طالبان کے نماز اور پردے سے متعلق قوانین پر اقوام متحدہ کا اظہارِ تشویش
خواتین کے عوامی مقامات پر گانے، بلند آواز میں بات کرنے اور حتیٰ کہ تلاوت کرنے پر بھی پابندی ہوگی
طالبان نے اپنے اقتدار کے 3 سال مکمل ہونے پر 114 صفحات پر مشتمل 35 نئے قوانین کا مسودہ جاری کیا تھا جو فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے نئے قوانین کے نفاذ کی ذمہ داری برائی سے نمٹنے اور نیکی کو فروغ دینے کی وزارت کو دی گئی ہے۔
ان نئے قوانین کے تحت عوامی مقامات پر خاتون کو چہرہ ڈھانپنا لازمی ہوگا اسی طرح خواتین کے عوامی مقامات پر گانا گانے، بلند آواز میں بات کرنے اور حتیٰ کہ تلاوت کرنے پر بھی پابندی ہوگی تاکہ کوئی نامحرم آواز نہ سن سکے۔
اس قانون میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عورتوں کے لیے نامحرم مردوں کی طرف دیکھنا بھی حرام ہے۔
طالبان حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خواتین کے محرم کے بغیر نقل و حمل، مردوں کے داڑھی مونڈھنے، مخلوط تقریبات اور موسیقی پر پابندی ہوگی۔
ان تمام قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزائیں بھی دی جائیں گی۔
طالبان کے اس اقدام پر اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین پر پہلے کافی سختیاں ہیں۔ سیکنڈری تعلیم اور ملازمتوں پر پابندی ہے۔ افغانستان کا مستقبل پریشان کن ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے نئے قوانین کے نفاذ کی ذمہ داری برائی سے نمٹنے اور نیکی کو فروغ دینے کی وزارت کو دی گئی ہے۔
ان نئے قوانین کے تحت عوامی مقامات پر خاتون کو چہرہ ڈھانپنا لازمی ہوگا اسی طرح خواتین کے عوامی مقامات پر گانا گانے، بلند آواز میں بات کرنے اور حتیٰ کہ تلاوت کرنے پر بھی پابندی ہوگی تاکہ کوئی نامحرم آواز نہ سن سکے۔
اس قانون میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عورتوں کے لیے نامحرم مردوں کی طرف دیکھنا بھی حرام ہے۔
طالبان حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خواتین کے محرم کے بغیر نقل و حمل، مردوں کے داڑھی مونڈھنے، مخلوط تقریبات اور موسیقی پر پابندی ہوگی۔
ان تمام قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزائیں بھی دی جائیں گی۔
طالبان کے اس اقدام پر اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین پر پہلے کافی سختیاں ہیں۔ سیکنڈری تعلیم اور ملازمتوں پر پابندی ہے۔ افغانستان کا مستقبل پریشان کن ہے۔