شہریوں کو بلا کر بٹھائے رکھنا ایف آئی اے و اداروں کی عادت بن چکی لاہور ہائیکورٹ
عدالت نے ایف آئی اے کو دو ہفتوں میں تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم جاری کردیا
لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ شہریوں کو بلا کر بٹھائے رکھنا ایف آئی اے سمیت اداروں کی عادت بن گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سینئر صحافی رضوان رضی کو ایف آئی اے کے نوٹسز بھجوانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے صحافی رضوان رضی کو ایف آئی اے کی پیشی سے استثنی دےدیا۔ سرکاری وکیل کی طرف سے صحافی رضوان رضی کی درخواست کی مخالفت کی گئی۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال ایف آئی اے کے شہریوں کے خلاف رویئے پر اظہار برہمی کیا اور کہاکہ اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ میرے خلاف کوئی الزامات ہیں، تو ان الزامات کی لسٹ تو دیں، اداروں کو کارروائی سے کوئی نہیں روک سکتا لیکن قانون کے مطابق تو چلیں، شہریوں کو بلا کر بٹھائے رکھنا ایف آئی اے، اینٹی کرپشن سمیت دیگر اداروں کی عادت بن گئی ہے، ادارے شہریوں کو بلاکر اس لئے بٹھائے رکھتے ہیں کیونکہ انکوائریز آگے چلانے کا کوئی مواد کوئی نہیں ہوتا۔
عدالت کا ایف آئی اے کو دو ہفتوں میں تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم
صحافی کے وکیل نے بتایا کہ نوٹس بھیجنے پر صحافی رضوان رضی ایف آئی اے کے روبرو پیش ہوئے، درخواست گزار نے ایف آئی اے سے الزامات کی فہرست مانگی جو آج تک نہیں دی گئی، الزامات کی فہرست دیئے بغیر اب ایف آئی اے نے 29 اگست کو یک طرفہ کارروائی کا نوٹس دیا ہے، ایف آئی اے شہریوں کو طلب کر کے سارا دن بٹھا کر تضحیک کرتا ہے، خدشہ ہے کہ ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے تو صحافی رضوان رضی کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سینئر صحافی رضوان رضی کو ایف آئی اے کے نوٹسز بھجوانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے صحافی رضوان رضی کو ایف آئی اے کی پیشی سے استثنی دےدیا۔ سرکاری وکیل کی طرف سے صحافی رضوان رضی کی درخواست کی مخالفت کی گئی۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال ایف آئی اے کے شہریوں کے خلاف رویئے پر اظہار برہمی کیا اور کہاکہ اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ میرے خلاف کوئی الزامات ہیں، تو ان الزامات کی لسٹ تو دیں، اداروں کو کارروائی سے کوئی نہیں روک سکتا لیکن قانون کے مطابق تو چلیں، شہریوں کو بلا کر بٹھائے رکھنا ایف آئی اے، اینٹی کرپشن سمیت دیگر اداروں کی عادت بن گئی ہے، ادارے شہریوں کو بلاکر اس لئے بٹھائے رکھتے ہیں کیونکہ انکوائریز آگے چلانے کا کوئی مواد کوئی نہیں ہوتا۔
عدالت کا ایف آئی اے کو دو ہفتوں میں تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم
صحافی کے وکیل نے بتایا کہ نوٹس بھیجنے پر صحافی رضوان رضی ایف آئی اے کے روبرو پیش ہوئے، درخواست گزار نے ایف آئی اے سے الزامات کی فہرست مانگی جو آج تک نہیں دی گئی، الزامات کی فہرست دیئے بغیر اب ایف آئی اے نے 29 اگست کو یک طرفہ کارروائی کا نوٹس دیا ہے، ایف آئی اے شہریوں کو طلب کر کے سارا دن بٹھا کر تضحیک کرتا ہے، خدشہ ہے کہ ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے تو صحافی رضوان رضی کو گرفتار کر لیا جائے گا۔