کسی بلوچ نے پنجابی کو نہیں بلکہ دہشت گردوں نے پاکستانیوں کو مارا ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان
دہشت گرد فور جی سروس استعمال کرتے ہیں، پابندی پر غور کررہے ہیں، دوبارہ چیک پوسٹیں قائم کریں گے، سرفراز بگٹی
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں جو ہوا اُس میں کسی بلوچ نے کسی پنجابی کو نہیں بلکہ دہشت گردوں نے پاکستانیوں کو قتل کیا ہے، صوبے میں امن و امان کیلیے ہر صورت چیک پوسٹیں دوبارہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب کسی پروپیگنڈے میں نہیں آئیں گے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے اور اپنے شہریوں کی حفاظت سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ پاکستان کی ہے اور جو لوگ بی ایل اے کے ساتھ اظہار ہمدردی رکھتے ہیں وہ سرکاری ملازمت چھوڑ کر جائیں اور وہاں کھڑے ہوں۔ ہم اب کسی صورت بھی سوشل میڈیا کے پروپیگنڈے کا شکار نہیں ہوں گے اور صوبے کے امن و امان کیلیے اقدامات کریں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ مسنگ پرنسز کے 84 فیصد کیسز حل ہوچکے ہیں، جب لاپتہ افراد کی تحریک کے رہنماؤں سے مذاکرات ہوں تو اُس میں آج تک لاپتہ افراد کی کوئی بات نہیں ہوئی، ان لوگوں کا ایک ہی مقصد ہے کہ ریاست کو ناکام دکھائیں اور دہشت گردوں کیلیے حمایتی افراد کو پیدا کریں۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں فورسز کی کارروائیوں میں 21 دہشت گرد ہلاک، 14 جوان شہید
انہوں نے کہا کہ اب صوبے میں چیک پوسٹیں بنائیں گے اور انہیں کسی بھی صورت نہیں ہٹائیں گے کیونکہ ہم دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی روک تھام کو ہر صورت ممکن بنائیں گے، اب کسی بھی سطح پر دہشت گردوں کے حامیوں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں کو میڈیا اور کچھ حلقوں نے ناراض بلوچ قرار دیا جبکہ وہ بندوق اٹھا کر شہریوں کو قتل کررہے ہیں، اگر یہ سیاسی مسئلہ ہے تو ہم سیاسی جماعتوں سے بات کرنے کو تیار ہیں مگر دہشت گردوں سے کوئی بات نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگرد پوری قوم ، انسانیت اور ترقی کے دشمن ہیں، اُنہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے، صدر
انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کے خلاف تین قسم کے لوگ متحرک ہیں، ایک مسلح گروہ، دوسرا سماجی طور پر اور تیسرا سوشل میڈیا پر متحرک ہے اور وہ جانے انجانے میں بے بنیاد پروپیگنڈے کا شکار ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک پاکستان توڑنے والے دہشت گرد بشیر زیب کے گھر والے سرکاری ملازمت کرتے تھے اور اُن کی ہمدردیاں بھی دہشت گردوں کے ساتھ تھیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں ایک بات واضح کرتا ہوں کہ دہشت گرد اور اُن کے سہولت کاروں کو ہم کسی صورت نہیں چھوڑیں گے اور ہم اب صوبے میں انٹرنیٹ کی فور جی سروس کی روک تھام کیلیے اقدامات کریں گے کیونکہ دہشت گرد حملہ کر کے فوٹیج بناتے اور فور جی سروس استعمال کرتے ہیں۔
اسے بھی پڑھیں: بلوچستان؛ مسلح افراد نے ناکہ لگا کر 23 مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر قتل کر دیا
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم ایک بار پھر اُن لوگوں کو مذاکرات کی پیش کش کرتے ہیں جو اسلحہ پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہونا چاہتے ہیں، اب اس چیز کو بھی دیکھا جائے گا کہ کوئی بھی ہتھیار پھینکنے والا شخص کس مقصد کے لیے ہتھیار پھینک رہا ہے، کیونکہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہتھیار پھینک کر کوئی شخص علاج کروائے اور پھر صحت مند ہوکر پھر سے ریاست کے خلاف کھڑا ہوجائے۔
اسی سے متعلق : قلات میں مسلح افراد کی فائرنگ، پولیس اور لیویز اہلکاروں سمیت 10افراد جاں بحق
وزیراعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ روز دہشت گردوں کے حملے میں ایف سی کے دس جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، ہم اُن عظیم بہادر سپوتوں کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ریاست ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی اور بلوچستان کے لوگ پہلے دن سے ان مسلح کارروائیوں کے خلاف جبکہ امن کے خواہش مند ہیں۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے اور اپنے شہریوں کی حفاظت سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ پاکستان کی ہے اور جو لوگ بی ایل اے کے ساتھ اظہار ہمدردی رکھتے ہیں وہ سرکاری ملازمت چھوڑ کر جائیں اور وہاں کھڑے ہوں۔ ہم اب کسی صورت بھی سوشل میڈیا کے پروپیگنڈے کا شکار نہیں ہوں گے اور صوبے کے امن و امان کیلیے اقدامات کریں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ مسنگ پرنسز کے 84 فیصد کیسز حل ہوچکے ہیں، جب لاپتہ افراد کی تحریک کے رہنماؤں سے مذاکرات ہوں تو اُس میں آج تک لاپتہ افراد کی کوئی بات نہیں ہوئی، ان لوگوں کا ایک ہی مقصد ہے کہ ریاست کو ناکام دکھائیں اور دہشت گردوں کیلیے حمایتی افراد کو پیدا کریں۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں فورسز کی کارروائیوں میں 21 دہشت گرد ہلاک، 14 جوان شہید
انہوں نے کہا کہ اب صوبے میں چیک پوسٹیں بنائیں گے اور انہیں کسی بھی صورت نہیں ہٹائیں گے کیونکہ ہم دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی روک تھام کو ہر صورت ممکن بنائیں گے، اب کسی بھی سطح پر دہشت گردوں کے حامیوں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں کو میڈیا اور کچھ حلقوں نے ناراض بلوچ قرار دیا جبکہ وہ بندوق اٹھا کر شہریوں کو قتل کررہے ہیں، اگر یہ سیاسی مسئلہ ہے تو ہم سیاسی جماعتوں سے بات کرنے کو تیار ہیں مگر دہشت گردوں سے کوئی بات نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگرد پوری قوم ، انسانیت اور ترقی کے دشمن ہیں، اُنہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے، صدر
انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کے خلاف تین قسم کے لوگ متحرک ہیں، ایک مسلح گروہ، دوسرا سماجی طور پر اور تیسرا سوشل میڈیا پر متحرک ہے اور وہ جانے انجانے میں بے بنیاد پروپیگنڈے کا شکار ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک پاکستان توڑنے والے دہشت گرد بشیر زیب کے گھر والے سرکاری ملازمت کرتے تھے اور اُن کی ہمدردیاں بھی دہشت گردوں کے ساتھ تھیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں ایک بات واضح کرتا ہوں کہ دہشت گرد اور اُن کے سہولت کاروں کو ہم کسی صورت نہیں چھوڑیں گے اور ہم اب صوبے میں انٹرنیٹ کی فور جی سروس کی روک تھام کیلیے اقدامات کریں گے کیونکہ دہشت گرد حملہ کر کے فوٹیج بناتے اور فور جی سروس استعمال کرتے ہیں۔
اسے بھی پڑھیں: بلوچستان؛ مسلح افراد نے ناکہ لگا کر 23 مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر قتل کر دیا
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم ایک بار پھر اُن لوگوں کو مذاکرات کی پیش کش کرتے ہیں جو اسلحہ پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہونا چاہتے ہیں، اب اس چیز کو بھی دیکھا جائے گا کہ کوئی بھی ہتھیار پھینکنے والا شخص کس مقصد کے لیے ہتھیار پھینک رہا ہے، کیونکہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہتھیار پھینک کر کوئی شخص علاج کروائے اور پھر صحت مند ہوکر پھر سے ریاست کے خلاف کھڑا ہوجائے۔
اسی سے متعلق : قلات میں مسلح افراد کی فائرنگ، پولیس اور لیویز اہلکاروں سمیت 10افراد جاں بحق
وزیراعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ روز دہشت گردوں کے حملے میں ایف سی کے دس جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، ہم اُن عظیم بہادر سپوتوں کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ریاست ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی اور بلوچستان کے لوگ پہلے دن سے ان مسلح کارروائیوں کے خلاف جبکہ امن کے خواہش مند ہیں۔