والدین کا سر قلم کرنے والا بیٹا زخمی حالت میں گرفتار محبت بھرے نغمے گاتا رہا
امریکا میں بدبخت بیٹے نے والدین کو بیدردی سے قتل اور لاشیں مسخ کرکے تصاویر کزنز کو بھیجی تھیں
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں بدبخت بیٹے نے والدین کا سر قلم کر کے ان کی مسخ شدہ لاشوں کی تصاویر اپنے رشتہ داروں کو بھیجی تھیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قاتل بیٹے کے کزنز نے فوری طور پولیس کو قتل کی اس بہیمانہ واردات کی اطلاع دی جس پر پولیس اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے تو لاشوں کو خون میں لت پت پایا۔
پولیس نے قاتل بیٹے کو گھر میں ایک دھاتی چیز تھامے گھومتے دیکھا۔ اس نے گرفتاری دینے کی درخواستوں کو مسترد کردیا اور اہلکاروں پر بیلچے سے حملہ بھی کیا۔ جوابی فائرنگ میں نوجوان شدید زخمی ہوکر گر پڑا۔
پولیس اہلکار زخمی قاتل کے پاس پہنچے تاکہ ہتھکڑی لگاسکیں تو اس نے کہا کہ میں ان سے پیار کرتا ہوں۔ میری درخواست ہیں مجھے سر پر گولی مار کر قصہ یہیں تمام کردیں۔
اس کے بعد ملزم مسلسل گانے گاتا رہا۔ جس میں ٹینا ٹرنر کا 1984 میں مقبول ہونے والا نغمہ ''واٹس لو گوٹ ٹو ڈو ود اٹ'' اور اسٹیوی ونڈر کا گانا ''آئی جسٹ کالڈ ٹو آئی لو یو'' شامل تھے۔
پولیس نے سفاک بیٹے جوزف گیرڈویل کو اسپتال منتقل کیا اور قتل کے دو مقدمات کے تحت تفتیش شروع کردی۔ جرم ثابت ہونے پر ملزم کو پیرول کے امکان کے بغیر عمر قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قاتل بیٹے کے کزنز نے فوری طور پولیس کو قتل کی اس بہیمانہ واردات کی اطلاع دی جس پر پولیس اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے تو لاشوں کو خون میں لت پت پایا۔
پولیس نے قاتل بیٹے کو گھر میں ایک دھاتی چیز تھامے گھومتے دیکھا۔ اس نے گرفتاری دینے کی درخواستوں کو مسترد کردیا اور اہلکاروں پر بیلچے سے حملہ بھی کیا۔ جوابی فائرنگ میں نوجوان شدید زخمی ہوکر گر پڑا۔
پولیس اہلکار زخمی قاتل کے پاس پہنچے تاکہ ہتھکڑی لگاسکیں تو اس نے کہا کہ میں ان سے پیار کرتا ہوں۔ میری درخواست ہیں مجھے سر پر گولی مار کر قصہ یہیں تمام کردیں۔
اس کے بعد ملزم مسلسل گانے گاتا رہا۔ جس میں ٹینا ٹرنر کا 1984 میں مقبول ہونے والا نغمہ ''واٹس لو گوٹ ٹو ڈو ود اٹ'' اور اسٹیوی ونڈر کا گانا ''آئی جسٹ کالڈ ٹو آئی لو یو'' شامل تھے۔
پولیس نے سفاک بیٹے جوزف گیرڈویل کو اسپتال منتقل کیا اور قتل کے دو مقدمات کے تحت تفتیش شروع کردی۔ جرم ثابت ہونے پر ملزم کو پیرول کے امکان کے بغیر عمر قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔