اب اسمارٹ فون کرے گا خلا کاسفر
ناسا نے خلا میں بھیجے جانے والے روبوٹ کو مزید کارآمد بنانے کے لیے اسمارٹ فون کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے جو زہادہ بہتر معلومات زمین پربھیجنے میں مددگار ہوں گے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ خلا میں بھیجے جانے والے روبوٹ ایک محدود علاقے میں حرکت کر سکتے تھے یہ روبوٹ جنہیں اسفیر کا نام دیا گیا تھا ایک سیکنڈ میں ایک انچ تک آگے اور اردگرحرکت کر سکتے تھے۔ سائنسدانوں کے مطابق 2006 میں پہلی بار فری فلائنگ روبوٹ خلا میں بھیجے تاہم ہم ان کی کارگردگی مطمئن نہیں تھے اور اس کوشش میں تھے کہ ان کو مزید بہتر کیا جائے۔
پراجیکٹ مینجر کا کہنا ہے کہ وہ ان کمپیوٹر میں کیمرہ اور مواصلاتی نظام کا اضافہ کرنا چاہتے تھے اور اس کے لیے کافی عرصے تک کوششیں کی جاتی رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دلچسپ پات یہ ہوئی کہ اس مسلئے کا حل تو ہمارے ہاتھوں میں ہی ہمیں مل گیا یعنی اسمارٹ فون۔ اس مقصد کے لیے گوگل کے تھری ڈی اسمارٹ فون استعمال کئے جارہے ہیں اور یہ اسمارٹ فون اسفیر روبوٹس کی کارگردگی کو نہ صرف بہتر بنائیں گے بلکہ خلا بازوں کو بہتر معلومات فراہم کرنے میں مددگار ہوں گے۔
سائنسداانوں کا کہنا ہے کہ خلا باز ان اسمارٹ فون کو روبوٹس کے ساتھ منسلک کر دیں گے جس کی وجہ سے روبوٹس کی دیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت مزید بڑھ جائے گی۔ اس کے لیے گوگل کے ٹینگو اسمارٹ فون سے مدد لی جارہی ہے، جب اسمارٹ فون کو روبوٹس کے ساتھ منسلک کردیا جائے گا تو اس میں لگا حرکت کو پہچاننے والا کیمرہ اور انفرا ریڈ ڈیپتھ سینسرز محفوظ طریقے سے خلائی اسٹیشن کو معلومات فراہم کریں گے جب کہ یہ اسمارٹ فون 11 جولائی کو خلا میں روانہ کیئے جائیں گے۔