ارکان اسمبلی سے دہری شہریت کے متعلق حلف نامے لینے کا فیصلہ
فارم متعلقہ اسمبلی کے اسپیکراورسیکریٹری یاالیکشن کمیشن کے دفاترمیں رکھے جانے سے متعلق فیصلہ پیرکو کیا جائیگا
الیکشن کمیشن آف پاکستان سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تمام اراکین پارلیمنٹ اور اراکین صوبائی اسمبلیوں سے دہری شہریت سے متعلق حلف نامے لے گا ۔
حلف نامے وصول کرنے کا طریقہ کارپیرکوطے کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے دہری شہریت سے متعلق اراکین پارلیمنٹ کے حوالے سے دیے گئے فیصلے میںالیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اراکین پارلیمنٹ سے دہری شہریت سے متعلق حلف نامے لے ۔الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق2008 کے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کے کاغذات نامزدگی میں امیدواروں کیلیے الگ سے کوئی فارم نہیںتھا بلکہ امیدوارفارم میںلکھے گئے خانے کا حلفاً اقرارکرتاتھاکہ وہ آئین کے آرٹیکل63 پرپورا اترتا ہے۔
لیکن بعدا زاںگزشتہ برس سے ضمنی انتخابات کیلیے الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی کے ساتھ الگ فارم جمع کرانا لازمی قراردیاہے جس میں واضح ہے کہ مذکورہ امیدوارپاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کا شہری نہیں ہے ۔الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اراکین پارلیمنٹ سے حلف نامے لینے کے حوالے سے احکامات پر فوری عمل کرنے کیلیے پیرکے اجلاس میں حتمی فیصلہ کرنے کاکہا ہے جس میں فیصلہ کیاجائے گا کہ دہری شہریت سے متعلق فارم متعلقہ اسمبلی کے اسپیکر اورسیکریٹری سے وصول کرنے کا طریقہ کارمقررکیا جائے یا اراکین کوبراہ راست ایک مقررہ وقت میں الیکشن کمیشن کے دفاتر سے فارم حاصل کرکے کمیشن کے پاس جمع کرانے کی ہدایات جاری کی جائیں ۔
قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل1174 اراکین میں سے گیارہ اراکین کی نااہلیت اورکچھ خالی نشستوں کے بعد ساڑھے گیارہ سو سے زائد اراکین سے فارم حاصل کرنے ہوںگے ۔کمیشن کے ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے گزشتہ برس 29اگست کو عوام الناس کوپریس ریلیزکے ذریعے پیغام دیاتھااگرکسی شہری کے پاس کسی رکن اسمبلی کے حوالے سے مستند ثبوت ہے کہ اس کے پاس دہری شہریت ہے تواس حوالے سے کمیشن کوآگاہ کیاجائے۔
الیکشن کمشن ذرائع کے مطابق نئے فارم وصول کرنے کے بعد جن اراکین کی جانب سے دہری شہریت کے حوالے سے فارم الیکشن کمیشن کے ریکارڈ پر آجائیں گے ان کے خلاف مستقبل میں کوئی شکایت کرے اور وہ آئندہ انتخابات میںکامیاب بھی ہوجائیں لیکن اس کے بعد دہری شہریت کے حوالے سے الزام ثابت ہونے پر الیکشن کمیشن عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت اس رکن کے خلاف فوری کارروائی کرنے کامجاز ہوگا۔کمیشن ذرائع کے مطابق آئندہ عام انتخابات میںکاغذات نامزدگی کے ساتھ دہری شہریت کے حوالے سے فارم لازمی قرار دینے کا فیصلہ پہلے ہی الیکشن کمیشن نے کردیا ہے۔
حلف نامے وصول کرنے کا طریقہ کارپیرکوطے کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے دہری شہریت سے متعلق اراکین پارلیمنٹ کے حوالے سے دیے گئے فیصلے میںالیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اراکین پارلیمنٹ سے دہری شہریت سے متعلق حلف نامے لے ۔الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق2008 کے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کے کاغذات نامزدگی میں امیدواروں کیلیے الگ سے کوئی فارم نہیںتھا بلکہ امیدوارفارم میںلکھے گئے خانے کا حلفاً اقرارکرتاتھاکہ وہ آئین کے آرٹیکل63 پرپورا اترتا ہے۔
لیکن بعدا زاںگزشتہ برس سے ضمنی انتخابات کیلیے الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی کے ساتھ الگ فارم جمع کرانا لازمی قراردیاہے جس میں واضح ہے کہ مذکورہ امیدوارپاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کا شہری نہیں ہے ۔الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اراکین پارلیمنٹ سے حلف نامے لینے کے حوالے سے احکامات پر فوری عمل کرنے کیلیے پیرکے اجلاس میں حتمی فیصلہ کرنے کاکہا ہے جس میں فیصلہ کیاجائے گا کہ دہری شہریت سے متعلق فارم متعلقہ اسمبلی کے اسپیکر اورسیکریٹری سے وصول کرنے کا طریقہ کارمقررکیا جائے یا اراکین کوبراہ راست ایک مقررہ وقت میں الیکشن کمیشن کے دفاتر سے فارم حاصل کرکے کمیشن کے پاس جمع کرانے کی ہدایات جاری کی جائیں ۔
قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل1174 اراکین میں سے گیارہ اراکین کی نااہلیت اورکچھ خالی نشستوں کے بعد ساڑھے گیارہ سو سے زائد اراکین سے فارم حاصل کرنے ہوںگے ۔کمیشن کے ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے گزشتہ برس 29اگست کو عوام الناس کوپریس ریلیزکے ذریعے پیغام دیاتھااگرکسی شہری کے پاس کسی رکن اسمبلی کے حوالے سے مستند ثبوت ہے کہ اس کے پاس دہری شہریت ہے تواس حوالے سے کمیشن کوآگاہ کیاجائے۔
الیکشن کمشن ذرائع کے مطابق نئے فارم وصول کرنے کے بعد جن اراکین کی جانب سے دہری شہریت کے حوالے سے فارم الیکشن کمیشن کے ریکارڈ پر آجائیں گے ان کے خلاف مستقبل میں کوئی شکایت کرے اور وہ آئندہ انتخابات میںکامیاب بھی ہوجائیں لیکن اس کے بعد دہری شہریت کے حوالے سے الزام ثابت ہونے پر الیکشن کمیشن عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت اس رکن کے خلاف فوری کارروائی کرنے کامجاز ہوگا۔کمیشن ذرائع کے مطابق آئندہ عام انتخابات میںکاغذات نامزدگی کے ساتھ دہری شہریت کے حوالے سے فارم لازمی قرار دینے کا فیصلہ پہلے ہی الیکشن کمیشن نے کردیا ہے۔