنی جسمانی بیماریوں سے آگاہ کیا، جس کو عدالت نے دیکھا اور جیل قواعد کے مطابق انہیں طبی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
یاد رہے کہ سابق جسٹس کو بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) نے سلہٹ میں کانائیگٹ (ڈونہ) کے راستے بھارت فرار ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔
بعد ازاں انہیں کانائیگٹ پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔
ڈھاکا ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق اسپتال ذرائع نے بتایا کہ سابق جسٹس شمس الدین چوہدری مانک کو سلہٹ کے قریب سرحدی علاقے سے بھارت فرار ہونے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ان کے خلاف متعدد مقدمات درج تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جسٹس شمس الدین کے جسم پر کئی زخم آئے ہیں اور انہیں ہفتے کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
سلہٹ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ایم ڈی صغیر میاں نے کہا کہ جسٹس شمس الدین مانک کی حالت تشویش ناک ہے اور انہیں اندرونی طور پر بہت زیادہ خون بہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے نازک اعضا پر بھی شدید چوٹیں آئی ہیں اور سخت سیکیورٹی میں ان کا علاج کیا جا رہا ہے، ڈاکٹر کے مطابق تشدد کے باعث ان کے اعضا پر خطرناک چوٹ آئی ہے اور اس کا آپریشن کیا گیا ہے۔
سابق جسٹس کو جسم کے دیگر اعضا پر بھی شدید زخم آئے ہیں اور وہ بلند فشار خون میں بھی مبتلا ہیں، ان کا فوج اور پولیس کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے اور اسپتال کے اطراف سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس سے قبل جسٹس شمس الدین مانک کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا تھا اور جیسے ہی قیدیوں کی وین پہنچی تو انہیں عوام نے مکے اور لاتوں سے تشدد کا نشانہ بنایا، جس میں بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان شامل تھے۔
سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے سابق جسٹس پر جوتے، انڈے اور پانی کی بوتلیں پھینکیں حالانکہ انہیں پولیس کی حفاظت میں عدالت لایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں طلبہ کا پھر احتجاج، چیف جسٹس، گورنر مرکزی بینک مستعفی
انہیں زخمی حالت میں عدالت میں پیش کیا گیا اور سلہٹ کے جوڈیشل مجسٹریٹ عالم گیر حسین نے سابق جسٹس شمس الدین مانک کو واپس جیل بھیجنے کا حکم دیا اور انہیں فوج اور پولیس کی نگرانی میں سلہٹ سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔
واضح رہے کہ جسٹس (ر) شمس الدین مانک کو سیکشن 54 کے تحت گرفتار کرکے پولیس نے عدالت میں پیش کیا تھا جہاں ان کی طرف سے کسی وکیل نے نمائندگی نہیں کی۔
بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کے سابق جج کو عدالت لائے جانے کی اطلاع پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان ٹولیوں کی شکل میں عدالت کے احاطے میں جمع ہونا شروع ہوئے اور ان کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔
سلہٹ کورٹ پولیس کے انسپکٹر جمشید عالم نے بتایا کہ جسٹس شمس الدین چوہدری مانک کو سیکشن 54 کے تحت گرفتار کیا گیا اور عدالت نے انہیں کانائیگٹ پولیس اسٹیشن بھیج دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس شمس الدین مانک کے خلاف ڈھاکا کے بدا اور ادیبور میں قتل سمیت کئی دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ملزم کو سابق جسٹس کی حیثیت میں جیل کے قواعد کے مطابق حاصل تمام سہولیات فراہم کی جائیں۔
جمشید عالم کا کہنا تھا کہ جسٹس شمس الدین نے عدالت کو اپنی جسمانی بیماریوں سے آگاہ کیا، جس کو عدالت نے دیکھا اور جیل قواعد کے مطابق انہیں طبی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
یاد رہے کہ سابق جسٹس کو بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) نے سلہٹ میں کانائیگٹ (ڈونہ) کے راستے بھارت فرار ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔
بعد ازاں انہیں کانائیگٹ پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔