مغرب آگ سے کھیل رہا ہے روس نے تیسری عالمی جنگ کے خطرات سے خبردار کردیا
یوکرین کو میزائل فراہم کرکے روس کے اندر حملوں کی اجازت دینے کا جواب سخت ہوگا، پیوٹن
روس نے کہا ہے کہ مغرب یوکرین کو اپنی میزائلوں سے لیس ہو کر روسی کے اندر حملوں کی اجازت دے کر آگ سے کھیل رہا اور امریکا کو خبردار کیا تیسری عالمی جنگ یورپ تک محدود نہیں ہوگی۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یوکرین نے 6 اگست کو روس کے مغربی کرسک ریجن میں حملہ کیا تھا اور جنگ عظیم دوم کے بعد روس پر اس بڑے غیرملکی بڑے حملے میں یوکرینی فورسز نے کچھ حصے پر قبضہ کرلیا تھا۔
روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس کی جانب سے اس حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔
روس کے 20 سال سے زائد عرصے تک وزیرخارجہ کے طور پر خدمات انجام دینے والے سرگئی لاروف نے کہا کہ مغرب چاہتا ہے کہ یوکرین جنگ مزید پھیلے اور یوکرین کو غیرملکی اسلحے کی استعمال کی اجازت دیتے ہوئے مزید خرابی کو دعوت دے رہے ہیں۔
پیوٹن کی جانب سے فروری 2022 میں جنگ کی ابتدا سے ہی مغرب کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ جوہری طاقتوں کی مداخلت کی وجہ سے یہ جنگ مزید وسیع ہوتی جارہی ہے تاہم وہ واضح کرتے رہے ہیں کہ روس کسی صورت امریکی قیادت میں نیٹو اتحاد کے ساتھ کسی قسم کا تنازع نہیں چاہتا ہے۔
سرگئی لاروف نے ماسکو میں صحافیوں سےبات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اب ایک دفعہ پھر تصدیق کر رہے ہیں کہ وہ آگ سے کھیل رہے ہیں اور وہ ایسے ہیں جیسے چھوٹے بچے ماچس سے کھیلتے ہیں یہ ان لوگوں کے لیے خطرناک چیز ہے جو ایک یا دوسرے مغربی ملک میں جوہری ہتھیاروں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا واضح طور پر تیسری عالمی جنگ سے متعلق گفتگو سے جڑا ہوا ہے لیکن اللہ اسے بچائے لیکن اگر ایسا ہوا تو خاص طور پر یورپ متاثر ہوگا تاہم انہوں نے کہا کہ روس اپنے جوہری بیانیے کے حوالے سے واضح کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ روس کا جوہری بیانیہ 2020 کہتا ہے کہ جب صدر بہتر سمجھیں گے اس کا وسیع پیمانے پر استعمال ہوگا چاہے جوہری یا کسی اور تباہ کن یا روایتی ہتھیاروں کے حملے کا جواب دینا ہو اور جب ریاست خطرات میں گھرا ہوا ہو۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یوکرین نے 6 اگست کو روس کے مغربی کرسک ریجن میں حملہ کیا تھا اور جنگ عظیم دوم کے بعد روس پر اس بڑے غیرملکی بڑے حملے میں یوکرینی فورسز نے کچھ حصے پر قبضہ کرلیا تھا۔
روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس کی جانب سے اس حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔
روس کے 20 سال سے زائد عرصے تک وزیرخارجہ کے طور پر خدمات انجام دینے والے سرگئی لاروف نے کہا کہ مغرب چاہتا ہے کہ یوکرین جنگ مزید پھیلے اور یوکرین کو غیرملکی اسلحے کی استعمال کی اجازت دیتے ہوئے مزید خرابی کو دعوت دے رہے ہیں۔
پیوٹن کی جانب سے فروری 2022 میں جنگ کی ابتدا سے ہی مغرب کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ جوہری طاقتوں کی مداخلت کی وجہ سے یہ جنگ مزید وسیع ہوتی جارہی ہے تاہم وہ واضح کرتے رہے ہیں کہ روس کسی صورت امریکی قیادت میں نیٹو اتحاد کے ساتھ کسی قسم کا تنازع نہیں چاہتا ہے۔
سرگئی لاروف نے ماسکو میں صحافیوں سےبات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اب ایک دفعہ پھر تصدیق کر رہے ہیں کہ وہ آگ سے کھیل رہے ہیں اور وہ ایسے ہیں جیسے چھوٹے بچے ماچس سے کھیلتے ہیں یہ ان لوگوں کے لیے خطرناک چیز ہے جو ایک یا دوسرے مغربی ملک میں جوہری ہتھیاروں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا واضح طور پر تیسری عالمی جنگ سے متعلق گفتگو سے جڑا ہوا ہے لیکن اللہ اسے بچائے لیکن اگر ایسا ہوا تو خاص طور پر یورپ متاثر ہوگا تاہم انہوں نے کہا کہ روس اپنے جوہری بیانیے کے حوالے سے واضح کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ روس کا جوہری بیانیہ 2020 کہتا ہے کہ جب صدر بہتر سمجھیں گے اس کا وسیع پیمانے پر استعمال ہوگا چاہے جوہری یا کسی اور تباہ کن یا روایتی ہتھیاروں کے حملے کا جواب دینا ہو اور جب ریاست خطرات میں گھرا ہوا ہو۔