پی آئی اے کی نجکاری یکم اکتوبرکو کرنے کا فیصلہ
پی آئی اے کے ذمے مجموعی طور پر 825 ارب روپے کی ادائیگیاں ہیں، حکام
قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے قومی ایئر لائن( پی آئی اے ) کی نجکاری کیلیے بولی یکم اکتوبر 2024 کو کرنے کی تجویز دے دی۔
رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہونیوالے قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے سیکرٹری نجکاری ڈویژن جواد پال نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری یکم اکتوبر 2024 کو کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پی آئی اے کی نجکاری کیلیے جانچ پڑتال کا پراسیس ستمبر میں مکمل ہو جائے گا۔
دوران اجلاس بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے نے گزشتہ 8 برسوں میں 5 سو ارب روپے کا نقصان کیا، گزشتہ مالی سال پی آئی اے نے 80 ارب روپے کا نقصان کیا ہے، پی آئی اے کے ذمے مجموعی طور پر 825 ارب روپے کی ادائیگیاں ہیں۔
نجکاری ڈویژن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں کسی بین الاقوامی کمپنی نے حصہ نہیں لیا، اس پر کمیٹی رکن سحر کامران نے کہا عالمی کمپنیاں سرمایہ کاری نہیں کر رہیں تو ایس آئی ایف سی کو بند کر دینا چاہیے۔
دوران اجلاس سیکرٹری نجکاری ڈویژن جواد پال کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے ملازمین کو نجکاری کے تین سال کے دوران ملازمت پر رکھنے کی تجویز ہے، نجکاری کے تین سال بعد ملازمین کو پیکیج دے کر ریٹائرڈ کیا جا سکے گا۔
رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہونیوالے قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے سیکرٹری نجکاری ڈویژن جواد پال نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری یکم اکتوبر 2024 کو کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پی آئی اے کی نجکاری کیلیے جانچ پڑتال کا پراسیس ستمبر میں مکمل ہو جائے گا۔
دوران اجلاس بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے نے گزشتہ 8 برسوں میں 5 سو ارب روپے کا نقصان کیا، گزشتہ مالی سال پی آئی اے نے 80 ارب روپے کا نقصان کیا ہے، پی آئی اے کے ذمے مجموعی طور پر 825 ارب روپے کی ادائیگیاں ہیں۔
نجکاری ڈویژن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں کسی بین الاقوامی کمپنی نے حصہ نہیں لیا، اس پر کمیٹی رکن سحر کامران نے کہا عالمی کمپنیاں سرمایہ کاری نہیں کر رہیں تو ایس آئی ایف سی کو بند کر دینا چاہیے۔
دوران اجلاس سیکرٹری نجکاری ڈویژن جواد پال کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے ملازمین کو نجکاری کے تین سال کے دوران ملازمت پر رکھنے کی تجویز ہے، نجکاری کے تین سال بعد ملازمین کو پیکیج دے کر ریٹائرڈ کیا جا سکے گا۔