افغانستان طالبان حکومت کی مکس مارشل آرٹس پر پابندی
حکومتی عہدیدار نے کہا کہ پولیس نے کھیل کے حوالے سے پائے جانے والے خدشات کی تحقیق کے بعد پابندی کا فیصلہ کیا ہے، رپورٹ
افغانستان کی طالبان حکومت نے مکس مارشل آرٹس (ایم ایم اے) کو غیرشرعی قرار دیتے ہوئے پابندی عائد کردی۔
غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی وزارت کھیل کے حکام نے ایک بیان کے ذریعے بتایا کہ حکومت نے مکس مارشل آرٹس کو غیرشرعی سمجھتے ہوئے پابندی عائد کردی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ حکم وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر میں افغانستان کی پولیس نے مکس مارشل آرٹس کی اسلامی یا شرعی قوانین کے حوالے سے تحقیقات کے بعد جاری کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ریٹائرمنٹ کے سوال پر رونالڈو کا جواب سامنے آگیا
طالبان حکومت کے کھیلوں کے عہدیداروں نے بیان میں کہا کہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ کھیل میں شرعی حوالے سے مسائل ہیں اور اس کے کئی پہلو ایسے جو اسلامی تعلیمات کے برخلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغانستان میں مکس مارشل آرٹس پر پابندی عائد کردی جائے۔
مزید پڑھیں: یوراگوئے کے فٹبالر میدان میں گر کر انتقال کرگئے
وزارت کھیل کے عہدیدار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ایم ایم اے پر جزوی پابندی عائد تھی کیونکہ اس کو پرتشدد اور زخمی ہونے کا خطرہ یا موت کا سبب بننے کا باعث تصور کیا گیا تھا۔
مارشل آرٹس افغانستان میں مقبول کھیلوں میں سے ایک ہے اور حالیہ پیرس اولمپکس میں افغانستان کے 11 ایتھلیٹس میں سے 4 مارشل آرٹس کے تھے جو قومی یا مہاجر اولمپک ٹیموں کی نمائندگی کر رہے تھے۔
اولمپک میں ایم ایم اے کو کھیل کی حیثیت سے تسلیم نہیں کیا گیا ہے کیونکہ جزوی طور پر اس کھیل کے حوالے سے تحفظات پائے جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ طالبان اگست 2021 میں حکومت میں آئے تھے اور اس کے بعد لڑکیوں کے اسکولوں اور خواتین کے کام کرنے پر پابندی عائد کردی اور اس کے علاوہ دیگر سخت قوانین بھی متعارف کروایا ہے جس پر عالمی برادری نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس طرح کے قوانین ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی وزارت کھیل کے حکام نے ایک بیان کے ذریعے بتایا کہ حکومت نے مکس مارشل آرٹس کو غیرشرعی سمجھتے ہوئے پابندی عائد کردی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ حکم وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر میں افغانستان کی پولیس نے مکس مارشل آرٹس کی اسلامی یا شرعی قوانین کے حوالے سے تحقیقات کے بعد جاری کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ریٹائرمنٹ کے سوال پر رونالڈو کا جواب سامنے آگیا
طالبان حکومت کے کھیلوں کے عہدیداروں نے بیان میں کہا کہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ کھیل میں شرعی حوالے سے مسائل ہیں اور اس کے کئی پہلو ایسے جو اسلامی تعلیمات کے برخلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغانستان میں مکس مارشل آرٹس پر پابندی عائد کردی جائے۔
مزید پڑھیں: یوراگوئے کے فٹبالر میدان میں گر کر انتقال کرگئے
وزارت کھیل کے عہدیدار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ایم ایم اے پر جزوی پابندی عائد تھی کیونکہ اس کو پرتشدد اور زخمی ہونے کا خطرہ یا موت کا سبب بننے کا باعث تصور کیا گیا تھا۔
مارشل آرٹس افغانستان میں مقبول کھیلوں میں سے ایک ہے اور حالیہ پیرس اولمپکس میں افغانستان کے 11 ایتھلیٹس میں سے 4 مارشل آرٹس کے تھے جو قومی یا مہاجر اولمپک ٹیموں کی نمائندگی کر رہے تھے۔
اولمپک میں ایم ایم اے کو کھیل کی حیثیت سے تسلیم نہیں کیا گیا ہے کیونکہ جزوی طور پر اس کھیل کے حوالے سے تحفظات پائے جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ طالبان اگست 2021 میں حکومت میں آئے تھے اور اس کے بعد لڑکیوں کے اسکولوں اور خواتین کے کام کرنے پر پابندی عائد کردی اور اس کے علاوہ دیگر سخت قوانین بھی متعارف کروایا ہے جس پر عالمی برادری نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس طرح کے قوانین ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔