حکومت کا بجلی پیداوار بڑھانے کیلیے 78 ارب دینے سے انکار

سرکلرڈیٹ دوبارہ 300ارب روپے ہوگیا ہے لیکن وفاقی حکومت نے موجودہ بجٹ میں اس کے لیے کوئی رقم نہیں رکھی

آئی پی پیز کو یومیہ22 کے بجائے 16 ہزار میٹرک ٹن فرنس آئل دیا جارہا ہے، ہائیڈل پیداوار بھی کم ہے۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے ملک میں بجلی پیداوارکی موجودہ سطح برقراررکھنے کے لیے پاکستان اسٹیٹ آئل کوفرنس آئل کی خریداری کے لیے درکار78ارب روپے دینے سے انکارکردیا ہے۔

اس فیصلہ سے اگلے ہفتوں میں بجلی بحران بدترین ہونے کاخطرہ پیدا ہوگیاہے۔مالی بحران کاشکار پی ایس اوانتظامیہ نے بجلی پیداکرنے والے پلانٹس کوایندھن سپلائی برقراررکھنے کے لیے وزارت خزانہ سے یہ رقم دینے کی درخواست کی تھی ۔وزارت پانی وبجلی کے حکام کے مطابق گزشتہ روزبجلی کاشارٹ فال ساڑھے 3 ہزار رہاجواس سے ایک روزقبل کے 3 ہزارمیگاواٹ شارٹ فال کے مقابلے میں 500میگاواٹ زیادہ ہے۔آئی پی پی کی جانب سے تیل کے بلوں کی عدم ادائیگی پر سرکلرڈیٹ بڑھ رہا ہے اور پی ایس اوشدید مالی بحران کاشکار ہے لیکن وزارت خزانہ صورتحال کاادراک کرنے میں پس وپیش سے کام لے رہی ہے۔

بجلی پردی جانے والی سبسڈی کی حد تک سرکلرڈیٹ کی رقم اداکی جارہی ہے لیکن بلوں کی وصولی میں کمی اورلائن لاسزکی وجہ سے آئی پی پیز پی ایس اوکوتیل کے بل ادانہیں کرسکے۔وزارت پٹرولیم کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق پی ایس اوکے ایم ڈی امجد پرویزجنجوعہ نے وزیرخزانہ اسحاق ڈارسے ملاقات میں فنڈز دینے کامطالبہ کیا تھا ۔انھوں نے بتایا گزشتہ بل اداکرنے کے لیے 23 ارب روپے جبکہ بجلی پیداوارکی موجودہ سطح برقراررکھنے کے لیے پاورپلانٹ کوروزانہ 22 ہزار میٹرک ٹن تیل فراہمی کے لیے 55 ارب روپے مانگے گئے تھے۔


سرکلرڈیٹ دوبارہ 300ارب روپے ہوگیا ہے لیکن وفاقی حکومت نے موجودہ بجٹ میں اس کے لیے کوئی رقم نہیں رکھی ۔آئی پی پیزکوبلوںکی ادائیگیاں نہ ہونے پروہ پی ایس اوکوادائیگی سے قاصر ہیں۔حکام کے مطابق پی ایس او نے 160 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔تیل خریداری کیلیے پی ایس اوکورقم دینے کے بجائے وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے ہدایت کی کہ پی ایس او رقم کا مسئلہ وزارت پانی وبجلی کے حکام کے ساتھ مل بیٹھ کرحل کرے ۔پی ایس اومئی میں ہی بین الاقوامی لیٹرآف کریڈٹ کی ادائیگیوں سے ڈیفالٹ کرگیا تھااوراس وجہ سے ساکھ پربھی منفی اثر پڑا۔ اس وجہ سے پی ایس اوکی جانب سے مقامی اوربین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ معمول کے لین دین میں بھی کچھ مشکلات پیدا ہوئیں۔

اب صورتحال یہ ہے کہ کچھ بینکوں نے پی ایس اوکے ساتھ لیٹر آف کریڈٹ کھولنے سے بھی انکارکردیاہے۔وزارت خزانہ سے جاری ایک بیان کے مطابق پی ایس اوکے ایم ڈی نے وزیر خزانہ کوکمپنی کی مالی صورتحال اورایندھن کی سپلائی سے متعلق جائزہ پیش کیا تھا ،انھوں نے وزیرخزانہ کوبتایا کہ حالیہ موسم گرمامیں آئی پی پیزکی ایندھن کی طلب بڑھ گئی ہے لیکن پی ایس اوکو ادائیگیاں نہ ہونے سے طلب کے مطابق فرنس آئل کی فراہمی مشکل ہے۔ آئی پی پیزکو بجلی پیداوار کے لیے یومیہ 22ہزارمیٹرک ٹن فرنس آئل درکارہے لیکن 16ہزارٹن فراہم کیا جارہا ہے۔

وزارت خزانہ نے ان اعدادوشمار سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیزکی ضرورت 18ہزارمیٹرک ٹن یومیہ ہے۔ہینڈآئوٹ کے مطابق اسحاق ڈار نے کہاکہ آئی پی پیزکی تیل کی طلب ان کی پیداوارکے مطابق ہونی چاہیے۔حکام کے مطابق اس اجلاس میں پاورپلانٹس کوگیس فراہمی بڑھانے سے متعلق بھی کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔اجلاس میں شرکا کوبتایاگیاکہ رواں سیزن میں ڈیموںمیں پانی کی آمد کم ہونے سے صرف 5,200 میگاواٹ ہائیڈل بجلی پیداکی جارہی ہے ،ماضی میں 6,500میگاواٹ بجلی پیداکی جاتی رہی ہے۔اس شارٹ فال کی وجہ سے آئی پی پیزکی تیل کی طلب میں اضافہ ہواہے۔
Load Next Story